انقرہ: ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کو ایک سال مکمل ہونے پر ملک میں مختلف تقریبات منعقد کی جائیں گی۔
گزشتہ سال 15 جولائی کی شب ترک فوج کے کچھ باغیوں نے رجب طیب اردوان کی حکومت کا تختہ پلٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، ابتدا میں باغی فوجی دستوں کی جانب سے کہا گیا کہ ہماری کارروائی کا مقصد ملک میں آئینی و جمہوری انسانی حقوق کی بحالی ہے اور جمہوری قدروں کو استحکام بخشنے کے لیے ہم اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
فوجی باغیوں نے ابتدا میں ایوان صدر اور پارلیمان کا محاصرہ کیا اور اتاترک ایئرپورٹ پر تمام پروازیں منسوخ کرکے ایئرپورٹ کو بند کردیا گیا جب کہ ملک بھر کے ہوائی اڈے بند کرکے وہاں ٹینک پہنچادیئے گئے تھے۔
ترک صدر نے عوام سے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی تو لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئے اور فوجی ٹینکوں کے سامنے کھڑے ہوکر جمہوری حکومت کے خلاف سازش کو بری طرح ناکام بنایا۔
اس پوری صورتحال میں باغی فوجیوں سمیت 250 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے اکثریت عام شہریوں اور پولیس اہلکاروں کی تھی جب کہ 2 ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
دوسری جانب حکومت نے 15 جولائی کو جمہوریت اور اتحاد کا قومی دن قرار دیا ہے۔
ترک صدر طیب اردوان نے قصر صدارت میں ناکام بغاوت کی پہلی سالگرہ کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ ترک عوام کی بہادری کا یہ اعلیٰ نمونہ ہماری جنگ آزادی کے جذبے اور ولولے کی غمازی کرتا ہے جب کہ ہماری قوم ایمانی طاقت و دین اسلام کی بقا وحرمت کی خاطر، عزم و اتحاد سے دشمنان وطن کے عزائم ناکام بنانے کی پوری طاقت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گولن تنظیم کی بغاوت کی کوشش ناکام بنانے والے عوام خراج تحسین کے مستحق ہیں۔
واضح رہے ترک حکومت اس ناکام بغاوت میں امریکا میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کو ملوث قرار دیتی ہے جب کہ بغاوت کے بعد سے اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ لوگوں کو سرکاری ملازمتوں سے نکال دیا گیا ہے۔