|

وقتِ اشاعت :   August 9 – 2017

کوئٹہ: شہداء آٹھ اگست کی پہلی برسی کے موقع پر کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان شٹر ڈاؤن ہڑتال کے موقع پر تمام کاروباری مراکز بند رہے ، صوبے بھر میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے تعزیتی ریفرنس کاانعقاد کیاگیا ۔

شہداء کے ایصال ثواب کیلئے دعائیہ تقریب منعقد کئے گئے، شہداء کی پہلی برسی پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال ، عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے دی گئی تھی جس کی مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں کی جانب سے حمایت کی گئی ، ہڑتال کے موقع پر جہاں تمام کاروباری مراکز بند رہے ویہی ٹریفک کی روانی بھی معمول سے کم تھی، اے این پی کے صوبائی صدر نے فورسز پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فورسز نے کارکنوں پر تشدد کر کے دکانیں زبردستی کھلوانے کی کوششک ی اور ہمیں فون پر دھمکیاں اور ڈرایا گیا ۔

فورسز کی مداخلت کے باولود کامیاب ہڑتال پر انہوں نے عوام اور اتحادی جماعتوں کاشکریہ ادا کیاہ ے، لوچستان کی تقریباًتمام سیاسی جماعتوں نے ہڑتال کی حمایت کااعلان کیاتھا، صوبے کے اکثرعلاقوں وڈھ، جعفرآباد، سبی، سنجاوی، زیارت، شیرانی، ژوب ،ہرنائی ، لورالائی، خانوزئی ، پشین، قلعہ سیف اللہ ، چمن سمیت متعدد علاقوں میں ہڑتال ہی ، کوئٹہ میں ہڑتال کے موقع پر تمام کاروباری مراکز بند رہے جبکہ اے این پی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان وقتاً وفوقتاً ہڑتال کا جائزہ لیتے رہے۔

اس موقع پر ٹریفک کی روانی بھی معمول سے کم تھی، کوئٹہ کی طرح سبی میں بھی شہداء آٹھ اگست کے پہلی برسی کے موقع پربلوچستان نیشنل پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے اپیل پر سبی مکمل شٹر ڈاون ہڑتال کی گئی ہے اس موقع پر تاجروں نے شہر کی تمام کاروباری مراکز،دوکانین،اور مارکیٹ بند رکھے جبکہ کے ہڑتال کے باعث اندون شہر میں ٹریفک نہ ہونے کے برابر رہی ہے، وڈھ میں بھی عوامی نیشنل پارٹی کی اپیل پر مکمل شٹر ڈؤن ہڑتال کی گئی ہڑتال کی وجہ سے بینک سمیت دیگر تجارتی دوکانیں بندہو نے کی وجہ سے دوردراز علاقوں سے آئے ہوئے مسافروں کو شدید مشکلات کاسامنا رہاہڑتال صبح سے شام تک جاری رہا تاہم اس دوران کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہواہڑتال کے دوران وڈھ پولیس اور ایف سی کے جوان گشت کرتے رہے۔

جعفر آباد میں عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے ضلعی سیکریٹریٹ جعفرآباد میں بھی وکلاء برادری سمیت سینکڑوں بے گناہوں کی شہادت پر قران خوانی کی گئی اور لنگر بھی تقسیم کیا گیا اے این پی کے ضلعی صدر نور احمد بھنگر کی زیر قیادت پریس کلب جعفرآباد کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اس موقع پر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ظالموں نے کویٹہ میں دہشت گردی کی جو واردات کی ہے وہ کبھی بھی نہیں بھلایا جاسکتا ۔

ظالموں نے بلوچستان بار کے صدر بلال کاسی کو شہید کیا جسمیں بلوچستان کے سارے وکلاء سول اسپتال کوئٹہ میں انکی میت کے گرد جمع تھے تو ان پر دہشت گردوں نے خود کش حملہ کیا جس میں ایک سو سے زائد شہادتیں ہوئیں اور 70سے زاید وکلاء شہید ہوئے ان میں میڈیا نمائندگان سمیت بچے اور خواتین بھی شامل تھے ۔

