کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہاہے کہ ملکی داخلہ وخارجہ پالیسی پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے اداروں کی جانب سے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے اور پارٹی رہنماؤں کے ماورئے قانون قتل عام کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا نامعلوم افراد دراصل نامعلوم نہیں ہے سب کو معلوم ہے کون کسے ماررہا ہے اگر یہ اداروں نے اپنی پالیسی تبدیل نہ کی تو خدشہ ہے کہ خانہ جنگی اور سول نافرمانی تک نوبت آسکتی ہے ۔
یہ بات بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ، پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن ایڈوکیٹ ،بی این پی ضلع کوئٹہ کے صدر وسینٹرل کمیٹی کے رکن غلام نبی مری ،مرکزی ہیومین رائٹس سیکرٹری موسی بلوچ ،بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ ودیگر نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر بی این پی کے رہنماء ملک ناصر شاہوانی کی ٹارگٹ کلنگ ،خضدار میں پارٹی رہنماؤں پر حملے اور کوئٹہ میں پارٹی رہنماؤں گھروں پر چھاپوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔
مقررین نے کہاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو روز اول سے نشانہ بنایا جارہا ہے 70سال سے ہم سراپا احتجاج ہیں ہمارے کارکنوں اور رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد ریاست اور حکومت اسے نامعلوم افراد کی فائرنگ کا نام دے دیتی ہے مگر حکمران دہشت گردی کے خاتمے اور دہشتگردوں کی کمر توڑ نے کے نعروں کے علاوہ عملی طورپر دہشتگردوں کی سرکو بی کیلئے کسی قسم کے اقدامات نہیں کررہے ۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں جو بدامنی ہے اس میں بیرونی ہاتھ سے زیادہ آمروں کے دور میں بوئے گئے بیج ہیں جن کا پھل ہم آج تک کاٹ رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بی این پی نے ہمیشہ بلوچستان کے ساحل وسائل اور قومی حقوق کی بات کی ہے اور ہمیشہ جمہوری سیاسی جدوجہد کی ہے لیکن اس پاداش میں ہمیں اپنے سینکڑوں رہنماؤں کی شہادت ملی ہے حکمران اور ریاست یہ سمجھتی ہے کہ وہ ڈنڈے کے زور پر ہمیں قومی حقوق کی جدوجہد سے دستبردار کروالیں گے لیکن یہ انکی غلط فہمی ہیں ہم اپنے شہیدوں پر فخر کرتے ہیں اور انہیں خراج تحسین اور سرخ سلام پیش کرتے ہیں اور ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ نہ ہم پہلے کبھی اپنے حقوق کی جنگ سے دستبردار ہوئے ہیں اور نہ ہی آئندہ کبھی ہوں گے ۔
مقررین نے کہاکہ پاکستان کی خارجہ اور داخلہ پالیسی کل بھی غلط تھی اور آج بھی غلط ہیں اگر ہم نے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی نہیں کی تو ملک میں سول نافرمانی ،خانہ جنگی کا خدشہ ہے اور تب لوگ قانون سے بالاتر ہوکر اپنے فیصلے خود کرنے پر مجبور ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم پرامن جدوجہد چھوڑ کر دست وگریباں ہوجائیں ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے سینے پر ایٹمی دھماکے برداشت کیے ہیں اور ہمیں شہید ہونے میں کوئی حرج محسوس نہیں ہوگا ۔
انہوں نے کہاکہ لاٹھی کا قانون نہیں چلنے دیا جائے گا حکمران اور ادارے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں ہم اپنی مٹی سے محبت کرتے ہیں او راس پر جان دینے کیلئے تیار ہیں مقررین نے کہاکہ سیکیورٹی کے نام پر شہریوں کی تذلیل کی جارہی ہے ہر جگہ چیک پوسٹیں ہیں لیکن امن کہیں نظر نہیں آتا امن وامان کے لئے مختص اربوں روپے کرپشن کی نظر ہورہے ہیں بلوچستان میں لوگوں کا کاروبار تباہ ہوگیا ہے کوئی بھی شخص محفوظ محسوس نہیں کرتا لیکن حکمران خواب خرگوش میں ہیں ۔
بلوچستان میں نام نہاد کٹھ پتلی حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے بلوچستان کے ساحل وسائل پر لوگوں کی نظر ہیں اور انہیں بلوچستان کے مستقبل کی اہمیت نظر آرہی ہے لیکن بی این پی کسی کو بھی بلوچستان کے ساحل وسائل کے لوٹ مار اور ان پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
انہوں نے شہید ناصر شاہوانی سمیت پارٹی کے دیگر شہداء کوان کی گراں قدر خدمات پر خراج تحسین پیش کیا جبکہ پارٹی رہنماؤں کے گھروں پر فورسز کے چھاپوں اور چادر وچاردیوار ی کی پامالی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔
کارکنوں کیخلاف کارروائی بند نہ کی گئی تو سول نا فرمانی کی نوبت آسکتی ہے ،بی این پی
وقتِ اشاعت : August 18 – 2017