|

وقتِ اشاعت :   August 9 – 2017

کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کا فیصلہ اتنے کم وقت میں آسکتا ہے تو سانحہ8 اگست کے فیصلے میں کیوں اتنا وقت لیا جا رہا ہے ایک سال گزرنے کے باوجود حقائق قوم کے سامنے نہیں لائے گئے اور نہ ہی ذمہ داروں کو سزا ملی ہے ۔

حکومت نے شہداء کے خاندانوں سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے جس کی وجہ سے ان میں شدید تشویش پائی جاتی ہے سانحہ کو تا قیامت بھول نہ پائیں گے جس میں ہماری ایک پوری نسل ہم سے چھین لی گئی پارٹی کی کال پر صوبائی دارالحکومت سمیت بلوچستان بھر میں کامیاب شٹرڈاؤن ہڑتال پر تاجر تنظیموں، سیاسی جماعتوں ، وکلاء تنظیموں سمیت تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔

جنہوں نے ہڑتال کامیاب بنانے میں ساتھ دیا انٹیلی جنس اداروں کو واقعہ سے قبل معلومات ہونے پر ان کی روک تھام کو یقینی بنا نے کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرنا ہو گا آئین توڑنے کو ستارہ امتیاز جبکہ انصاف کے لئے آواز اٹھانے پر غدار کہا جا تا ہے اس طرح کی پالیسی ختم کرنا ہو گی جس سے ملک اور قوم کو نقصان پہنچ رہا ہوں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی رہنماء بلوچستان اسمبلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی،حاجی نظام الدین کاکڑ،جمال الدین رشتیا،سید امیرعلی ،ملک ابراہیم کاسی ،جاویدکاکڑاورمابت کاکا، سمیع آغا سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ سانحہ 8اگست کو ایک سال پوراہونے پر پارٹی نے احتجاجی شیڈول دیا تھا جس کے تحت 7اگست کو بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جبکہ 8اگست کو شٹرڈا ن اور آج سہ پہرتین بجے سائنس کالج آڈیٹوریم میں تعزیتی ریفرنس کا اہتمام کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ 8اگست2016 تاریخ کا انتہائی دلخراش دن ہے جب معاشرے میں اہم کردار ادا کرنے والی ایک پوری نسل جو معاشرے کی آنکھ اور زبان تھی اورہمارا سرمایہ بھی تھا کو ہم سے چھین لیا گیا بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی کسی سے پوشیدہ نہیں ہمارے وکلانے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد بڑی جدوجہد کرتے ہوئے اس مقام تک کامیابی حاصل کی تھی مگر انکو ہم سے چھین لیا گیا ۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے سانحات کیوں بار بار پیش آتے ہیں اسکی وجہ ملک کی ناکام پالیسیاں ہیں جن کا آغاز 1948میں سانحہ بابڑہ سے ہوا اور جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے اس دوران ہم نے وکلاء،ڈاکٹروں ،سیاستدانوں ،صحافیوں سمیت ہرشعبے سے تعلق رکھنے والوں کی لاشیں اٹھائی ہیں ہم پردہشت گردی مسلط کردی گئی ہے اگریہ سلسلہ مستقبل میں بھی نہ رکا تو پھر عوام کے صبرکا پیمانہ لبریز ہوسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ ہمارے وسائل پر ہمارا اختیار نہیں تمام چیزوں کا اختیارپنجاب کے پاس ہے ہمیں آج کے دن بھی ہڑتال نہ کرنے کو کہا گیا تھا لیکن بتایا جائے کہ اتنے بڑے سانحہ کے بعد بھی اگر ہم پرامن احتجاج نہ کریں تو پھر کہاں جائیں آج بھی عالمو چوک اور بھوسہ منڈی پر ہمارے کارکنوں کو مارا پیٹا گیااور دکانیں کھلوانے کی کوشش کی گئی مگر ہم تمام سیاسی جماعتوں ،وکلاتاجروں سمیت تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے آج کے احتجاج کو کامیاب بنایا سانحہ 8 اگست کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ پورے صوبے کا ہے ۔

دہشت گردی سے پورا خطہ محفوظ نہیں اگست کے مہینے میں چار ایسے بڑے واقعات ہوئے ہیں جنہیں بلوچ ،پشتون کبھی بھلا نہ پائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات افسوسناک ہے کہ آج سرکاری سطح پر سانحہ 8 اگست منانے کا اعلان کیا گیا ہے اس سے بہتر تھا کہ صوبائی حکومت سانحہ 8 اگست سے متعلق قاضی فائز عیسی کمیشن رپورٹ کے خلاف سپریم کورٹ نہ جاتی بلکہ اس پر عملدرآمد کراتی ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے یکے بعد دیگرے ہونے والے واقعات سے سوالات پیدا ہوتے ہیں شہیدوکلاکے خاندانوں کیلئے صوبائی حکومت نے جس پیکج کا اعلان کیا تھا اس پربھی عمل نہیں کیا ۔