|

وقتِ اشاعت :   July 31 – 2017

کوئٹہ :  آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم انجم نے کہا ہے کہ پا کستان اور بلوچستان لازم و ملزوم ہیں بلوچستان کے عوام کو معلوم ہو چکا ہے کہ بیرون ملک بیٹھ کر عیش و عشرت کی زندگی گزارنے والے نہ بلوچستان او ر نہ ہی پا کستان کے نمائندے ہیں ،پا ک فوج اور آرمی چیف قمر جاوید باوجوہ شریف کی اولین ترجیح پر امن ،مستحکم ترقی کرتا ہوا بلوچستان ہے۔

سی پیک منصوبہ اب خواب نہیں حقیقت بن چکا ہے جو بلوچستان اور پاکستان کی ترقی کا ضامن ثابت ہوگا،نوجوان ملک کی کمان اپنے ہاتھ میں لے کر اسکی ترقی میں کردار ادا کریں ،انہوں نے یہ بات اتوار کی شب کوئٹہ میں تیسری ماڈل یونائیٹد نیشن کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کر تے ہوئی کہی ۔

کانفرنس میں ملک بھر سے 400سے زائد نوجوانوں نے حصہ لیا ،تقریب میں صوبائی کمشنر بوائے سکاؤٹس عبدالقیوم با بئی ،صوبائی چیف یونیسف ڈیوڈ اگلو سمیت دیگر افراد بھی موجود تھے ، آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم انجم نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں نے قیام پا کستان سے اب تک پا کستان کے لئے بے شمارقربانیاں دی ہیں ۔

جب قائد اعظم محمد علی جناح نے مستونگ اسکاؤٹس کا دورہ کیا تو نوجوانوں نے پا کستان کے قیام کے لئے چندہ اکھٹا کر کے دیا ،اس کے علاوہ بلوچستان کے ہزاروں آفیسران اس وقت پاک فوج،ائیر فورس،نیوی میں خدمات سرانجا م دے رہے ہیں ۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں جوانوں نے قیام امن کے لئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قریانیاں دی ہیں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں پاک فوج کی اولین ترجیح پر امن اور ترقی کر تا بلوچستان ہے جس کے لئے صوبے میں خصوصی اقدامات کئے جارہے ہیں ۔

سی پیک جیسا منصوبہ جو ما ضی میں ایک خواب تھا اب حقیقت بن کیا ہے دنیا کے تما م بڑے مما لک اس میں شمولیت کے لئے حامی بھر چکے ہیں ،انہوں نے کہا کہ پہلے کوئٹہ سے گوادر تک سفر دنوں میں طہ کیا جاتا تھا لیکن اب چند گھنٹوں میں کوئٹہ سے گوادر پہنچا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دشمن کو معلوم ہوچکا ہے کہ دنیا کی کوئی بھی طاقت پا کستان کو ختم نہیں کر سکتی اس کے لئے اب وہ سوشل میڈیا اوردیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے بلوچستان کے نوجوانوں کو ورغلا رہے ہیں اور اس سب کے لئے وہ یورپ میں بیٹھے اپنے آلہ کار لوگوں کو استعما ل کر رہے ہیں

جو اپنے چند لوگوں جو بلوچستان کا ایک فیصد بھی نہیں بنتے کے ذریعے یہاں کے نوجوانوں کو تعلیم چھوڑ کر ہتھیار اٹھا نے اور پہاڑوں پر جا کر اپنے ہی لوگوں کے خلاف جنگ لڑنے کی ترغیب دے رہے ہیں لیکن بلوچستان کے نوجوان اب با شعور ہوچکے ہیں ۔

انہوں نے نا م نہاد دشمن کے پیسوں پر چلنے والے افراد کے نظریے کو مسترد کردیا ہے اور وہ آج سوال کر رہے ہیں کہ اگر جنگ لڑنا اور پہاڑوں پر جانا ہی ترقی کا راستہ ہے تو وہ اورانکے بچے کیوں یورپ میں رہ رہے ہیں اور انکے کے بچے کیوں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ دنوں نکلنے والی ریلیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ اب یہاں کے لوگوں نے ہتھیار کی جگہ قلم کو فوقعیت دی ہے

انہوں نے کہا کہ ایف سی بلوچستان صوبے بھر میں 80سے زائد سکو ل اورکالج میں تعلیمی خدمات سرانجام دے رہی ہے جبکہ 40ہوسٹلوں میں طلباء کو مفت قیام و تعام کی سہولیات بھی مہیا کی جارہی ہیں ۔

اس کے علاوہ صوبے کے 2ہزار کے قریب ہونہار اور مستحق طلباء کو تعلیمی اسکالرشپ بھی فراہم کی گئی ہیں جن سے وہ صوبے سے باہر جا کر اعلی ٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تعلیم کے میدان میں آگے بڑھیں اعلی تعلیم حاصل کر نے کے بعد ملک کی بھاگ دوڑ کو اپنے ہاتھ میں لے کر ترقی کی نئی راہوں پر گامزن کریں ۔

انہوں نے دوسرے صوبوں سے آنے والے نوجوانوں کے والدین کا شکر یہ ادا کہ جنہوں نے اپنے بچوں کو بلوچستان بھیجا اور امید ظاہر کی کہ یہاں آنے والے تمام نوجوان پرامن اور مثبت بلوچستان کے پیغام کو ملک بھر میں عام کر یں گے بعدازاں انہوں نے ڈیلیگیٹس میں انعامات اور شیلڈز بھی تقسیم کیں۔