اس میں ایک سو سے زائد وکلا بھی زخمی ہوئے ،چمن میں سانحہ آٹھ اگست سول ہسپتال کوئٹہ کا ایک سال پورے ہونے پر عوامی نیشنل پارٹی کے کال پر شہر بھرمیں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال رہا کاروباری مراکز مکمل بند رہے جبکہ شہر کے مصروف شاہراہیں تاج روڈ ،ٹرنچ روڈ ،مال روڈ پر دوکانداروں نے اپنی دوکانیں اور ہرقسم کا کاروبار بند رکھا جبکہ شہر یوں نے اپنی دوکانیں بند رکھی ،دریں اثناء سانحہ کی پہلی برسی کے حوالے سے جوڈیشل کمپلیکس میں وکلاء بار ایسوسی ایشن کی جانب سے قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کی گئی اور بعد میں غرباء میں لنگر تقسیم کیاگیا۔

ہرنائی میں عوامی نیشنل پارٹی اور بی این پی نے مشترکہ طورپر سانحہ8 اگست سول ہسپتال کوئٹہ کے شہدا کی یاد میں احتجاجی ریلی نکالی احتجاجی ریلی کی قیادت اے این پی کے ضلعی صدر ولی داد میانی بی این پی مینگل کے صدر غلام شبیرمری نے کی احتجاجی ریلی کی شرکاء مختلف شاہراہوں سے ہوئے مین چوک پر جلسے کی شکل اختیار کی احتجاجی جلسے سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ 8 اگست کے شہدا کو خرج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کا خون راہیگاں نہیں جائے گا ۔

مقررین نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ سانحہ 8 اگست2016 ء سول ہسپتال کوئٹہ کیلئے تشکیل کی گئی جی آئی ٹی رپورٹ پر من عن عمل کرکے شہدا کے قاتلوں کو بے نقاب کیا جاے،اے این پی کے صوبائی کال پر صوبہ کے دوسرے حصوں کی طرح ضلعی ہیڈکوارٹر زیارت میں بھی مکمل شٹرڈاون ہڑتال رہا اور شہر کی تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے ۔ کامیاب ہڑتال پر عوامی نیشنل پارٹی زیارت نے تاجربرادری ،سیاسی جماعتوں اور شہریوں سے اظہار تشکر کیا ۔

دریں اثناء ملک بھر کی بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز کے رہنماؤں نے مطالبہ کیاہے کہ حکومتیں سانحہ 8اگست کے شہداء کے ساتھ کئے گئے وعدے وفا ء کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائیں ،شہید ہونیوالے ساتھی حیات جاویداں پا گئے ہیں ،ان کے نامکمل مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے بار اور بینچ ایک پیج پر ہے سپریم کورٹ آف پاکستان عدالتوں ججز اور وکلاء کی سیکورٹی کے حوالے سے احکامات دیں وکلاء کو اس لئے ٹارگٹ کیاجارہاہے کہ وہ مظلوم عوام کی آواز بن کر انہیں انصاف کی فراہمی میں معاونت فراہم کررہے ہیں ۔8اگست کے سانحہ کے پیچھے کارفرماعناصر کو اپنے مذموم مقاصد میں ناکامی کامنہ دیکھنا پڑاہے ۔

ان خیالات کااظہار بلوچستان ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر اور سانحہ 8اگست کے شہداء کی مناسبت سے تعزیتی ریفرنس کے میزبان شاہ محمد جتوئی ایڈووکیٹ ،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رشید اے رضوی،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری آفتاب احمد باجوہ ،پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین احسن لون ،پاکستان بار کونسل کے ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین چوہدری عبدالحفیظ ،بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین حاجی عطاء اللہ لانگو،اسلام آباد کونسل کے بابر ایڈووکیٹ ،پشاور بار ایسوسی ایشن کے ارباب عثمان ،پشاور ڈسٹریٹ بار ایسوسی ایشن کے فضل واحد ،پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین ملک عنایت اعوان ،سندھ بار کونسل کے قربان ملانو ،سندھ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری کاشف پراچہ ،کراچی بار ایسوسی ایشن کے نعیم قریشی ،نادرچھلگری ایڈووکیٹ، صوبائی ڈپٹی اٹارنی جنرل عبداللہ خان کاکڑ،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نصیر احمد بنگلزئی ،کوئٹہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کمال خان کاکڑ ودیگر نے سانحہ 8اگست کے شہداء کی پہلی برسی کے موقع پر منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

