کوئٹہ : جامعہ بلوچستان کے بورڈ آف ایڈوانس اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کا 118واں اجلاس زیر صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال منعقد ہوا۔
جس میں ڈین فیکلٹیز ڈاکٹر مدثر اسرار، ڈاکٹر مسعود احمد صدیقی، ڈاکٹر اکرم دوست، ڈاکٹر ملک طارق، ڈاکٹر نائید انجم چشتی، ڈاکٹر صوبیہ رمضان، رجسٹرار محمد طارق جوگیزئی سمیت بورڈ کے دیگر اراکین نے شرکت کی۔
اجلاس میں تعلیمی، تحقیقی اجھنڈا رکھا گیا۔ جس میں اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے حصول، پی ایچ ڈی، ایم فل ڈگری پروگرامز، نئے کورسز کا اجراء امتحانات و داخلوں کا طریقہ کار، کارکردگی رپورٹ سمیت ایک پی ایچ ڈی اور نو ایم فل ڈگری کے لئے اسکالرز کو منتخب کیا گیا۔ اور مختلف فیصلے کئے گئے۔
وائس چانسلر نے اس موقع پر کہا کہ اکیڈمک کے شعبہ کو جدید تقاضوں سے ہم آئنگ کرنے کے لئے تمام شعبہ جات کو سمسٹر سسٹم سے منسلک کیا گیا ہے۔ جس کے بہتر نتائج نافذ کئے جارہے ہیں اور جس سے طلبہ اپنی تعلیم پر اپنی تمام تر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ اور تمام امتحانات اپنے شیڈول کے مطابق منعقد کئے جارہے ہیں۔
جامعہ کے تمام ستون اور معاملات اپنے دائرے کار میں رہتے ہوئے شفافیت اور میرٹ کو پروان چڑھارہے ہیں۔ کیونکہ ہم نے اداروں کو خود مختیار اور سزا اور جزا کے عمل کو سب کے لئے یکساں بنا دیا ہے۔ اور ہر کوئی اپنے اعمال کا زمہ دار اور جوابدہ ہے۔ جو کسی بھی تعلیمی ادارے کے لئے ضروری ہے۔ جس کے بغیر تعلیم کے اصل مقاصد کو حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک گروپ یونیورسٹی کے ماحول کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کرنے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔
لہذا جامعہ کو ترقی سے روکنے کے لئے کسی کو بھی اجازت نہیں دی جاسکتی اور کسی سے سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ طلبہ کے مسائل کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی۔ جس میں اراکین اسمبلی، سیاسی پارٹیوں اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے نمائندگی ہے۔
کمیٹی میں تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور صوبے میں اعلیٰ تعلیم اور ادارں کے ترقی کے لئے بہتر فیصلے کئے گئے۔ یونیورسٹی نے اس حوالے سے اپنی فیسز کو 2016کی پرانی حالت پر بحال کردی اور دیگر تمام تعلیمی بہتری کے لئے اپنے خدمات اور تعاون کو سرف کرنے کی مکمل یقین دہانی کرائی ہے اور اس وقت پورے ملک میں سب سے کم فیسز میں جامعہ اعلیٰ تعلیم کے مواقع اور طلبہ کو دیگر سہولیات مہیا کررہی ہے۔ کیونکہ ماضی کی غیر یقینی صورتحال سے نکالنے کے لئے یونیورسٹی دن رات محنت کرکے یونیورسٹی کو اس مقام تک پہنچایا گیا ہے۔
جس پر معاشرے کا پورا اعتماد اور بہتر طور پر اس کی مثالیں دی جارہی ہیں۔ بے بنیاد الزامات اور نازیبا الفاظ استعمال کرنے اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اوریہ مادر علمی کا مستقبل ترقی اور کامرانی کی جانب ہمیشہ گامزن رہے گا۔