|

وقتِ اشاعت :   August 11 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ لنگڑی لولی جمہوریت کی بساط لپیٹنے کی سازشیں تیز کر دی گئیں ہیں حالیہ عدالتی فیصلے نے پہلے سے بے اختیار پارلیمنٹ کو مزید ربڑ سٹمپ بنا دیا ہے۔

ایک منتخب وزیراعظم کو سنے بغیر ہمیشہ کے لئے نااہل قرار دینا کہاں کا انصاف ہے غیر جمہوری قوتیں اور اس کے ہمنوا سیاسی جماعتیں صف بندی کرکے اپنی بالادستی کو کرپشن کا سہارا لیکر مزید مضبوط کرتے ہوئے سرگرم نظر آرہی ہیں ۔

کرپشن کی پہلی سیڑھی کی بنیاد 1958ء کے مارشل لاء کے وقت رکھ دی گئی تھی جس میں مشہور زمانہ بائیس خاندان اور پھر پینتس خاندان مشہور ہوئے اور پھر اسی طرح یکے بعد دیگر آنے والے ڈکٹوریل سیٹ اپ نے کرپشن کی جڑیں گہری کرنے میں بدنما کردار ادا کیا

حیران کن بات یہ ہے کہ صرف سیاسی کارکن اور سیاستدان ہی احتساب کے لئے ہر وقت سنگل آؤٹ کئے جاتے ہیں اور باقی اداروں میں کام کرنے والے مقدس گائیز تصور کی جاتی ہیں سیاستدانوں کا احتساب ہر وقت عوام کی عدالت میں ہوتا رہتا ہے۔

دوسری طرف سیاست م یں موروثی دوتین خاندان کا اکثر تذکرہ رہتا ہے اگر جمہوری تسلسل کو جاری رہنے دیا جائے اور اقتدار اعلیٰ کا اصل مالک عوام کو تسلیم کیا جائے تو سیاسی جماعتوں میں اندر نہ صرف جمہوری کلچر فروغ پائے گا بلکہ چند خاندانوں کی ظاہرہ اجارہ داری بھی بتدریج ختم ہو جائے گی ہم سرمایہ داری اور نیم جاگیرداری نظام میں کرپشن کا مکمل خاتمہ نا ممکن ہے ۔

البتہ سیاسی عمل کے ذریعے راتوں رات امیر ترین بننے والوں کے خواب چکنا چور ہو جائیں گے کیونکہ اس میں مقننہ ‘ انتظامیہ اور عدلیہ میں واضح چیک اینڈ بیلنس کا نظام موجود ہے محکوم قوموں بلوچ ‘ پشتون ‘ سندھی اور سرائیکی اور پنجاب کے درمیان نفرتوں کی خلیج بڑھانے کی ذمہ دار بھی غیر جمہوری قوتیں ‘ انڈسرمالسٹ اور سیاسی پارٹیاں بھی انہی کی پیداوار ہیں یہی غیر جمہوری قوتیں سیاسی حمایت حاصل کرنے کے لئے کرپشن اور کرپٹ ‘ غیر جمہوری ظالمانہ نظام کی سرپرستی کرتی ہیں ۔

پارلیمنٹ اور عدالت عظمیٰ ماورائے آئین قانون سینکڑوں کی تعداد میں لاپتہ ہونے والے افراد اور مسخ شدہ لاشیں بھیجنے کے تسلسل والے گھناؤنے عمل اور معاشرہ دشمن اقدامات کو روکنے میں بری طرح ناکام ہوتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔

معیشت ہر چند گنے چنے خاندانوں کی اجارہ داری کی وجہ سے ہوشربا مہنگائی ‘ بیروزگاری ‘ قساط بازاری اور امیر و غریب کے درمیان گیپ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ایسے ناگفتہ بہ مخدوش حالات میں تمام جمہوری اور قوم پرست قوتوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ حقیقی جمہوریت یعنی پارلیمنٹ کی بالادستی عدلیہ کی مکمل آزادی بمعہ مالی اختیارات الیکشن کمیشن کو مکمل بااختیارات اور میڈیا کی آزادی ‘ محکوم قوموں کی قومی حاکمیت اور ساحل و وسائل پر مکمل دسترس کے لئے متحد و منظم ہو کر جدوجہد ‘ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

جمہوری قوم پرستوں اور غیر جمہوری قوتوں کے درمیان شدید اختلافات کی لیکر واضح طورپر موجود ہے ایسی نامساعد سیاسی و معاشی صورت حال میں سوائے فیصلہ کن جدوجہد اور قربانیوں کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ۔