بلوچستان ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر اور سانحہ 8اگست کے شہداء کی مناسبت سے تعزیتی ریفرنس کے میزبان شاہ محمد جتوئی ایڈووکیٹ نے تمام آنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ حکومت کی جانب سے شہداء اور زخمیوں کے لواحقین کو ملازمتیں دی گئی ہے نہ ہی ان کے بچوں کے تعلیمی اخراجات برداشت کئے جارہے ہیں ۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ صوبائی حکومت نے صوبے میں نوجوان وکلاء کو بیرون ملک بھجواکر بار ایٹ لاء کرانے کیلئے 25کروڑروپے مختص ضرور کئے لیکن ابھی تک کسی بھی وکیل کو باہر نہیں بھجوایاگیا انہوں نے کہاکہ ہائیرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے شہداء کے بچوں کے تعلیمی اخراجات کے حوالے سے فنڈز مختص کرنا خوش آئند ہے ۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رشید اے رضوی کاکہناتھاکہ 8اگست 2016ء کو کوئٹہ میں وکلاء لائن آف ڈیوٹی میں مارے گئے۔

شہید وکلاء میں ایک سے بڑھ کر ایک ہیرا تھا ان کی خلاف کوآئندہ 20سال تک پر نہیں کیا جاسکتا وکلاء کی شہادتوں کے بعد حکمرانوں کی جانب سے جو وعدے کئے گئے وہ وعدے ہی رہے بلکہ 5افراد کو مار کر کہاگیاکہ یہ تمام دہشت گرد 8اگست کے واقعہ میں ملوث تھے جس سے ہم انتہائی غیر ذمہ دارانہ طرز عمل سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس طرح کے بیانات کے ذریعے فائلیں بند کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونگی انہوں نے کہاکہ آج کاتعزیتی ریفرنس یہ پیغام دیتاہے کہ بار اور بینچ ایک پیج پر ہے ان کے درمیان کوئی اختلاف اور غلط فہمی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ چیف جسٹس کو یاد ہوگا کہ میں نے سابقہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی سے ایک پروگرام میں درخواست کی تھی کہ وہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت وکلاء اور عدالتوں کی سیکورٹی کے معاملے پر توجہ دیں انہوں نے کہاکہ اضلاع میں عدالتوں ،ججز ،وکلاء اور لاء آفیسران کی تحفظ کیلئے کوئی نظام موجود نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اس ملک جمہوریت اور آئین کا مستقبل ایک شخص کی جزاء اور سزا میں پنہا ں نہیں ملک اس وقت ترقی کرے گا جب یہاں رول آف لاء ہوگا ،رول آف لاء کے تحفظ کیلئے ہم کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری آفتاب احمد باجوہ کاکہناتھاکہ ہم نے فیصلہ کیاہے کہ اب سانحہ 8اگست کو ملک گیر سطح پر منایاجائیگا آج کی تقریب سے ثابت ہوا کہ وکلاء اور ججز ایک خاندان ہے ہم سانحہ 8اگست سے متعلق کیس میں بلوچستان کے وکلاء کا بھرپور ساتھ دیں گے انہوں نے کہاکہ اس وقت دہشت گردی سے بڑا خطرہ ملک کیلئے کرپشن ہے وکلاء وار اگینسٹ کرپشن بھی لڑیں گے اور اس سلسلے میں ایک مثالی تحریک چلائی جائیگی ۔

پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین احسن لون کاکہناتھاکہ ملک میں سیاسی عدم استحکام اور اداروں کے درمیان ٹکراؤ بھیانک نتائج کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتاہے ہمیں تصادم کی فضاء کو ختم کرناہو گاکیونکہ اس کے باعث بربادی ہوگی انہوں نے کہاکہ تعمیری تنقید وکلاء اور شہریوں کا حق ہے لیکن اگر یہ روش کسی صورت قابل قبول نہیں کہ جس کے حق میں فیصلہ آئے وہ خوش اور جس کے حق میں فیصلہ نہ آئے وہ عدلیہ کو ہدف تنقیدبنائیں ۔

انہوں نے کہاکہ بینچ اور بار ایک ادارہ ہے جو قانون اور آئین کی بالادستی کیلئے کام کررہے ہیں ہمیں اداروں کے درمیان ٹکراؤ کا خاتمہ کرناہوگا انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیاکہ وہ ان فیصلوں کے حوالے سے دائر ری ویو پٹیشنز کے حوالے سے اقدامات دیں کیونکہ بعض فیصلے ایسے بھی ہوئے جو محض اخباری تراشوں اور الیکٹرانک میڈیا کے کلپس پر دئیے گئے ۔

پاکستان بار کونسل کے ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین چوہدری عبدالحفیظ نے حکومتوں سے مطالبہ کیاکہ وہ شہید وکلاء کے بچوں کی تعلیم اور صحت کیلئے انتظامات کرائیں انہوں نے کہاکہ 8اگست کا واقعہ انتہائی دلخراش اور بھیانک تھا تاہم اس کے بعد بلوچستان میں جس انداز سے وکالت کے شعبے میں نوجوان آئے وہ قابل تحسین ہے ۔

بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین حاجی عطاء اللہ لانگو نے شکوہ کیا کہ حکومت کی جانب سے سانحہ 8اگست میں شہید ہونیوالے 56وکلاء اور زخمی ہونیوالے 92وکلاء کیلئے جو اعلانات کئے گئے تھے ان پر عملدرآمد نہیں کیا گیا بلکہ افسوس اس بات کا ہے کہ اس دل خراش واقعہ کا از خود نوٹس بھی سپریم کورٹ نے 2ماہ بعد لیا بعدازاں وکلاء کے مطالبے پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دی گئی لیکن کمیشن کے رپورٹ آنے کے بعد بھی اب تک واقعہ کے بعد ایک سال بیت جانے کے باوجود کیس کی صرف 2پیشیاں ہوئی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ سانحات کے بعد ہم نے کچھ نہ سیکھا اسی لئے پی ٹی سی اور شاہ نورانی سمیت دوسرے واقعات ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کی سالمیت بلوچستان کی امن سے وابستہ ہے اس جانب توجہ دی جانی چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ دنیا میں شاہد ہی ایک ہی واقعہ میں اتنے زیادہ پڑھے لکھے لوگ مارے گئے ہو ۔

صوبائی ڈپٹی اٹارنی جنرل عبداللہ خان کاکڑ کاکہناتھاکہ حکومت نے وکلاء کو معاوضوں کی ادائیگی کے سلسلے میں اقدامات اٹھائے ہیں ہمیں امید ہے کہ وکلاء کی رہائشی سہولیات اور دیگر کے حوالے سے بھی اقدامات اٹھائے جائینگے ۔

انہوں نے تمام شہداء کی درجات بلندی کیلئے دعا کی اور آنے والوں کا شکریہ اداکیا۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نصیر احمد بنگلزئی نے واقعہ کی مذمت کی اور تعزیتی ریفرنس میں ملک بھر اور صوبے بھر سے آئے ہوئے ججز ،وکلاء رہنماؤں اور لاء آفیسران سمیت دیگر کا شکریہ ادا کیا کوئٹہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کمال خان کاکڑ نے کہاکہ سانحہ 8اگست میں نہ صرف ہمارے 56ساتھی شہید کئے گئے بلکہ 92زخمی بھی ہوئے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ دھماکے کے ایک گھنٹے بعد بھی کوئی زخمیوں کے علاج اور انہیں اٹھانے کیلئے نہیں آیا ۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں افسوس ہے کہ ایک سال میں سپریم کورٹ میں سانحہ 8اگست سے متعلق کیس کی صرف 2بار سماعت ہوسکی ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کیس کی روزانہ یا پھر ہفتہ وار بنیادوں پر سماعت کی جائے ،انہوں نے کہاکہ اس وقت ملکی عوام کی نظریں عدلیہ پر جمی ہوئی ہے ہم جس سے بھی دعوت دیتے ہیں وہ سب سے پہلے کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال سے متعلق پوچھتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے وکلاء کو معاوضہ دینے سے متعلق ہر فورم پر واویلادرست نہیں ہمیں 56میں سے ایک ساتھی زندہ واپس دیاجائے تو ہم تمام رقم واپس کرنے کو تیارہے ،انہوں نے کہاکہ وکلاء کے بچوں کی تعلیم کا بندوبست کرنے اور ان کے لواحقین کو ملازمتیں دینے کا وعدہ بھی پورا نہیں ہوسکاہے جبکہ ڈاکٹرعبدالمالک کاسی کی شہداء کیلئے وقف کئے گئے ۔

5ایکڑاراضی پر حکومت کی جانب سے کوئی کام نہ ہونا افسوسناک ہے ایک طرف 37ارب روپے لیپس ہوتے ہیں تو دوسری طرف وکلاء کیلئے حکومت کے پاس چند کروڑروپے موجودہ نہیں ،انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے صوبے کے نوجوان وکلاء کیلئے بار ایٹ لاء کیلئے بیرون ملک بھجوانے کا وعدہ بھی پورانہیں ہوسکاہے ۔

