|

وقتِ اشاعت :   August 26 – 2017

کوئٹہ :  اسٹیٹ بنک کے گورنر طارق باجوہ نے کہا ہے کہ پسماندہ علاقوں میں خاتون آجرین کیلئے ای فنانس اور کریڈٹ گارنٹی اسکیم متعارف کرادی ہے ۔ یہ بات انہوں نے یہاں پسماندہ علاقوں میں خواتین آجرین کے لئے ای فنانس اور کریڈٹ گارنٹی اسکیم کے اجراء کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب سے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر راحیلہ حمید خان درانی نے بھی خطاب کیا۔ 

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواتین آجرین کی جانب سے چلائے جانے والے چھوٹے کاروباری اداروں کے لئے صفر فیصد ری فنانس ریٹ اور ساٹھ فیصد رسک کوریج کے ساتھ کسی اسکیم کو متعارف کرادیا گیا ہے۔ گورنر نے کہا کہ یہ اسکیم اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایک مثبت اقدام ہے جس کا مقصد پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں خواتین کی جانب سے چلائی جانے والی چھوٹی انٹر پرائزز کو فنڈز کی فراہمی میں حوصلہ افزائی کرنا ہے اسکیم میں بلوچستان کے لئے کم از کم بیس فیصد فنڈ مختص کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سہولت ملک کے پسماندہ علاقوں کی خواتین کو نئے کاروبار کے قیام یا موجودہ کاروبار کو توسیع دینے کے لئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک صفرفیصد کی شرح پر بینکوں کو ری فنانسنگ فراہم کرے گا۔ قرضے کی زیادہ سے زیادہ رقم پندرہ لاکھ روپے ہے جبکہ قرضے کی زیادہ سے زیادہ مدت پانچ سال ہے جن میں چھ ماہ تک کا grace period بھی شامل ہے ۔ 

خآتون آجرین کے لئے قرضے پر مارک اپ کی شرح پانچ فیصد ہوگی۔ قبل ازیں اسٹیٹ بینک کے گورنر نے گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی سے ملاقات کی۔ گورنر اسٹیٹ بنک نے گورنر بلوچستان کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان خصوصاً بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں میں زراعت ، ایس ایم ای اور سستے مکانات کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دے رہا ہے صوبائی گورنر نے ان کوششوں پر گورنر اسٹیٹ بینک کا شکریہ ادا کیا جو وہ کم ترقی یافتہ اور بینکاری خدمات سے مستفید نہ ہونے والے علاقوں کو قرضوں تک رسائی فراہم کرنے کے لئے کررہے ہیں۔ 

اسٹیٹ بینک کے گورنر طارق باجوہ نے کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ارکان سے بھی ملاقات کی کوئٹہ چیمبر کے عہدیداران نے گورنر اسٹیٹ بینک کا خیرمقدم کیا اور انہیں ان مسائل سے آگاہ کیا جن کا کوئٹہ کے کاروباری طبقے کو سامنا ہے گورنر اسٹیٹ بینک نے کوئٹہ چیمبر کے ارکان کو یقین دلایا کہ حقیقی شکایات کے ازالے میں وہ مدد دیں گے۔