کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ دانستہ طور پر پارٹی کو سیاسی قومی جمہوری جدوجہد سے دور رکھنے کی منظم گھناؤنی سازشیں شروع کی جا چکی ہیں۔
پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کے گھر پر دھماکہ اس کے بعد پارٹی کے مرکزی رہنماء شہید ملک نوید دہوار اور شہید ظریف دہوار کی ٹارگٹ کلنگ اور اب وڈھ سے حاجی نذیر مینگل کا اغواء قابل مذمت ہے ۔
تسلسل کے ساتھ واقعات کا رونما ہونا بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے بلوچستان نیشنل پارٹی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی وجہ سے پارٹی کو قومی جمہوری جدوجہد سے بھی دور رکھنے کی سازشوں کی جا رہی ہیں۔
اس سے قبل وڈھ میں ریاستی ادارے اور اسٹیبلشمنٹ کی ایماء پر پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کے خلاف ابھی سے لوگوں کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ 2018ء کے جنرل الیکشن میں پارٹی قائد کسی نہ کسی طرح سے پارلیمان سے دور رکھا جائے باقاعدہ تسلسل کے ساتھ سازشیں جاری ہیں ۔
2013ء میں پارٹی کے مینڈیٹ اسی طریقے سے چرایا لیا گیا تھا اس دور میں بھی موجودہ روش پر گامزن تھے آج پھر منظم انداز میں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل و دیگر قائدین کے خلاف ایسے اقدامات سے ثابت ہوتا ہے کہ بی این پی کو برداشت نہیں کیا جا رہا ہماری جدوجہد بلوچ قومی مفادات کیلئے ثابت قدمی مستقل مزاجی سے جاری رہے گی۔
فوری طور پر پارٹی قائد اور پارٹی کیخلاف سازش بند کی جائیں یا بی این پی پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے تاکہ پارٹی قائدین و کارکنوں کو معلوم ہو سکے کہ ہمیں سیاست کرنے کی اجازت نہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حاجی نذیر مینگل کو منظر عام پر لایا جائے ہماری قومی جمہوری جدوجہد کو روکنے جیسے اقدامات سے معاشرے میں مثبت نتائج برآمد نہیں ہوتے بلوچستان کے معاملات کو ایسے انداز میں حل کرنے کی کوششیں کی گئیں اور طاقت کا استعمال اور انتخابات میں کھلم کھلا مداخلت اور پسند کے مطابق نتائج سامنے لانے سے بلوچستان کے مفادات کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جاتا بلکہ اپنے انفرادی مفادات کی تکمیل کی جاتی ہے ۔
پارٹی رہنماؤں ورکروں کو قتل و غارت گری کا نشانہ بنایا جائے پارٹی قائد کو زندان میں صعوبتوں کا نشانہ بنایا گیا مگر پارٹی ختم نہ ہو سکی آج بھی پارٹی ثابت قدم کے ساتھ اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ ہم جو جدوجہد کر رہے ہیں وہ عوام کے وسیع تر مفادات قومی حقوق کے حصول کیلئے ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ وڈھ اور بلوچستان کی سیاست میں اپنی مداخلت بند کر ے کیونکہ ہمیں قومی و جمہوری سیاست سے دور رکھنے کی سازشیں ناکام ہوں گی 2018ء کے الیکشن سے قبل جو صف بندیاں کی جا رہی ہیں۔
پارٹی کو پارلیمانی جدوجہد سے دور رکھنے کیلئے دھونس دھمکیاں کا سہارا لیا جا رہاہے جو کسی صورت درست اقدام نہیں بلوچوں کو بی این پی سے دور رکھنا کسی صورت ممکن نہیں عوام جانتے ہیں کہ سیاست عوام کے امنگوں کے مطابق کرنی ہے ۔
عوام کی ترجمانی بی این پی کر رہی ہے آج پارٹی قومی جمہوری فکر و سوچ پر کاربند ہو کر بلوچستان کے عوام کی اجتماعی مفادات سے جدوجہد کر رہی ہے عوام کے بلند حوصلے کے ساتھ مستقل مزاجی اور ثابت قدمی اور غیر متزلزل انداز میں جاری رکھیں گے عوام کو سازشوں کے حوالے سے آگاہ کرنا ہماری سیاسی و قومی اخلاقی ذمہ داری ہے ۔