اسلام آباد کونسل کے بابر ایڈووکیٹ کاکہناتھاکہ سانحہ 8اگست سے قبل اسلام آباد میں وکلاء کو نشانہ بنایا گیا بعد میں کوئٹہ کے واقعہ نے تو پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ،ہمیں نشانہ بنایا گیا توکوئی شہداء کی فاتحہ خوانی کیلئے آیا اور نہ ہی کوئی زخمیوں کی عیادت کی گئی زندہ قومیں سانحات سے سیکھتی ہے جب کہ یہاں ایسا کچھ بھی نہیں ۔پشتونخوا بار کونسل کے سید جمال باچا نے کہاکہ سانحہ8اگست کے بعد بلوچستان حکومت کی جانب سے وکلاء کو دئیے جانے والے واقعہ سے ان کا کچھ مداوا ہوا تاہم وفاق نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا ان کاکہناتھاکہ کالے کوٹ کو نشانہ بنانے والوں کی نشاندہی ہونی چاہئے وکلاء نہتے ہوتے ہیں جنہیں عوام کو انصاف کی فراہمی کی سزا دی جاتی ہے ۔

پشاور بار ایسوسی ایشن کے ارباب عثمان کاکہناتھاکہ سانحہ 8اگست کے غم کو کبھی نہیں بھلایاجاسکتا یہ ایک قومی سانحہ ہے جس سے قومی سطح پر منایاجاناچاہئے ہمیں سچ بولنا ہوگا اداروں کی مضبوطی کیلئے کام کرنے کے ساتھ ساتھ احتیار اور حکمت پر مبنی پالیسی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ ہمارے ہمسایہ میں 35ممالک کی فوج آبیٹھی ہے جو نہیں چاہتی کہ پاکستان ترقی اور خوشحالی کی منازل طے کرسکے ۔

پشاور ڈسٹریٹ بار ایسوسی ایشن کے فضل واحد نے کہاکہ 8اگست کے واقعہ کا مقصد ملک میں اقوام کے درمیان اتحاد واتفاق کی فضاء کو ختم کرکے انتشار پھیلاناتھا لیکن ہمیں دشمن کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانا ہوگا انہوں نے تجویز دی کہ بار ایسوسی ایشن کی ایک نمائندہ کنونشن بلائی جائے تاکہ وکلاء کو درپیش مشکلات اور صورتحال سے متعلق تفصیلی غور وغوص کیاجاسکے ۔

پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین ملک عنایت اعوان نے کہاکہ ہم وکلاء یہ نہیں جانتے کہ ہمارا جرم کیا تھا یا پھر ہمیں ٹارگٹ کرنے والا مجرم کون ہے ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ شہداء کے بچوں ،بیواؤں اور لواحقین کے لئے کیا کیا گیا؟ 

اگر ان کے مسائل حل نہ کئے گئے تو وکلاء کا عدم تحفظ کا احساس برقرار رہے گا ۔سندھ بار کونسل کے قربان ملانو نے کہاکہ مظلوموں کا ساتھ دینے والے وکلاء کوئٹہ میں نشانہ بنے لیکن تحقیقات کو آگے بڑھایاگیا اور نہ ہی کوئی سالانہ رپورٹ مرتب ہوئی ہم سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تحقیقات مکمل کرنے اور ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے احکامات دیں ایسا نہ کیا گیا تو عدم تحفظ کا احساس مزید بڑھے گا۔

انہوں نے سالانہ بنیادوں پر شہداء کے خاندانوں کیلئے معاوضوں اور تعلیم اور صحت کیلئے فنڈز مختص کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔سندھ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری کاشف پراچہ کاکہناتھاکہ آج بھی لوگ یہ سوچتے ہیں کہ کیا سانحہ کوئٹہ کے بعد وکلاء اور عدالتوں کیلئے سیکورٹی کے کوئی انتظامات کئے گئے یاان پر کوئی توجہ دی گئی ہم شہداء کے خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی وہمدردی کیلئے یہاں موجود ہیں ۔

بلوچستان کے ساتھ کراچی میں بھی عدالتوں اور وکلاء کی سیکورٹی کا کوئی موثر نظام موجود نہیں وہا ں بھی کسی بھی وقت خوف ناک واقعہ رونما ہوسکتاہے اگر کوئی واقعہ رونما ہوا تو اس کی ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوگی ،کراچی بار ایسوسی ایشن کے نعیم قریشی نے کہاکہ سمجھ نہیں آتا کہ آخر سانحہ کوئٹہ کے بعد حکومت اور ادارے خاموش کیوں ہے اب بھی وکلاء اور اس کے لواحقین انصاف کے منتظر ہے ہمارامطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر اس سلسلے میں اقدامات اٹھائیں ۔