|

وقتِ اشاعت :   August 12 – 2017

کوئٹہ: قومی احتساب بیورو بلوچستان نے سرکاری محکموں میں کرپشن کا راستہ روکنے ، متروک اور ناقابلِ عمل مروجہ قوانین ، رہنما اصولوں اور ضابطہ کار کی تنظیم نو کے لئے تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے محکمہ جاتی سطح پر جزاء و سزاء کے ایسے قابل عمل اور ٹھوس قوانین مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جس سے کرپشن کے تمام چور دروازے بند کئے جا سکیں اور نظام میں موجود ایسی تمام خامیوں کو دور کیا جا سکے ۔

جس سے نہ صرف ظاہری بے ضابطگیوں پر بھی محکمے اپنے ماتحت افسران اور اہلکاروں کے خلاف موثر تادیبی کارروائی سے قاصر ہیں بلکہ ان نقائص کی بدولت کرپٹ عناصر کو لوٹ کھسوٹ کے مواقع بھی میسر ہیں۔ 

اندرون محکمہ موثر خود احتسابی نظام کے فقدان کے باعث اربوں روپے کی کرپشن کے باوجود بعض ماتحت اہلکار بدستور اپنے سرکاری عہدوں پر برجمان ہیں اور بادی النظر میں ان کے خلاف کسی بھی باعث عبرت کارروائی کے لئے ایسے قوانین کا انحطاط ہے جس کے تحت ان کے خلاف ٹھوس کارروائی عمل میں لائی جا سکے ایسی ہی کمزور نظم و نسق اور نقائص سے بھرے پرانے قوانین کی وجہ سے بدعنوانی کے موقع کی ایک مثال محکمہ خوراک بلوچستان میں ڈھائی ارب روپے کی کرپشن کی صورت میں منظر عام پر آئی ہے ۔

جہاں محکمہ کے اہلکاروں نے پشین قلعہ عبداللہ اور کوئٹہ میں قائم اپنے زیر امانت تین پی آر سی سینٹرز سے لاکھوں گندم کی بوریاں غائب کر کے سرکاری امانت میں خیانت کی اور اسی حکومت کو ڈھائی ارب روپے کا چونا لگا دیا جو حکومت تنخواہ دے کر ان ہی اہلکاروں کے بچوں کی کفالت کررہی ہے قومی احتساب بیورو نے بد عنوان عناصر کے محاسبے اور بیخ کنی کے ساتھ ساتھ محکمہ جاتی سطح پر جزاء و سزا کا بہتر نظام متعارف کرانے کے لئے محکموں کے انتظامی سربراہوں کو بہتر پالیسیوں قوانین اور رہنماء اصول و ضابطوں کی از سر نو تشکیل اور بد عنوانی کی حوصلہ شکنی کے لئے مضبوط و پائیدار اصلاحات متعارف کرانے کے لئے منظم و جامع تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے ۔

نیب بلوچستان ترجمان کے مطابق اس ضمن میں مختلف محکموں کے ارباب و اختیار کے ساتھ مشاورتی اجلاسوں کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کی اور سرکاری محکموں میں کرپشن کی روک تھام کیلئے قوانین کی بہتری کے ضمن میں اپنی تجاویز پیش کیں اس سلسلے میں ابتدائی طور پر انتظامی سقم کو دور کر کے مضبوط رہنماء اصولوں اور ضابطہ کار کی تشکیل کے لئے محکمہ خوراک، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور صوبائی ادارے کوئٹہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں رائج قوانین کا جائزہ لینے کے لئے ڈپٹی سیکریٹری سطح کے متعلقہ افسران کی سربراہی میں کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں ۔

آئندہ کچھ وقت میں دیگر محکموں میں بھی خود احتسابی کا موثر نظام متعارف کرانے کے لئے رہنماء اصولوں اور ضابطہ کار کی فعالیت و بہتری کے لئے کمیٹیاں تشکیل دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ بلوچستان میں کرپشن کی روک تھام کے لئے پر عزم نئے ڈائیریکٹر جنرل نیب عرفان نعیم منگی نے نیب بلوچستان کے تفتیشی افسران کو ہدایت کی ہے کہ کرپٹ عناصر کے خلاف کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے بلا امتیاز کارروائی کی جائے جس کے بعد نیب بلوچستان نے جہاں ایک طرف کرپشن میں ملوث عناصر کے خلاف کمر کس لی ہے ۔

دوسری طرف سرکاری محکموں میں رائج غیر فعال غیر موثر قوانین میں اصلاحات کر کے محکموں میں کرپشن کے تمام چور دروازے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں نیب اور صوبائی محکموں کے اعلیٰ حکام کے مابین مشاورت اور رابطوں کے تسلسل پر اتفاق کا اظہار کیا گیا ہے خیال ظاہر کیا جا رہا ہے ۔

کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی ذاتی کاوشوں اور بدعنوانی کے خاتمے کے لئے ان کی زیرو ٹالیرنس پالیسی کی بدولت کرپشن کے خاتمے کیلئے نیب اور صوبائی حکومت کی اشتراکی کوششیں بارآور ثابت ہونگی جبکہ محکمہ جاتی اصلاحات کے لئے نئے چیف سیکرٹری بلوچستان اورنگ زیب حق نے بھی چارج سنبھالتے ہی نظم و نسق کی بہتری کیلئے واضع احکامات جاری کر دئیے ہیں ڈی جی نیب کے پختہ عزم وزیر اعلیٰ کے اقدامات اور چیف سیکرٹری کے احکامات کے اس جوائنٹ وینچر وژن سے بلوچستان میں کرپشن کے خاتمے میں خاطر خواہ پیش رفت ہوگی اور قومی وسائل کے ضیاع کو روک کر عوام کی بہبود کیلئے عملی اقدامات ممکن ہو سکیں گے۔