|

وقتِ اشاعت :   July 25 – 2017

کراچی :  وفاقی وزیر پورت اینڈ شپنگ نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں غیر جمہوری عناصر کا ٹولہ ہے عمران خان کا واحد مقصد اقتدار حاصل کرنا ہے ان کے جمہوریت کے خلاف اقدامات سے سیاسی کلچر تباہ ہورہا ہے نواز شریف کو ہٹانے سے سی پیک پر اثر پڑیگا وہ پیر کو پی این ایس سی بلڈنگ میں واقع کمیپ آفس میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے ۔

ایک سوال پر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ نواز شریف کی وجہ سے ملک کی معشیت مضبوط ہورہی ہے جس کی واضح مثال غیر ملکی زرمبادلہ کے زخائر میں اضافہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں مڈٹرم انتخابات کا کوئی امکان نہیں انتخابات مقررہ وقت 2018 میں ہونگے تمام جماعتوں نے انتخابات کی تیاری شروع کردی ہے اور اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ بھی کررہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے ملک کے اندر یا بیرون ملک سے کی جانے والی سازش بھی کامیاب نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ ہمیشہ غیر جمہوری وقتوں نے منتخب حکومتوں کا خاتمہ کر کے ملک پر تلوار لٹکائی ہے کرپشن کا الزام لگا کر محمد خان جونیجو سے لیکر بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کی دو دو حکومتیں کر پشن کا الزام لگا کر ختم کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کے جو مسائل ہے ان میں بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اس کے علاوہ خارجہ پالیسی اور فرقہ واریت بھی ملک کا مسئلہ ہیں ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ پاناما کیس سے فوج کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ہونے والے عام انتخا بات میں صرف 30 فیصد ووٹ سیاسی جماعتوں کو ملے ہیں باقی 70 فیصد ووٹ برادریوں یا امیدواروں کی ذاتی کوششوں سے ووٹ ملتے ہیں آج بھی مسلم لیگ (ن) پنجاب کی اکثریت رکھنے والی جماعت ہیں جبکہ سندھ میں پیپلز پارٹی کا بڑا ووٹ بینک ہے انہوں نے کہا کہ جو حقائق ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے عدلیہ نواز شریف کو نااہل قرار نہیں دے گی بلکہ ریفرنس بھیجا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو نااہل قرار دلا نا شیخ رشید اور عمران خان کی خواہش ہوسکتی ہے تاہم نواز شریف منتخب وزیر اعظم ہے چور دروازے سے اقتدار میں نہیں آئے ہے اس لیے انہیں ہٹانا آسان کام نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو نے جس چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کئے تھے اسے پی ٹی آئی جیسی جماعت نے نقصان پہنچایا جب کہ دیگر جماعتوں نے اس کی حمایت کی تاکہ ملک میں جمہوریت پھلے پھولے اور پارلیمنٹ مضبوط ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت سے بہتر کوئی نظام نہیں اگر چہ ہر آدمی کو اس سے فائدہ نہیں پہنچتا لیکن زیادہ تر لوگ جمہوریت سے استفادہ حاصل کرتے ہے اور اپنے مسائل کا حل جمہوری حکومتوں کو سمجھتے ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے ہمیشہ جمہوریت کے استحکام کے لیے کردار ادا کرتا رہا ہو ں اور جب شب خون مارا گیا میں نے اس کی بھر پور مخالفت کی ۔