|

وقتِ اشاعت :   August 30 – 2017

کوئٹہ: صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ حکومت تعلیم کے شعبے کی بہتری اور نوجوان نسل کے مستقبل کو سنوارنے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے تاکہ اساتذہ اور طلباء کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دے کر تعلیمی اداروں کو بہتر بنا کر تعلیمی معیار کو فعال رکھ کر بلوچستان کو پاکستان کے دیگر صوبوں کے برابر لایا جا سکے ۔

حکومت نے تعلیمی بجٹ 24 فیصد کر کے اس شعبے کو بہتر بنا نے کے لئے کام کا آغاز کیا ہے اس وقت ملک بھر میں2 کروڑ16 لاکھ بچے تعلیمی اداروں سے باہر ہے حکومت نے بلوچستان بورڈ سے مختلف امتحانات میں پہلی تین پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء وطالبات کی حوصلہ افزائی کے لئے نقد انعام سرٹیفکیٹ اور شیلڈز دی ہے۔

اساتذہ نوجوان نسل کے وسیع تر مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر انہیں زیور تعلیم سے آراستہ کریں کیونکہ صوبے کے نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کوئی نہیں انہیں صرف سہولیات اور مواقع دستیاب ہونے چا ہئیں ۔

ان خیالات کا اظہا رانہوں نے گزشتہ روز گورنمنٹ سنڈیمن ہائی سکول صوبے میں نمایاں پوزیشن ہولڈر طلباء میں نقد انعامات تقسیم کرنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا

اس موقع پر صوبائی سیکرٹری ہائیر ایجو کیشن عبداللہ جان اور عبدالفتح بھنگر ، بلوچستان بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجو کیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سراج احمد کاکڑ ، سیکرٹری بورڈ شوکت علی سر پرہ، کنٹرولر امتحانات سید عباد اللہ شاہ غرشین تمام کالجز کے پرنسپل اور اساتذہ کی بڑی تعداد بھی موجود تھی ۔

عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے غریب اور پسماندہ صوبے کے نوجوان تعلیمی میدان میں سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے گو ں نا گوں مسائل سے دوچار تھے موجودہ حکومت نے بر سر اقتدار آنے کے بعد اتحادیوں کی مشاورت سے تعلیمی بجٹ کو24 فیصد کر کے اس شعبے کو زبوں حالی سے بچانے کے لئے اقدامات اٹھائے اساتذہ اور طلباء کے مسائل کو سنجیدگی کیساتھ حل کر نے کے لئے کوشیں کی ۔

اساتذہ کو تربیت دینے کے ساتھ ساتھ ان کی حاضری کو تعلیمی اداروں میں یقینی بنایا تاکہ وہ آئے روز کی ہڑتالوں سے کنارہ کشی کر کے صوبے کے نوجوانوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کر سکے کیونکہ ہڑتالوں کے باعث تعلیم کا حرج ہو رہا تھا اور بلوچستان میں تعلیم کا شعبہ ماضی کے حکمرانوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے زوال پذیر تھا کیونکہ تعلیم کے بغیر کوئی بھی معاشرہ صوبہ یا ملک ترقی نہیں کر سکتا

اس لئے ہم نے تعلیم پر خصوصی توجہ دیں کرائے کی عمارتوں میں بنے ہوئے سکولوں کے لئے عمارتوں کی تعمیر اور میرٹ کی بنیاد پر اساتذہ کی تعیناتی، تعلیمی اداروں میں میرٹ کی بدولت طلباء کے داخلے کو یقینی بنایا گیا تاکہ اساتذہ سے حکومت بلیک میل نہ ہو سکے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے اساتذہ کو آن بورڈ لے کر صوبے میں تعلیمی بہتری کے لئے اقدامات اٹھائے انہوں نے کہا ہے کہ اس وقت ملک بھر میں 2 کروڑ16 لاکھ بچے تعلیمی اداروں سے باہر ہے انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے تمام کالجز میں بی ایس کی ڈگری کا آغاز کر دیا ہے متعدد کالجز میں اس پر کام شروع ہو چکا ہے دیگر کے منصوبے پائپ لائن میں ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ ہم نوجوانوں کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کے لئے ان کا رجحا ن بڑھائیں اور پہلی بار بلوچستان بورڈ کی جانب سے مختلف امتحانات میں صوبہ بھر میں پہلی تین پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء میں پہلی پوزیشن والے کو ڈیڑھ لاکھ روپے، دوسری پوزیشن والے کو1 لاکھ25 ہزار اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے کو1 لاکھ روپے نقد کے علاوہ سند، شیلڈ، قرآن پاک اور سرٹیفکیٹ دیئے گئے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ تعلیم کے شعبے میں بہتری کے لئے جو بھی سخت سے سخت اقدام اٹھانا پڑا اٹھائیں گے تاکہ چیلنجز سے نمٹ سکیں اس لئے ہم نے اس شعبے کو چیلنجز سمجھ کر قبول کیا تھا اس طرح کے پروگرام آئندہ بھی جاری رہیں گے تاکہ طلباء میں مقابلے کا رجحان پیدا ہو اس کے لئے ہم نے فنڈز جاری کر دیئے ہیں اور آئندہ بھی اپنا موثر کردا رادا کرینگے ۔

اس موقع پر چیئرمین بلوچستان بورڈ آف انٹرمینڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجو کیشن پروفیسر ڈاکٹر سراج احمد کاکڑ نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کر تے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان بورڈ نے امتحانات سے نقل کے رجحان کو ختم کر کے حقیقی معنوں میں پیپروں کی چیکنگ کے دوران صحیح نمبر دینے کے لئے اقدامات اٹھائے اور پہلی بار بلوچستان بورڈ سے امتحان دینے والے امیدواروں نے ایک ہزار سے زائد نمبر حاصل کئے ہیں جو ہمارے لئے فخر کی بات ہے ہم آئندہ بھی امتحانی اور پیپروں کی چیکنگ کے سسٹم کو مزید مربوط صاف وشفاف بنا ئیں گے تاکہ نوجوانوں کی حق تلفی نہ ہو سکے اس موقع پر سیکرٹری بورڈ شوکت علی سر پرہ نے سپانس نامہ پیش کی۔