اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کے میزائل پروگرام کی پاداش میں اس پر نئی پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دی ہے جس سے چین نے بھی اتفاق کیا ہے۔
شمالی کوریا کی برآمدات اور سرمایہ کاری کو محدود کرنے کے بارے میں قرارداد اتفاقِ رائے سے تسلیم کر لی گئی۔
اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا کہ ‘یہ ایک نسل میں کسی بھی ملک کے خلاف سخت ترین پابندیاں ہیں۔’
شمالی کوریا نے جولائی میں دو بین البراعظمی میزائلوں کا تجربہ کیا تھا، اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ امریکہ تک پہنچ سکتے ہیں۔
تاہم ماہرین نے ان میزائلوں کے اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت پر شک کیا ہے۔
جاپان، جنوبی کوریا اور امریکہ نے ان تجربات کی مذمت کی تھی جس کے بعد سلامتی کونسل نے نئی پابندیوں کے مسودے پر رائے شماری کی۔
شمالی کوریا کی آمدن کا بڑا حصہ چین کو کوئلہ، کچ دھات اور دوسرا خام مال برآمد کرنے سے آتا ہے۔
ایک تخمینے کے مطابق شمالی کی برآمدات تین ارب ڈالر کے قریب ہیں جن میں سے ایک ارب ڈالر ان پابندیوں کی وجہ سے ختم ہو جائیں گے۔
تاہم بار بار کی پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا اپنے میزائل پروگرام پر ڈٹا رہا ہے۔
چین شمالی کوریا کا واحد اتحادی ملک ہے، تاہم اس نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ ماضی میں وہ شمالی کوریا کو ویٹو کے ذریعے ضرر رساں پابندیوں سے بچاتا رہا ہے۔
چین کے سفیر لیو جیائی نے کہا کہ یہ قرارداد ظاہر کرتی ہے کہ دنیا جزیرہ نما کوریا پر ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف متحد ہے۔
انھوں نے اس امریکی بیان کا خیرمقدم کیا کہ امریکہ شمالی کوریا کی حکومت تبدیل کرنا یا شمالی و جنوبی کوریا کے انضمام کو ترجیح دینا نہیں چاہتا۔
تاہم انھوں نے روسی سفیر کے ہمراہ جنوبی کوریا میں تھاڈ میزائل شکن نظام کی تنصیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسے فوری طور پر روک دیا جائے۔