چین نے کہا ہے کہ انڈیا نے ہمالیہ کے متنازع علاقے سے فوج کو نکال لیا ہے جس کے بعد کئی ہفتوں سے جاری کشیدگی ختم ہو گئی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ بیجنگ کو خوشی ہے کہ ‘انڈیا کی دراندازی کرنے والی فوج کو انڈین سرحد کے اندر بلا لیا گیا ہے۔‘
دوسری جانب انڈیا کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ دونوں ملکوں میں معاہدے کے بعد انڈین فوج ڈوکلام میں پیچھے ہٹ گئی ہے۔
انڈیا نے گذشتہ ماہ اس علاقے فوجیں اس لیے بھیجی تھیں تاکہ وہ اس علاقے میں نئی سڑک کی تعمیر کو روک سکے جس علاقے پر بھوٹان اور چین دونوں اپنا دعویٰ کرتے ہیں۔
یہ علاقہ انڈیا کے شمال مشرقی صوبے سکم اور پڑوسی ملک بھوٹان کی سرحد سے ملتا ہے اور اس علاقے پر چین اور بھوٹان کا تنازع جاری ہے جس میں انڈیا بھوٹان کی حمایت کر رہا ہے۔
انڈیا نے یہ قدم ایسے وقت اٹھایا ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی اگلے ہفتے چین کا دورہ کریں گے۔
اس سے قبل پیر کے روز چین نے ایک بیان میں کہا تھا کہ چین اس علاقے میں ‘خودمختاری’ کا دفاع کرے گا۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہا تھا کہ ڈوکلام میں چینی فوج نے تصدیق کی ہے کہ انڈین فوج پیر کی صبح واپس چلی گئی ہے۔
یہ تنازع گذشتہ ماہ سکّم کی سرحد کے نزدیک بھوٹان کے ڈوکلالم خطے سے شروع ہوا۔ چینی فوجی یہاں سڑک تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ بھوٹان کا کہنا ہے کہ یہ زمین اس کی ہے۔ انڈین فوجیوں نے بھوٹان کی درخواست پر چینی فوجیوں کو وہاں کام کرنے سے روک دیا ہے۔ چین نے انتہائی سخت لہجے میں انڈیا سے کہا کہ وہ اپنے فوجی بقول اس کے چین کے خطے سے واپس بلائے۔
دہلی میں قائم انسٹی ٹیوٹ آف چائنیز سٹڈیز کے اتل بھردواج نے بی بی سی کو بتایا کہ دونوں ملکوں میں کشیدگی جاری نہیں رہ سکتی تھی اور معاہدہ ہی ایک راہ رہ گئی تھی۔
انھوں نے کہا مسئلے کے حل سے واضح ہو گیا ہے کہ ‘انڈیا نے آغاز میں بھوٹان کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دی لیکن حکام نے بعد میں فیصلے میں تبدیلی کی۔’
خیال رہے کہ اس خطے میں انڈیا اور چین کے درمیان 1967 میں بھی جھڑپیں ہوئی تھیں اور ابھی بھی وقتاً فوقتاً حالات میں گرمی آتی ہے لیکن ماہرین کے مطابق یہ حالیہ کشیدگی گذشتہ برسوں میں سب سے زیادہ کشیدہ ہے۔
چین نے حال ہی میں چین نے انڈیا کے سرحدی محافظوں کی جانب سے تبت اور سِکم کے درمیانی علاقے میں دراندازی کے بعد سکیورٹی خدشات کے باعث انڈیا سے آنے والے 300 ہندو اور بودھ یاتریوں کو اپنے علاقے میں داخلے کی اجازت نہیں دی تھی۔
چین اور انڈیا کا سرحدی علاقہ نتھو درہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں سے ہندو اور بدھ مت یاتری تبت میں یاترا کے لیے جاتے ہیں۔