|

وقتِ اشاعت :   August 4 – 2017

کوئٹہ: شہید حبیب جالب بلوچ عظیم دانشور مفکر تھے شہید نے بلوچ قوم کو متحد و منظم رکھنے میں مثبت کردار ادا کیا پارٹی کے شہداء ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔

شہید نوید دہوار ، شہید ناصر بلوچ ، شہید ظریف دہوار کی قربانیاں کبھی راہیگاں نہیں جائیں گی ہماری قومی جمہوری جدوجہد کو روکنا ناانصافی کے مترادف عمل ہے قلم کو ہتھیار بناکر اپنی جدوجہد کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے جانب سے شہید حبیب جالب بلوچ کی برسی کی مناسبت سے میر کالونی سریاب میں منعقد تعزیتی جلسے سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ،مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسی بلوچ ، منیر جالب بلوچ ، میر عبدالرؤف مینگل ، بی این پی (عوامی ) چیئرمین آصف بلوچ ، اختر حسین لانگو ، غلام نبی مری ، جاوید بلوچ ، جمیلہ بلوچ ، رحمت بلوچ ، حاجی ابراہیم پرکانی ، ابراہیم شاہوانی ، سعید کرد ایڈووکیٹ و دیگر خطاب کر تے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر میر غلام رسول مینگل ، ملک محی الدین لہڑی ، لقمان کاکڑ ، اسد سفیر شاہوانی ، سردار رحمت اللہ قیصرانی ، آغا خالد شاہ دلسوز ، ڈاکٹر ناشناس لہڑی، میر قاسم پرکانی ، سید محمد شاہ ، حاجی خدا بخش بنگلزئی ، بابو در خان سمالانی ، ملک خدا بخش پرکانی ، ہدایت اللہ جتک ، اقبال لہڑی ، سمیع بلوچ ، ملک صلاح الدین شاہوانی ، موسی مینگل ، ڈاکٹر فاروق پرکانی ، رضا جان شاہی زئی ، غلام دستگیر مینگل ، کاول خان مری ، انور جان ، زعفران مینگل ، ملک شاہد شاہوانی ، حاجی حکیم خان پرکانی ، جلیل احمد ، علی اکبر مینگل ، کامریڈ یونس بلوچ ، کامریڈ غلام رسول مینگل ، ٹائٹس جانسن و دیگر موجود تھے جلسے کی صدارت شہید حبیب جالب بلوچ کی تصویر سے کرائی گئی جبکہ مہمان خاص آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ تھے ۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے شہید حبیب جالب کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا کہ انہوں نے پوری زندگی بلوچ قومی تحریک کیلئے وقف کر رکھی تھی شہید کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے شہید ، دانشور ، مفکر ، فلاسفر تھے جنہوں نے اپنی صلاحیتوں سے بلوچ قومی جدوجہد کو مضبوط و منظم کرنے میں ہر دور میں اپنا سیاسی کردار ادا کیا۔

شہید نے قیدوبند کی صعوبتیں خندہ پیشانی سے برداشت کرتے ہوئے ان کا سیاسی انداز میں مقابلہ کیا ان کے خیالات و افکار نظریہ یہی تھا کہ بلوچ قوم متحد و منظم رہے اس حوالے سے انہوں نے بیش بہا قربانیاں دیں۔

خان گڑھ سے لے کر ڈیرہ جات کے بلوچوں ، بہر بلوچ سے لے لر ماہی کولاچی کی سرزمین تک سیاسی شعور و بیداری کیلئے فکر کو اپنایا ایسے عظیم انسان صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں ۔

مقررین نے کہا کہ بی این پی ایک سیاسی قومی جمہوری سیاسی قوت ہے جو بلوچوں کی سب سے بڑی سیاسی طاقت بن چکی ہے تمام بلوچ علاقوں میں بی ایس او کے دور سے اپنی شہادت تک انہوں نے نوجوانوں اور و بلوچ سیاسی میں شعور کو اجاگر کیا اس کی مثال نہیں ملتی تاریخ انہیں ہمیشہ یاد رکھے گی ۔

