اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اتحادی پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے صدر محمود خان اچکزئی نے مستقبل قریب میں جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کے درمیان آخری لڑائی شروع ہونے کا دعویٰ کردیا ۔
انہوں نے واضح کیا کہ ججز ، جرنیلوں ،اراکین پارلیمنٹ سمیت جو آئین کو نہ مانے اسے آؤٹ کردیا جائے ، پارلیمنٹ کی ڈکٹیشن چلے گی اور جو اس ڈکٹیشن کو نہ مانے اسے نہیں ہونا چاہیے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کوشاہد خاقان عباسی کے قومی اسمبلی سے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج پارلیمنٹ میں جو افسوسناک صورتحال رہی ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا ، احتیاط سے آگے بڑھنا ہوگا ۔
15,16وزرائے اعظم کو اسی طرح نکالا جاتا رہا ہے ، کسی کو پھانسی پر لٹکایا گیا، کسی پر گولیاں چلائی گئیں ،
کسی کو چھریاں ماری گئیں ، کسی کو وقت پورا نہیں کرنے دیا گیا اور اب نوازشریف اس طرح نکالے گئے ہیں ، سوچنے کا مقام ہے تمام جماعتوں کی ذمہ داری ہے ۔
پاکستان کو سب کو پیارا ہے ، جرنیلوں ، ججز ، ارکان پارلیمنٹ ، تاجروں جس کی جانب سے بھی آئین کی سبز کتاب جو کہ آج نومنتخب وزیراعظم نے دی ایوان میں اٹھا رکھی تھی کا مذاق اڑانے کی کوشش کی جائے اس کے رہنے کی جگہ نہیں ہونی چاہیے ، آئین پاکستان کے تحت پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہے ، اسی کو داخلہ وخارجہ پالیسیوں کا محور ومرکز بنایا جائے ۔
اسی طرح پاکستان کو بچا اور چلا سکتے ہیں ، سب زندہ باد ، جو کچھ ہوا ہے آئین کی روح کے مطابق نہیں ہے ، پاکستان کا کوئی وزیرخارجہ نہیں ہے ، عوام خارجہ پالیسی سے لاعمل ہے ،
اگر ہمارے ہمسایوں سے تعلقات درست نہیں ہوں گے تو کبھی ایشین ٹائیگر نہیں بن سکیں گے ، جہاں پتھر مارے جائیں اور کتے بھونکیں وہاں بنجارن بھی نہیں جاتا ، چاہے جرنیل ہو چاہے جج یا کوئی بھی ہو اگر پارلیمنٹ کا مذاق اڑاتا ہے اسے ضرور نکال دینا چاہیے ۔
45دنوں میں بھی جمہوری پاکستان کے حوالے سے بھی بہتری لا سکتے ہیں ، وزیراعظم آگے بڑھیں ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی آخری لڑائی شروع ہونے والی ہے ، ضروری نہیں کہ اس میں کوئی ڈنڈے یا چھرائی چلائیں ،۔
آئین کے تحفظ اور پارلیمنٹ کی بالادستی کا معاملہ ہوگا، جو آئین کو نہیں مانتے انہیں پاکستان میں رہنے کا حق نہیں چاہے وہ کوئی شخص ہو ادارہ یا پارٹی ہو ، ہم کسی کو پاکستان کے ساتھ مذاق نہیں کرنے دیں گے ، نوازشریف نے بادل نخواستہ فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے عدلیہ کا احترام کیا ہے جو پارلیمنٹ کی ڈکٹشین نہیں مانتا اسے ضرور جانا چاہیے ۔
پارلیمنٹ کی ڈکٹیشن چلے گی۔متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار، قومی وطن پارٹی کے رہنما آفتاب احمد شیرپاؤ اور دیگر نے بھی نومنتخب وزیراعظم کو مبارکباد دی ۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی پیکج کی نقاب کشائی کا مطالبہ کیا اورنومنتخب وزیراعظم سے 150لاپتہ کارکنوں کی بازیابی اور1100زیر حراست کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ۔
انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں آپریشن ہوئے انہیں خصوصی پیکجز دیے گئے ، کراچی میں چار آپریشن ہو چکے ہیں کوئی پیکج نہیں ملا ، ہم حکومت میں نہیں بلکہ جمہوریت میں شراکت داری چاہتے ہیں ، قومی فیصلوں کا حصہ بنایا جائے ، نومنتخب وزیراعظم نیب کے قانون کے معاملے پر وزیراعلیٰ سندھ کو طلب کریں۔
غیر اعلانیہ طور پر وفاقی قوانین کے حوالے سے سندھ نے خود مختاری کا تاثر دیا ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ کی وفاق میں طلبی ضروری ہے ،اسی طرح سندھ کا گیس پر حق بھی تسلیم کیا جائے ۔