کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی پریس ریلیز کے مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکمران عوام کی فلاح بہبود اور انہیں ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں بلوچستان بھر میں عوام معاشی معاشرتی بد حالی اور تنگ دستی کا شکار بنتے جارہے ہیں اور عوامی خدمت کی وجہ سے حکمران اپنے گروہی اور انفرادی خدمت پر توجہ مرکوز کررکھے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ بلخصوص کوئٹہ کی سب سے بڑی گنجان آبادی سریاب قدیمی بلوچ علاقے ہیں انہیں موجودہ جعلی حکمرانوں نے پچھلے چار سال میں مکمل طور پر نظر انداز کرررکھے ہیں جو ایم پی اے اور ایم این اے کی سلیکشن کے بعد کوئٹہ میں جس طریقے سے پالیسی اپنائی گئی ہے وہ کسی بھی صورت درست نہیں اکیسویں صدی میں کوئٹہ کے لوگ پانی پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ۔
سریاب اور دیگر علاقے کے لوگ جس طریقے سے نظر انداز کئے جارہے ہیں اور وزیراعظم پیکج میں اس سے مخصوص چند علاقے تک محدود رہا اور بلوچ علاقہ میں فنڈ مختص نہ کرنا باعث تشویش عمل ہے پارٹی سمجھتی ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت میں جماعتیں دیگر دانستہ طور پر بلوچوں کے ساتھ ناروا سلوک اختیار کررہے ہیں اربوں روپے کی کرپشن کی گئی سیاسی بنیادوں پر فنڈز مختص کئے جارہے ہیں ۔
بیان میں کہا گیا کہ جو فنڈز ہے انکو زیادہ تر سریاب بروری یا دیگر بلوچ علاقوں کو دئیے جائیں اور پارٹی اس حوالے سے خاموش نہیں رہیگی کیونکہ پارٹی سمجھتی ہے کہ کوئٹہ کے بلوچوں نے جو مینڈیٹ بی این پی کو دی تھی جو دن کے اجالے اور رات کی تاریکی میں چرایا گیا عوام کی مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا اور جعلی لوگوں کو اختیار دیا ۔
جنہوں نے کرپشن کو اپنا میور مقصد بنایا اور مکمل طور پر ناکام رہے آنیوالے والے وقتوں میں عوام ان کا خود احتساب کرینگے گے بیان کے آخر میں کہا گیا اکیسویں صدی میں عوام کو صاف پانی کی فراہمی تعلیمی اداروں میں درس تدریس سمیت سائنسی سامان اور تعلیمی جو زبو حالی ہے جو تعلیمی اداروں کے فقدان ہیں ان علاقوں میں فوری طور پر پورے کئے جائیں۔
کوئٹہ کے بلوچ علاقوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے، بی این پی
وقتِ اشاعت : August 26 – 2017