|

وقتِ اشاعت :   July 14 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ ساڑھے چار سال تک حکومت کرنے والوں نے صوبے کے عوام کے 154ارب روپے ضائع کر دیے،چاپلو سی اور وفاداریاں نبھانے والے عوام کے مسائل حل کر نے بجائے اقتدار بچا نے کی جنگ میں لگے ہو ئے ہیں۔

بلوچستان میں امن و امان صرف کوئٹہ کے زرغون روڈ تک محدود ہے ،چار سال میں پشتونستان کا نعرہ لگا نے والوں نے صرف اپنی برادری اور عنایت اللہ کاریز کو ترقی دی قوم پرستی کا نعرہ صرف اقتدار حاصل کرنے کے لئے دکھا وا تھا جو بلوچستان کے عوام کے سامنے آچکا ہے ۔

انہوں نے یہ بات جمعرات کی شب ایم پی اے ہاسٹل کے سبزازار میں بی این پی کی جانب سے این اے 260کے ضمنی انتخا بات میں اتحادیوں کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیے سے خطاب کر تے ہوئے کہی ،

سردار اختر مینگل نے کہا کہ لوگ ایوان اور اقتدار میں آنے کے لئے الیکشن میں حصہ لیتے ہیں لیکن ہم نے ہمیشہ بلوچستان کے مظلوم اور محکوم اقوام کے حقوق کی جدو جہد کی ہے ۔

آج ہمارے ساتھ عوامی نیشنل پارٹی، ہزارہ ڈیموکر یٹک پارٹی ،بی این پی (عوامی) کا ہونا ہی ہماری سب سے بڑی فتح ہے ،

ان تمام قبائل اور عوام کی حما یت ہمارے لئے فخر اور قوم پرستوں کے لئے غیرت کا مقام ہے میرا انہیں پیغام ہے کہ اب بھی سمجھ جائیں کہ یہ زمین ہماری ہے کسی کے اشاروں پر اسکے وسائل کی بند بانٹ بند کریں اور عوام کی فلاح و بہبو د کیلئے کام کریں ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیحی الیکشن جیتنا نہیں ہے بلکہ ان تما م اقوام کو اکھٹا کرنا ہے جن کے درمیان مذہب،قومیت کے نا م پر نفرت کے بیج بوئے گئے اور دیواریں کھڑی کی گئی ہیں ہمار ا مشن ان نفرت کی دیواروں کا گرانا ہے،اور یہ اتحاد 15جولائی تک محدود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ این اے 260کے ضمنی انتخا ب میں ان تما م قوتوں کی ناکامی ہوگی جنہوں نے پورے بلوچستان کے عوام کو تقسیم کر نے کی کوشش کی چار سال میں عوام نے اپنے منتخب کرد ہ کسی بھی نمائندے کو نہیں دیکھا ،کیا سانحہ 8 اگست کے کسی بھی ذمہ دار کا تعین کیا گیا ؟

کیا یہ وزراء کی کوتاہی نہیں تھی کہ اتنا بڑا واقعہ رونما ہوا اور لوگوں کو خون کی تھیلی تک میسر نہیں تھی اور زخمیوں کے لئے ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے انھیں ریڑیوں پر ڈال کر ہسپتال لے جایا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ اس سے بڑی نا اہلی کی کیا مثال ہوگی کہ بلوچستان میں 154ارب روپے ضائع کر کے مرکزی حکومت کو واپس کر دئیے گئے کیا ان پیسوں سے ایک ہسپتال ،یا غلط راستے پر جانے والے نوجوان کو تعلیم و روزگار یا کوئٹہ کو پینے کا پا نی نہیں دیا جا سکتا تھا ؟لیکن یہاں چا پلوسی اور وفاداری نبھا نے کے لئے فنڈ ز اسلام آباد منتقل کر دئیے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ کے نعروں اور وعوؤں کے برعکس بلوچستان میں امن و امان صرف زرغون روڈ تک محدود ہے کیا بلوچستان صرف زرغون روڈ تک محدود ہے ؟

حکمران خود تو زکام کے لئے بھی بیرون ملک اور آغا خا ن ہسپتال علاج کرواتے ہیں لیکن بلوچستان میں ایک اعلی ٰمعیار کا ہسپتال بھی نہیں بنا سکے موجودہ اور سابقہ حکمرانوں نے دیگ کا تلوہ چاٹ لیا اور حتی کہ اس میں سراخ کردیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چار سال میں حکمرانوں کو پشتون نظر نہیں آئے اور ترقی صرف اور صرف عنایت اللہ کاریز اور اپنی برادری والوں کو نوازنے تک محدود رہی ،انہوں نے کہا کہ قوم پرستی کا دکھاوا کر نے والوں کو دنیا اور بلوچستان کے عوام نے پہچان لیا ہے ۔

ہم نے محنت کی ہے اور زمین پر فصل آگائی ہے اب عوام نے اس فصل کو اپنے ووٹ سے کا ٹنا ہے ورنہ ایک بار پھر سے پرندے اور چڑے پھل کھا جائیں گے ۔

اس موقع پر خطاب کر تے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی،ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے چےئرمین عبدالخالق ہزارہ،بی این ایم کے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ،نوابزادہ اورنگزیب خان جوگیزئی و دیگر نے کہا کہ پشتون،بلوچ، ہزارہ اقوام کے اتحاد نے ثابت کیا کہ تمام اقوام ایک ہیں اور متحد ہوکر بلوچستان کے حقوق کی جنگ لڑیں گی ۔

انہوں نے کہا کہ مخصوص سوچ کے مالک افراد نے برادر اقوام کو لڑوانے کی کوشش کی لیکن ہم اس سازش کو ناکام بنائیں گے ،

بلوچستان کے ساحل و سائل پر یہاں کے عوام کا حق ہے اقتدار کی سیڑھی چڑھنے کے لئے برادر اقوام میں نفرت کے بیج بو نے والوں کو بلوچستان کے عوام کسی صورت معاف نہیں کرینگے