|

وقتِ اشاعت :   August 29 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ نادرا حکام کی اولین ذمہ داری ہونی چاہئے کہ وہ سیاسی اثرورسوخ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے جعلی سازی کے ذریعے افغان مہاجرین کو جاری شناختی کارڈز جو منسوخ ہیں انہیں بحال نہ کیا جائے لاکھوں کی تعداد میں جعلی شناختی کارڈز کا اجراء ہوا تھا پیسوں اور سیاسی بنیادوں پر غیر ملکیوں کو شناختی کارڈز کے اجراء کا عمل کسی بھی صورت درست نہیں۔

اسی طرح الیکشن کمیشن بلوچستان کے ارباب و اختیار کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچستان میں انتخابی فہرستوں کا از سر نو جائزہ لیں اور جو بلاک شدہ شناختی کارڈز ہیں ان کے ناموں کو انتخابی فہرستوں سے نکالاجائے افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کے عمل کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کے انخلاء کو بھی یقینی بنایا جائے ۔

چند جماعتوں کی اب بھی کوشش ہے کہ وہ افغان مہاجرین کو شناختی کارڈز جاری کروائیں اور انتخابی فہرستوں میں ان کے ناموں کا اندراج کرائیں جو کسی بھی صورت ملکی مفادات میں نہیں ارباب و اختیار کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ رجسٹریشن کے عمل کو کوئٹہ سمیت بلوچستان کے تمام علاقوں میں شفاف طریقے سے مکمل کریں اور ایسی حکمت عملی بنائی جائے کہ جنہوں نے جعلی شناختی کارڈز بنائے ہیں ان پر واضح کیا جائے کہ وہ قومی شناختی کارڈ منسوخ کروا کر مہاجر کارڈ بنوائیں انہیں باعزت طریقے سے واپس بھیجا جائے ۔

بلوچ علاقوں میں 60فیصد بلوچوں کے قومی شناختی کارڈ کا اجراء نادرا یقینی بنائے اور افغان مہاجرین کو جعل سازی کے ذریعے جاری شناختی کارڈز منسوخ کئے جائیں مہاجرین کی غیر قانونی آباد کاری کو جائز قرار نہیں دیتا جا سکتا بیان میں کہا گیا کہ ساڑھے پانچ لاکھ افغان مہاجرین خاندانوں نے بلوچستان سے شناختی کارڈز سمیت دیگر دستاویزات کر چکے ہیں ۔

1979ء کے بعد سے اب تک جتنے بھی شناختی کارڈز بلوچستان میں بنائے گئے ان کی بلاتفریق تصدیق کا عمل شروع کیا جائے جتنے بھی نادرا و دیگر سرکاری اہلکار جعل سازی میں ملوث پائے گئے ہیں اس سے کی گئی تحقیقات سے عوام کو آگاہ کیا جائے افغان مہاجرین نہ کہ بلوچ اور بلوچستانیوں کے لئے مسائل کا سبب بن چکے ہیں ۔

ان کو باعزت طریقے سے افغانستان واپس بھیجا جائے بیان میں کہا گیا ہے کہ عرصہ دراز سے افغان مہاجرین کو بلوچستان میں کھلی چھوٹ دی گئی ہے تاکہ وہ بلوچستان کی معیشت پر قابض ہو کر ملکی شہریت حاصل کریں بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارا اصولی موقف ہے کہ حالیہ افغان رجسٹریشن عمل کو مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ چالیس لاکھ افغان مہاجرین کوواپس بھیجا اور بلوچوں کی دوبارہ اپنے علاقوں میں آبادکاری سمیت 60فیصد بلوچ جو شناختی کارڈز سے محروم ہیں انہیں جاری کئے جائیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ہماری نو ہزار سالہ تاریخ ، تہذیب و تمدن ہے بلوچستان ہمارے آباؤ اجداد کو کسی نے خیرات میں نہیں دی بلکہ ہر سامراج کا مقابلہ کر کے اپنی قومی تشخص و بقاء کی جدوجہد کی ہے صوبے میں مہاجرین پر کسی قسم کی کوئی پابندی تھی نہ ہی کیمپوں تک محدود کیا گیا اسی لئے آج بلوچستان میں جتنے بھی قتل و غارت گری کے واقعات ، انتہاء پسندی ، مذہبی رجحانات سمیت کئی مسائل نے ان کی وجہ سے جنم لیا۔

پارٹی کا موقف ہے کہ چالیس لاکھ افغان مہاجرین کو بلوچستان میں مسلمہ قوانین کے برخلاف انہیں آباد کیا جا چکا ہے اور انہیں دستاویزات بھی جاری کئے جا رہے ہیں ان کے پیچھے بہت سے جماعتیں صرف اپنی گروہی مفادات کی خاطر برسرپیکار ہیں ان کی حمایت کر رہے ہیں ۔

پارٹی بارہا یہ کہہ چکی ہے کہ چالیس لاکھ افغان مہاجر بلوچوں کیلئے مسائل کا سبب اتنا نہیں بنیں گے کیونکہ ایک وسیع و عریض باوسائل سرزمین پر آباد ہیں جبکہ بلوچستانیوں کیلئے ضرور مسائل کا سبب بنیں گے ریاستی ادارے اب اس بات کو تسلیم کر چکے ہیں اور نادرا کے حکام کی گرفتاریوں اور اہم انکشافات نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے ۔

ہماری موقف حقیقی اور سچائی پر مبنی تھی لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین نے بلوچستان سے جعلی شناختی کارڈز پیسے یا سیاسی دباؤ کے تحت حاصل کئے اسلام آباد کے حکام بالا کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچستان میں جعل سازی کے تحت جاری کئے گئے شناختی کارڈز کو منسوخ کر کے ان کی تصدیق جوائنٹ انسوسٹی گیشن سے کرائی جائے اور تحقیقات مکمل کی جائیں اور عوام کے سامنے تمام حقائق لائے جائیں ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کو سیاسی یتیم خانہ نہ سمجھا جائے ملک کے دیگر علاقوں کی طرح بلوچستان حکومت بھی ایسی پالیسیاں ترتیب دے جس سے فوری طور پر افغان مہاجرین کو کیمپوں تک محدود کیا جائے اور اس کے بعد ان کی باعزت واپسی کیلئے حکمت عملی ترتیب دیں حالانکہ بہت سے شوائد سامنے آ چکے ہیں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ مہاجرین نے لاکھوں میں تعداد میں بلوچستان سے شناختی کارڈز حاصل کئے۔

جس سے ملک کی جگ ہنسائی بھی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود سابق و موجودہ صوبائی حکومتوں نے اب تک اپنی پالیسی واضح نہیں کی کہ اس متعلق ان کی پالیسی کیا ہے خیبرپختونخواء حکومت نے بھی ان کے انخلاء کے حوالے سے پالیسی واضح کر دی ہے ۔

بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ جعلی شناختی کارڈز منسوخ کر کے انتخابی فہرستوں سے نام خارج کئے جائیں اور تصدیق کا عمل جلد شروع کیا جائے اور جن لوگوں نے مہاجرین کے فارمز کی تصدیق کی تھی ان کو سامنے لایا جائے اور کیفر کردار تک پہنچایا جائے کیونکہ انہوں نے بلوچستان کے عوام کو استحصال کا نشانہ بنا کر معیشت پر مزید بوجھ ڈالا ۔