بیروت / نیویارک: داعش کے شدت پسندوں نے شامی شہر رقہ کے مشرقی علاقے میں حملہ کرکے 34 شامی فوجیوں کو ہلاک کردیا۔
شامی حالات پر نگاہ رکھنے والے مبصر گروپ سیرین آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق اس حملے میں جہادیوں نے شامی صدر بشار الاسد کی فوج کو 30 کلومیٹر پیچھے دھکیلتے ہوئے وسیع علاقے پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔ شامی فوج نے اس علاقے پر کنٹرول گزشتہ دنوں حاصل کیا تھا، الرقہ اور دیرالزور نامی مشرقی صوبوں میں داعش ابھی بھی ایک بڑے علاقے پر قابض ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ اسلامک اسٹیٹ نے اپنی نام نہاد خلافت کا مرکز بھی الرقہ کو قرار دے رکھا ہے، روس نے شام میں فضائی کارروائیوں کے دوران ایک ہزار سے زائد دہشت گردوں کے خفیہ پناہ گاہوں کو تباہ کردیا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ داعش کے شام کے شہر رقہ میں تقریباً 20 ہزار شہریوں کو یرغمال بنا رکھا ہے جن کی زندگیاں سخت خطرے میں ہیں اور انھیں وہاں سے نکالنے کیلیے ہر ممکن اقدامات کیے جانے چاہئیں، شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مشیر جین انگلیڈ نے بتایا کہ رقہ کے ان 5 مضافاتی علاقوں میں پھنسے ہوئے شہریوں کو مدد کی ضرورت ہے جو اس وقت داعش کے کنٹرول میں ہیں۔