مقررین نے کہا کہ آج بھی بی این پی سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں مشرف دور سے اب تک ثابت قدم ہو کر بلوچ تاریخ ، تہذیب ، تمدن و سرزمین کی حفاظت کیلئے جمہوری انداز میں کمر بستہ ہے مشرف دور سے اب تک پارٹی رہنماؤں و کارکنوں نے جام شہادت نوش کیا قربانیاں دیں لیکن انہی کی قربانیوں کی بدولت پارٹی آج سیسہ پلائی دیوار بن چکی ہے اور عوام کے دلوں و سوچ سے پارٹی کو کسی بھی طور پر کمزور نہیں کیا جا سکتا ۔

پارٹی کا سہ رنگہ بیرک بلوچ وطن کی حفاظت اور بقاء ، قومی اجتماعی مفادات کے حصول اور حقیقی ترقی و خوشحالی اور سرزمین پر حق حاکمیت و دسترس حاصل کرنے کیلئے اصولی و عملی جدوجہد کر رہی ہے اور بلوچستان میں ایک اصولی موقف کو اپنا کر جدوجہد کرتے آ رہے ہیں۔

شہداء کی تعداد پارٹی رہی ہے لیکن پارٹی دوستوں کی جہد میں کمی نہیں آ رہی ہے ایک ماہ کے دوران شہید ملک نوید دہوار، شہید ناصر بلوچ ، شہید ظریف دہوار کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ۔

شہداء کی فکر ہمار ے لئے مشعل راہ ہے ہماری جدوجہد حقیقی ترقی و خوشحالی کیلئے ہے ہم ترقی کے خلاف نہیں گوادر ، سی پیک سمیت بلوچستان میں خوشحالی ضروری آنی چاہئے میگا پروجیکٹس بننی چاہئیں یہ بھی ضروری ہے کہ جس سرزمین پر ترقی کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔

یہاں کے بلوچوں کے جملہ مسائل کا حل بھی ضروری ہے ہم نے گوادر کے مسئلے ، مردم شماری اور سمیت بلوچستان کے تمام جملہ مسائل پر اصولی موقف اپنا کر عوام پر واضح کر دیا ہے کہ ہمارے سیاست کا محور عوام ہیں اور ہمارا جینا مرنا بھی عوام کیلئے ہے ۔

اصولی و عملی موقف کی وجہ سے ہمیں سیاسی طور پر برداشت نہیں کیا جا رہا ہم اس بات پر قائل ہیں کہ معاشرے میں سماجی انقلاب عوام طاقت سے برپا کیا جاتا ہے اسی لئے ہم نے یہ راہ اپنائی ہے کہ اکیسویں صدی کے عین تقاضوں کے مطابق سیاسی شعور ، علم و آگاہی سیاسی بیداری اور عوام کو نظریاتی طور پر بیدار کر کے ان کے خیالات و افکار ذہنی صلاحیتوں کو اجاگر کر کے بلوچستان کی پسماندگی ، بدحالی اور اپنی حق ملکیت و حاکمیت کی جدوجہد کو تقویت دیں ہماری قومی جمہوری آواز کو زیر کرنے کی جتنی کوشش کی جائے گی عوامی قربت میں اضافہ ہوگا ۔

مقررین نے کہا کہ سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں ہم بلوچستان میں ترقی پسند ، روشن خیال سیاست کو آگے بڑھا رہے ہیں اور اس جدوجہد کو کسی طور پر روکا نہیں جا سکتا ہماری جدوجہد عوام کی خاطر ہے اور حقیقی طور پر عوام کے احساس و جذبات کی ترجمانی کر رہے ہیں ۔

شہید حبیب جالب بلوچ ، شہید نور الدین مینگل ، شہید سلام ایڈووکیٹ اور اس کے بچے کی شہادت ہوئی شہداء نظریاتی طور پر ہمارے ساتھ ہیں قوموں کو بزور طاقت ختم کرنا ممکن نہیں ہم اپنی قومی جمہوری جدوجہد کو مستقل مزاجی ، ثابت قدمی سے کرتے رہیں گے۔