|

وقتِ اشاعت :   August 10 – 2017

اسلام آباد :  وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم کا اقامہ ختم ہو چکا تھا، بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر انہیں نا اہل کیا گیا۔ آرٹیکل 62,63میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ 20کروڑ عوام میں سے شاید ہی کوئی 62,63پر پورا اترے۔ ڈکٹیٹر مشرف نے سیاسی جماعتوں کو توڑنے کے لئے نیب قانون بنایا۔ نیب قانون انصاف کے تقاضوں کے برعکس ہے۔ نیب قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ 

نواز شریف کی ریلی احتجاج نہیں ان کا استقبال ہے، ملک کے ٹیکس نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے، نادرا نمبر اینٹی این بن جائے تو ٹیکس نظام بہتر ہو سکتا ہے۔ بدھ کے روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ٹیکس نہ دینا جرم ہے۔ ٹیکس نہ دینے سے ریاست کمزور ہوتی ہے۔ ٹیکس کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ میری کوئی آف شور کمپنی یا بیرون ملک اثاثہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ٹیکس نہ دیں تو دوسرے بھی نہیں دیں گے۔ 

نادرا نمبر کو اینٹی این نمبر بنا دیا جائے تو معاملہ ٹھیک ہو جائے گا۔ آف شور کمپنی بنانا جرم نہیں ہے۔ آف شور کمپنی کے اثاثے بھی نہیں ہوتے۔ میرا بیرون ملک کوئی اثاثہ نہیں ۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف کی ریلی احتجاج نہیں نواز شریف کا استقبال ہے۔ عوام کی خواہش پر نواز شریف بذریعہ جی ٹی روڈ لاہور جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے قانون بنایا ہے کہ اب آف شور کمپنیاں اثاثوں میں ڈکلیئر کرنا ہوں گی۔

آف شور کمپنیاں رکھنے والوں کو اب کمپنیوں پر ٹیکس بھی دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 62,63میں بہت ابہام موجود ہے۔ اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔62,63میں ترمیم ہونی چایئے۔ اس کا نفاذ نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کے 20کروڑ عوام میں سے شاید کوئی بھی آرٹیکل 62,63 پر پورا نہیں اترے ۔ انہوں نے کہ اکہ وزیراعظم نواز شریف کا اقامہ ختم ہو چکا ہے ۔ ان کے اقامہ وزیراعظم بننے سے پہلے تک تھا۔ 

جب وہ وزیراعظم نہیں تھے تو انہوں نے سفری سہولت کے لئے دبئی کا اقامہ لیا ۔ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر سابق وزیراعظم نا اہل ہوئے۔ مسلم لیگ ن کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتیں بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ زیادتی ہوئی ہے۔ یہ ٹیکنیکل غلطی تھی اس پر الگ سے پٹیشن دائر ہو سکتی تھی۔ الگ کمیشن میں قانون موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہع وام نے پانامہ کیس کا فیصلہ قبول نہیں کیا۔ فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کریں گے اور سپریم کورٹ سے فل کورٹ بنچ بنانے کی استدعا کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار میری کابینہ کا حصہ بنتے بہت سے لوگوں کی خواہش ہے میاں برادران میں پھوٹ پڑ جائے ۔ 

لوگوں کی یہ خواہش پوری نہیں ہو گی۔ کسی اور کو پارٹی صدر بنانا صرف فارمالیٹی ہو گی۔ نواز شریف شہباز شریف میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ چوہدری نثار نے مجھے کہا کہ میری ہمدردیاں آپ کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے ہمیں اس سے بڑی کابینہ کی ضرورت تھی، کوئی وزیر 2ڈویژن نہیں چلا سکتا۔ نواز شریف نے مجھے جاتے ہوئے کہا میں فل ٹم کے لئے وزیراعظم ہوں، ملکی برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ اضافہ ہوتا رہے گا۔ اگر ملک ترقی کرے گا تو سب کی ترقی ہو گی۔ سول ملٹری تعلقات میں تناؤ نہیں ہے۔ 

سب نے مل کر چلنا ہے تاکہ ملک ترقی کرے۔ آرمی چیف نے بالکل ٹھیک کہا کہ قانون کی حکمرانی ہونی چاہیئے۔ قانون سب کے لئے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا تجربہ زیادہ ان کو بڑی کابینہ کی ضرورت نہیں تھی، میرا تجربہ کم ہے اس لئے بڑی کابینہ کی ضرورت پڑی۔ 

میرا اولین مقصد قانون کی حکمرانی ہے۔ کراچی آپریشن میں امن کو قائم کرنے کے لئے مزید کوشش کی ضرورت ہے۔ حکومت نے کراچی میں امن بحال کیا، دہشتگردی کا مقابلہ مل کر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے نیب سیاسی جماعتوں کو توڑنے کے لئے بنایا ، نیب بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری نہیں کرتا، نیب پی ایم ایل این کے خلاف قائم ہوا، اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ نیب انصاف کے نقاضوں کے خلاف ہے۔