|

وقتِ اشاعت :   August 19 – 2017

بھاگ: نیشنل پارٹی کے مرکزی سنٹرل کمیٹی کے ممبر میران بلوچ،سابق مرکزی کسان سیکرٹری عبدالستار بنگلزئی،تحصیل بھاگ کے صدر غلام قادر مندرانی،سابق ضلعی صدرچیف عبدالغنی بلوچ،جنرل سیکرٹری محمد رفیق مغیری،اکبر بلوچ،الطاف بلوچ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاکہ دریائے ناڑی ناڑی گاج کے مقام پر ڈیم تعمیر کرنا ضلع کچھی اور ضلع جھل مگسی کے عوام کو کسی صورت قابل قبول نہیں کیونکہ یہ منصوبہ دراصل ان دو اضلاع کے عوام کی معاشی نسل کشی کا منصوبہ ہے ۔

یہ امر کسی سے پوشیدہ نہ رہے کہ دریائے ناڑی صدیوں سے ان دو اضلاع کے وسیعی عریض علاقوں کو آباد کرتی ہے اور لاکھوں ایکڑز زمینیں دریائے ناڑی سے آباد ہوتے ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی معیشت کاانحصار صرف اور صرف دریائے ناڑی کے پانی پر ہے ۔

انہوں نے کہاکہ دریائے ناڑی کے بالکل کنارے پر تین تحصیل ہیڈکوارٹرز ٹاون کمیٹیاں آباد ہیں جس میں حاجی شہر،بھاگ اور میرپور اس کے علاوہ لاکھوں چھوٹے چھوٹے دیہات اور لاکھوں لوگ ان علاقوں میں صدیوں سے رہائش پذیر ہیں اگر خدانخواستہ دریائے ناڑی پر ناڑی گاج کے مقام پر ڈیمز تعمیر کرکے پانی کو روکا گیا تو یہ علاقے مکمل طور پر صفہ ہستی سے مٹ جائینگے ۔

انہوں نے کہاکہ ضلع کچھی اور ضلع جھل مگسی ان دو اضلاع کا ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہوجائیگا انہوں نے واضح کیاکہ اس سے قبل ماضی بعید میں دریائے ناڑی پانی کا رخ قدرتی طورپر تبدیل ہونے اور گھنڈاجات کا تسلسل کیساتھ نہ ٹھہرنے کی وجہ سے تاریخی شہروں جس میں محرم،جلال خان،لانڈھی اور میرپور کے علاوہ ایسے بہت سے تاریخی شہر تھے جو آج مکمل طور پر صفہ ہستی سے مٹ چکے ہیں ۔

ہزاروں کی تعداد میں ان کی آبادی ،بازاریں،لوکل صنعتیں ہوا کرتی تھیں اور تجارتی مراکز ہوا کرتے تھے مگر آج وہاں پر ایک گھر بھی آباد نہیں ہے اور یہ علاقے تقریباً بے چراغ ہوچکے ہیں

انہوں نے کہاکہ اب حکمران دریائے ناڑی پر ناڑی گاج کے مقام پر ڈیمزتعمیر کرکے ان دو اضلاع کے عوام کی بربادی کا منصوبہ تیار کررہی ہے جوکہ کسی بھی صورت میں نہ تو برداشت کی جائے گی اور نہ ہی یہ ہمیں قابل قبول ہے ۔

اس منصوبے سے نہ صرف لوگوں معاشی نسل کشی ہوگی بلکہ لوگوں کا لوکل ڈھانچہ بھی مکمل طور پر تباہ و برباد ہوگا جسکی وجہ سے یہ تمام لوگ بنیادی علاقائی اور ریاستی سہولیات سے یکسر طور پر محروم ہوجائینگے

انہوں نے کہاکہ محض دو سال قبل دریائے ناڑی پر پانچ بڑے بیراج بنائے گئے تو اس کی وجہ سے بھی زیرینہ ناڑی بری طرح سے متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے آبادی تو دورکی بات ہے پینے کا پانی تک لوگوں کو میسر نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پچھلے دنوں واپڈا کے چئیرمین نے اس جگہ اور منصوبے کا معائنہ کیاہے جہاں ڈیم تعمیر کرنا مقصود ہے لیکن ان دو اضلاع کے عوام اورزمینداروں سے کسی نے کچھ بھی نہیں پوچھا ہم اس منصوبے کو ان دو اضلاع کے عوام کی بربادی کا منصوبہ تصور کرتے ہیں ۔

اس لئے حکام بالا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس منصوبے کی تعمیر کو جو ناڑی گاج پر ہورہاہے فوری طور پر منسوخ کیاجائے بصورت دیگر ہم اپنی معاشی نسل کشی کے خلاف عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹائینگے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