|

وقتِ اشاعت :   July 16 – 2017

رنگون: میانمار میں انتہا پسند بدھسٹوں اور سیکیورٹی اہلکاروں نے روہنگیا مسلمانوں پر خوفناک مظالم ڈھائے اور بے گناہ لوگوں کو زندہ جلایا گیا۔

غیر ملکی میڈیا کے وفد نے پہلی بار ریاست راکھائن کا دو روزہ دورہ کیا اور وہاں متاثرہ روہنگیا مسلمانوں سے ملاقات کی جس کے دوران ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کی لرزہ خیز تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ریاست راکھائن میں فوجی آپریشن کے دوران مسلمان مردوں کو زندہ جلایا گیا، بچوں سمیت سیکڑوں افراد کو گرفتار کرکے مقدمہ چلائے بغیر قید میں ڈال دیا گیا، خواتین کی آبرو ریزی کی گئی، جب کہ سیکڑوں عورتوں کے شوہر، والد اور بچے تاحال لاپتہ ہیں۔

نومبر میں میانمار کی فوج نے موانگ ڈو کے علاقے میں مسلمانوں کے دیہاتوں میں آپریشن کیا جس میں 75 ہزار مسلمان بے گھر ہوگئے۔

اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے بتایا کہ میانمار سیکیورٹی فورسز نے خواتین کو اجتماعی زیادتی اورتشدد کا نشانہ بنایا ، ان کے گھر نذر آتش کردیے جو انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔

میانمار کی حکومت نے گزشتہ 9 ماہ سے غیر ملکی صحافیوں کو اس علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔ دوسری جانب میانمار کی حکومت نے اقوام متحدہ کی تحقیقات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ الزامات بے بنیاد ہیں۔