|

وقتِ اشاعت :   July 30 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ تاریخ خود عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا فیصلہ کرے گی احتساب کا عمل صاف شفاف ہونا ضروری ہے بلاامتیاز احتساب ہو کسی بھی ادارے کو مقدس گائے نہ سمجھا جائے ‘ جمہوری اداروں کے خلاف سازشوں پر اپنا سیاسی کردار ادا کرتے رہیں گے ۔

بلاامتیاز جنرل ‘ ججز ‘ جرنلٹس سمیت ہر طبقے کا احتساب ہونا ضروری ہے تاکہ احتساب کے عمل میں شفافیت آ سکے پارٹی جمہوری اداروں کے استحکام پر یقین رکھتی ہے اور جمہوریت و جمہوری اداروں کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیتی ہے کسی کو بھی یہ اختیار نہیں کہ وہ غیر جمہوری عمل کے ذریعے جمہوری اداروں کو کمزور کرے اور جمہوریت کے خلاف اقدام کرے پارٹی اس امر کی بھرپور مخالفت کرتی رہے گی سیاست میں کرپشن ‘ اقرباء پروری ‘ کرپشن سکینڈلز میں ملوث افراد کو سزا ضرور ملنی چاہئے لیکن احتساب کا عمل صاف شفاف اور غیر جانبدار ہونا بھی ضروری ہے فرد واحد‘ خاندان یا پارٹی کے خلاف نہیں بلکہ بلا امتیاز احتساب کیا جائے ۔

تب ہی یہ ممکن ہے کہ کرپشن کرنے والوں کے احتساب غیر جانبدارانہ ہو رہا ہے سیاستدانوں سمیت جنرل ‘ جوڈیشری ‘ جرنلسٹس‘ کاروباری افراد حتیٰ کہ کسی بھی طبقہ فکر سے اس کا تعلق ہو احتساب بلا امتیاز سب کا ہونا چاہئے تاکہ معاشرے میں احتساب کے عمل میں شفافیت آئے کرپشن کے حوالے سے کرپٹ اور گناہ گار افراد کے خلاف کارروائی ضرور ہو کسی بھی ادارے کو مقدس گائے نہ سمجھا جائے اگر ایسا ہوا تو بہت سے سوالات کا جنم لینا فطری عمل ہو گا۔

ماضی میں نیپ پر سپریم کورٹ نے جو پابندی لگائی تھی جمہوری جدوجہد اور قوموں کی حق حاکمیت اور قومی سوال کے حل کیلئے ثابت قدمی اور تسلسل کے ساتھ ہمارے آباؤ اجداد نے ماضی میں بھی قربانیاں اور قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں اس وقت بھی جمہوری اداروں ‘ جمہوری سوچ اور قوموں کو اپنے حقوق کی جدوجہد سے دور رکھنے کیلئے مختلف قسم کی سازشیں کی گئیں ۔

حتیٰ کہ عدالت عظمیٰ کے ذریعے مظلوم اقوام کا راستہ روکا گیا جس کے منفی اثرات مرتب ہوئے جس سے اقوام کی احساس محرومی میں اضافہ ہوا جمہوری جدوجہد کرنے کا حق تک چھین لیا گیا بلوچستان نیشنل پارٹی عدالت عظمیٰ کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے لیکن لاپتہ بلوچوں کی بازیابی ‘ انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے اب بھی ہم انصاف کے متلاشی ہیں ۔

اس حوالے سے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے سپریم کورٹ میں پیش ہو کر ملکی و بین الاقوامی سطح پر تمام طبقہ فکر کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ بلوچستان کے مظلوم بلوچوں کی داد رسی کی جائے بلوچ نوجوان جو لاپتہ ہیں وہ بازیاب ہو ں ان کے لواحقین جو آج بھی راہ تک رہے ہیں انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کے سپریم کورٹ جانے کے بعد اگر مثبت اقدام کئے جاتے توبلوچوں کے زخموں پر کسی حد تک مرہم رکھا جا سکتا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ لنگڑی لولی جمہوریت کیوں نہ ہو ہر دور میں اس کی مضبوطی اور جمہوری اداروں کے تقدس کا خیال رکھتے ہوئے اس فکر و فلسفے و سوچ کو پروان ضروری چڑھائے گی منفی سوچ رکھنے والوں کی سیاسی و جمہوری انداز میں پارٹی مخالفت کرے گی اور جمہوری اداروں کے استحکام کو اولیت دیتے ہوئے کسی قسم کے غیر جمہوری سوچ و اقدام کی حمایت نہیں کریں گے جو جمہوریت کے خلاف برسرپیکار ہیں یہ بھی کسی صورت درست نہیں کہ احتساب کا نام پر جمہوری اداروں پر قدغن لگائی جائے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ نواب اکبر خان بگٹی شہید ‘ حبیب جالب بلوچ شہید ‘ میر نور الدین مینگل شہید سمیت سینکڑوں سیاسی ورکروں کی ماورائے آئین قتل و غارت گری کی گئی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کی گئیں ۔

اس حوالے سے بھی بلوچ ہمیشہ انصاف کی راہ کی تھکتے رہے ملک کے کسی ادارے کی جانب سے شہداء کے لواحقین کو انصاف نہیں ملا آج بھی بلوچ شہداء کے قاتل آزاد گھوم رہے ہیں ان شہداء کے لواحقین کو انصاف نہیں ملا بلوچستان میں قتل و غارت گری ‘ لاپتہ افراد ‘ مسخ شدہ لاشیں ‘ انسانی حقوق کی پامالی پر اگر اپنا کردار ادا کرتیں تو بلوچستان کے عوام کی سوچ میں مثبت تبدیلیاں رونما ہو سکتی تھیں ۔

بیان میں کہا گیا کہ حمود الرحمان کمیشن کے حوالے سے جو ذمہ داران ٹھہرائے گئے ان کے خلاف بھی عملاً کارروائی کی جاتی اور یہ عام تاثر نہیں دیا جاتا کہ کسی بھی مسئلے کے حل کیلئے کمیشن بنانا عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنے اور سرد خانے میں ڈالنے کے مترادف عمل گردانا جاتا ہے پارٹی ملکی سیاست میں غیر سنجیدگی ‘ غیر شعوری رجحانات‘ سیاست میں چور دروازے سے آنے والے قتدار کے پجاری کی بھی حوصلہ شکنی کرتی ہے تاکہ سیاست میں ذاتی ‘ گروہی مفادات کے تکمیل کی سوچ کو روکا جا سکے۔