|

وقتِ اشاعت :   August 7 – 2017

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے پریس ریلیز میں 8اگست 2016 کے المناک سانحہ میں شہید ہونیوالے وکلاء اور دیگرشہدا کی پہلی برسی پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پشتونخوامیپ کے زیر اہتمام 8اگست بروز منگل شام چار بجے میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے سبزہ زار پر تعزیتی ریفرنس منعقد کیا جائیگا ۔

جس سے پارٹی رہنماء ، وکلاء کے نمائندگان اور مختلف سیاسی جمہوری پارٹیوں کے اکابرین خطاب کرینگے ۔ بیان میں شہید وکلاء کی پہلی برسی کے موقع پر کوئٹہ کے تمام تاجروں ، دکانداروں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ یوم سوگ کے طور پر اپنے دکانوں ،کاروبار ی مراکز کو بند رکھیں۔بیان میں شہدا کی پہلی برسی کے موقع پر ان کے خاندانوں سے دلی تعزیت، ہمدردی ویکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 8اگست 2016کو ملک بلال انور کاسی کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ بعد سول ہسپتال میں سینکڑوں وکلاء، صحافی اور عام شہری بڑی تعداد میں جمع ہوئی تھی اس دوران دہشتگردی کا بدترین واقعہ رونماء ہوا جس کے نتیجے میں 75وکلاء ،صحافی اور عام شہری شہید ہوئے۔اوراس سے کچھ عرصہ قبل لاء کالج کے پرنسپل بیرسٹر امان اللہ خان اچکزئی کے ٹارگٹ کلنگ کا المناک واقعہ پیش آیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ شہید ہونیوالے وکلاء کی شہادت کے المناک واقعات ہمارے ان عظیم سانحات میں شمار ہوتے ہیں جس میں ہمارے غیور ملت اور عوام کا قومی نقصان ہواہے کیونکہ دہشتگردی کے عظیم قومی سانحہ میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے صف اول کے وطن دوست جمہوریت پسند وکلاء شامل تھے جو مستقبل میں ملک کے عدالتی نظام میں تاریخی کردار وخدمات سرانجام دے سکتے تھے اور یہ وکلاء قابل ، ذہین ترین افراد اور صوبے کا قومی سرمایہ تھے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردی ،فرقہ واریت ، انتہا پسندی اگر چہ ایک بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے اور ان واقعات اور سانحات کا اصل سبب دہشتگردوں کے بارے میں واضح پالیسی اختیار کرنے سے گریز بھی ہے جس کی وجہ سے آئے روز پشتونخواوطن میں بالخصوص اور ملک بھر کے مختلف علاقوں میں بالعموم 8اگست جیسے سانحات کا رونماء ہونا تھا ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور پارٹی رہنماؤں نے ہر فورم پرکم وبیش گزشتہ چار دہائیوں سے جو موقف اپنایا تھا کہ دہشتگردی کا فروغ آخر کار خطے اور ساری دنیا کیلئے مسئلہ بن جائیگا اور جب تک ان دہشتگردوں کے کمین گاہوں ، مراکز ، سہولت کاروں ، ان کے نظریہ سازوں کے خلاف موثر اور جامع کارروائی نہیں کی جائیگی اس وقت تک امن کا قیام محال ہوگا ۔

حالانکہ پارلیمنٹ کی سطح پر ان کیمرہ اجلاسوں میں بھی پارٹی رہنماؤں نے واضح موقف اپنایا تھا اور اس سلسلے میں نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا مگر نیشنل ایکشن پلان پران کی روح کے مطابق عملدرآمد میں کوتاہی ، سست روی جاری کی وجہ سے دہشتگردوں کو مزید تقویت مل رہی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کے تمام جمہوری سیاسی پارٹیوں اور عوام باہم متحد ومنظم ہوکر پشتونخوا وطن اور اس ملک کو دہشتگردی کے المناک صورتحال سے نجات کیلئے موثر حکمت عملی وضع کرے تاکہ آئندہ کیلئے اس قسم کے سانحات کی روک تھام ہوسکیں۔ بیان میں شہدا کی پہلی برسی کے موقع پر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی گئی ہے ۔