|

وقتِ اشاعت :   August 29 – 2017

کوئٹہ: سانحہ چوبیس اکتوبر کے بعد پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ میں تربیت مکمل کرنیوالے جوانوں اور آفیسران کی پہلی پاسنگ آؤٹ پریڈ منعقد ہوئی۔ تقریب میں کسی حکومتی نمائندے نے شرکت کرنا گوارا نہیں کی۔

پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ میں پچیاسویں پاسنگ آؤٹ پریڈ میں انسپکٹر،سب انسپکٹر، اسسٹنٹ سب انسپکٹرز اور حوالداروں سمیت ایک سو چوالیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔کمانڈنٹ پی ٹی سی اصغرعلی یوسفزئی نے پریڈ کا معائنہ کیا اور سلامی لی۔ 

اس موقع پر ایس ایس پی کوئٹہ آپریشن نصیب اللہ اور ایس ایس پی انوسٹی گیشن ڈاکٹر محمد زاہد ، ایس ایس پی ٹریفک پولیس کوئٹہ نذیر احمد کرد سمیت دیگر پولیس آفیسران اور اہلکار بھی موجود تھے۔

چوبیس اکتوبر دو ہزار سولہ کو پولیس ٹریننگ کالج حملے میں ساٹھ اہلکاروں کی شہادت کے بعد ہونیوالی پہلی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں جوانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے آئی جی پولیس نے اور نہ ہی کسی حکومتی نمائندے نے شرکت کی۔ 

پولیس اہلکاروں نے اس صورتحال پر مایوسی کا اظہار کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ سانحے کے باوجود دہشتگردوں کے خلاف ان کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پولیس ٹریننگ کالج کے کمانڈنٹ اصغر علی یوسفزئی نے کہا کہ بلوچستان پولیس امن وامان کی بحالی کو یقینی بنا نے کے لئے ہر قسم کے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس پر دہشتگردانہ حملوں کے باوجود پولیس کا مورال بلند ہے اور دہشتگردی کے خلاف صف اول میں لڑ کر قیمتی جانوں کو محفوظ بنا کر دہشتگردوں اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچا رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کا فرض ہے کہ وہ عوام کے جان ومال ، عزت وابرو کے تحفظ کو یقینی بنا نے کے لئے اپنے فرائض منصبی کو احسن طریقے سے سرانجام دیں بلوچستان کے مخصوص حالات کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ہمہ وقت تیار کیا گیا ہے ۔

اس وقت ملک بھر خصوصاً بلوچستان امن وامان کے حوالے سے کئی قسم کے چیلنجز درپیش ہے ٹارگٹ کلنگ، دہشتگردی، اغواء برائے تاوان کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر دہشتگردانہ حملے ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے لیکن یہ امر باعث اطمینان ہے کہ دیگر سیکورٹی اداروں کے ساتھ ساتھ بلوچستان پولیس ان حالات کا جواں مردی سے ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے اور دہشتگردی کے خلاف صف اول میں لڑتے ہوئے قربانیاں دے کر دہشتگردی اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچا رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا ہے کہ24 اکتوبر 2016 کے المناک واقعہ کو ہم کبھی بھی بھول نہیں سکتے شہداء ہمارے ماتھے کا جھومر ہے شہداء خون رائیگاں نہیں جانے دینگے ہمارے حوصلے بلند اور ہم پرعزم ہے تمام نامساعد حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے کر تے رہیں گے انہوں نے کاہ ہے کہ پی ٹی سی کی چار دیواری نہ ہونے کی وجہ سے اتنا بڑا سانحہ پیش آیا ۔

اس کے باوجود ڈپٹی کمانڈٹ چیف لاء انسٹرکٹر، ڈی ایس پیز اور دیگر آفیسران نے ان حالات میں اپنی جانوں کی پروا نہ کر تے ہوئے بغیر کسی خوف کے ادارے اور اہلکاروں کی سیکورٹی کو یقینی بنایا واقعہ کے بعد تربیتی عمل رک گیا تھا لیکن آئی جی پولیس بلوچستان احسن محبوب اور صوبائی حکومت کی خصوصی دلچسپی کی وجہ سے ادارے کی چار دیواری، واچ ٹاور کی تعمیر کو یقینی بنا کر دوبارہ تربیتی عمل شروع کیا گیا ہے اور سانحہ کے بعد 144 آفیسران اپنی تربیت مکمل کر کے آج ان کی85 ویں پاسنگ آؤٹ پریڈ ہو رہی ہے کیونکہ مذکورہ کالج کا شمار بلوچستان کے محفوظ ترین مقامات میں ہوتا ہے ۔

انہوں نے پولیس کے شہداء کو خراج تحسین پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف ہم سب پاکستانی ایک ہے انہوں نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے جدید تربیت ، اسلحہ وساز وسامان سے لیس کیا ہے تاکہ امن کی بحالی اور بہتری کو یقینی بنایا جا سکے اور پولیس اہلکاروں کی پیشہ وارانہ مہارت کو مزید بہتر بنا کر آنے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تیار کیا جا سکے کیونکہ یہ جوان بلوچستان پولیس کے ناموس کی علامت ہے ان سے بڑی امیدیں وابستہ ہے ۔

انہوں نے تھانوں، پولیس لائنوں میں واپس جا کر اپنے اپنے آفیسران کے زیر کمان مضبوط حکمت عملی اور فولادی عزم سے دہشتگردوں ، اغواء کاروں، ظالموں اور نا حق خون بہانے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کر کے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانا ہے قانون کی قوت ، ریاستی طاقت اور سب سے بڑھ کر اللہ کی نصر آپ کے ساتھ ہے کہ آپ نے دشمن قوتوں کے مذموم ارادوں کو شکست فاش سے دوچار کرنا ہے فرائض کی ادائیگی کے دوران انسانی حقوق کا احترام، شہریوں کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے عوام پر جبر کی بجائے ان کے محافظ اور معاون بننے کا فریضہ سرانجام دیں ۔

انہوں نے تربیت کے دوران پوزیشن لینے والے آفیسران کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ پیشہ وارانہ زندگی میں آگے بڑھتے ہوئے عوام کی خدمت کو یقینی بنائیں گے۔

انہوں نے کہا ہے کہ پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ کے حوالے سے جن مسائل کی نشا ند ہی کی گئی ہے انہیں آئی جی پولیس بلوچستان کی جانب سے واچ ٹاورز اور دیگر ڈیوٹیوں کے لئے100 ملازمین کی منظوری دی ہے واچ ٹاورز پر لائٹ کی اجازت مل چکی ہے اور ہمیں امید ہے کہ آئی جی پولیس دیگر مسائل کو حل کر نے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں گے اس موقع پر تربیت کے دوران پوزیشن حاصل کرنے والے پولیس اہلکاروں کو شیلڈ اور دیگر تعارفی اسناد بھی دی گئی ۔