کوئٹہ: اسپیکر بلوچستان اسمبلی محترمہ راحیلہ حمید خان درانی نے کہا کہ موجودہ حکومت وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی قیادت میں پڑھا لکھا بلوچستان کے وژن کو عملی جامعہ پہنانے کے لئے موثر اقدامات اُٹھا رہی ہے۔
بلوچستان کے کالجز میں بی ایس چار سالہ پروگرام کا اجراء تعلیم کے شعبے میں ایک اہم انقلابی اقدام ہوگا۔ یہ پر وگرام صو بے میں معیاری تعلیم کی طرف ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز محکمہ تعلیم ہائیر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کے زیر اہتمام صوبے کے چالیس کالجز میں بی ایس چار سالہ پروگرام کے اجراء کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کی مشاوراتی کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال ، صوبائی مشیر اطلاعات سردار رضا محمد بڑیچ ، ارکان اسمبلی محترمہ معصومہ حیات ، محترمہ عارفہ صدیق ، سرکاری جامعات کے وائس چانسلر زانجینئر احمد فاروق بازئی، پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر، پروفیسرڈاکٹر دوست محمد بلوچ، پروفیسر ڈاکٹر رخسانہ جبین ، صوبائی سیکرٹریز عبداللہ جان، عبدالفتح بھنگر، نورالحق بلوچ کے علاوہ کالجز کے پرنسپل صاحبان، بلوچستان یونیورسٹی کے کنٹرولر ڈاکٹر عبدالمالک ترین و دیگر متعلقہ حکام نے بھر پور انداز میں شرکت کی۔
اس موقع پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے کہا کہ موجو دہ حکومت نے تعلیم کے شعبے کے لئے کثیر رقم مختص کررکھی ہے جبکہ تعلیمی اداروں میں بنیا دی سہولیا ت کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے جس کے یقینااس شعبہ کی بہتری ہو گی ۔
انہوں نے کہاکہ سی پیک کے تناظر میں ووکیشنل اور ٹیکنیکل تعلیم کے حصول کیلئے مزید مو ثر اقدامات اٹھا نا نا گزیرہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ایسے اہم نوعیت کے منصوبوں کی پائیداری کے لئے ایک ایجوکیشن تھنک ٹینک کا قیام عمل میں لایا جائے جس کے ذریعے تمام ااسٹیک ہولڈرز سے مشاورات سے ایک جامع اور مربوط تعلیمی پالیسی و مانیٹرنگ کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرکے عملی اقدامات اٹھائے جائیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے لوگ تعلیم چاہتے ہیں او ر انہیں مواقع فراہم کرنا وقت کی عین ضرورت ہے۔ اس موقع پرمشیر اطلاعات سردار رضا محمد بڑیچ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی شعبے میں بہتری لانے کے لئے اصلاحات لانا نہایت ہی ضروری ہیں۔تاکہ ہم دور جدید کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم وہ اقدامات اٹھائیں جو کہ کوالٹی ایجوکیشن کی فراہمی اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری میں کارگر ثابت ہو سکے۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے چار سالہ بی ایس پروگرام ایک انقلابی اقدام ہے۔
جبکہ ایک سسٹم کے تحت میٹرک اور انٹر میڈیٹ کی سطح پر بھی اس نظام کو متعارف کروایا جائے۔ کانفرنس سے صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے تعلیمی شعبے کی بہتری کے لئے موثر اقدامات کئے ہیں ۔
پڑھے گا بلوچستان توبڑھے گابلوچستان کے خواب کو عملی جامع پہنانے کیلئے بی ا یس چار سالہ پروگرامر ایک انقلابی اقدام ہے اس پروگرام کو شروع کرنے کا مقصد طلباء کی عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جائے گا ۔
فیز1 میں کوئٹہ کے 4سرکاری کالجزمیں بی ایس چار سالہ پروگرام کا آغاز کر دیاگیا ہے ۔ جس کے نہایت ہی مثبت اور دور رس نتائج مرتب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی ایس پروگرام کو صوبائی سطح پر رائج کرنے کا مقصد ایسے علاقوں کے طلباء کو ہائیر ایجوکیشن کی سہولیات فراہم کرنا ہے جہاں پر یونیورسٹیز کی سہولیات موجود نہیں ۔ انہو ں نے کہا کہ بچوں کو تعلیم تک رسائی کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تاکہ بلوچستان میں تعلیمی شعبے کی بہتر منصوبہ بندی کی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ بی ایس چار سالہ پروگرام ایک جامع پروگرام ہے جس کا مقصد صوبے میں تعلیم کا معیار کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ اس اہم نوعیت کے تعلیمی منصوبے کی کامیابی اور صوبے کے بچوں کے مستقبل کی بہتری کیلئے اس پرعمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ اس تعلیمی پروگرام کے لئے ماہرین تعلیم کی رائے کا خیر مقدم کیا جائے گا اور اس سلسلے میں ان کی آراء اور مکالوں کی بھر پور تشہیر کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اہم نوعیت کا منصوبہ تعلیم کے شعبے میں سنگ میل ثابت ہو گا۔
کانفرنس میں سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن عبداللہ جان نے بی ایس چار سالہ پروگرام کے اغراض و مقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ صوبائی سطح پر با اختیار کمیٹی نے صوبے کی دور دراز علاقوں میں ہائیر ایجوکیشن کے فیزIIکے تحت صوبے کے چالیس کالجز میں بی ایس پروگرام کے اجراء کو ضروری قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو سالہ بیچلرز پروگرام کو ختم کیا جائے گا۔اسی طرح 2020تک صوبے کی تمام یونیورسٹیز سے ایم اے اور ایم ایس سی کو ختم کیا جائے گا ۔ جبکہ یونیورسٹیز میں صرف ایم فل اور پی ایچ ڈی کی تعلیم دی جائے گی ۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے کی تعلیمی اصلاحات نیشنل ایجوکیشن پالیسی 2009کے تحت مناسب اقداما ت اٹھا ئے جا رہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ سسٹم کے تحت طالبہ اور اسا تذہ میں اس نظام کو بھر پور پذیرائی حاصل ہے ۔جبکہ اساتذہ کی استعدادکا رمیں اضافے کے حوالے سے بھی اقداما ت اٹھا ئے جارہے ہیں جس کے تحت بلو چستان اکیڈ می برائے کالجز سے 1500اسا تذہ کو عصر حاضر سے ہم آہنگ ٹر یننگ دی جا رہی ہے ۔
اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اس سال 940مختلف آسامیاں رکھی گئی ہیں اور کمیشن سے 670اساتذہ کی بھر تی کی جائے گی جبکہ280اسا تذہ کو ایم فل اور پی ایچ ڈی کے لئے منتخب کیا گیا ہے ۔
سیکر ٹری ثانوی تعلیم عبدالفتح بھنگر نے شرکا ء سے خطاب کر تے ہو ئے کہاکہ صو بے کے 42سکولز میں ہا ئر سیکنڈری کی کلا سز کا اجراء کیا جاے گا جو کہ تعلیم کے فروغ کی جا نب ایک اہم پیش رفت ہو گی اس عمل سے سکو لو ں میں ڈراپ آؤ ٹ کی شرح میں کمی لا نے میں بھی مدد ملے گی۔
اس مو قع پر شر کا ء سے خطاب کر تے ہو ئے سر کاری یو نیو رسٹیوں کے وائس چا نسلر ز نے بی ایس چار سالہ پر وگرام کی کامیا بی کیلئے اپنی ہر ممکن معاونت اورمدد کی یقین دہانی کرائی جبکہ دیگر متعلقہ حکام نے بی ایس پر وگرام اور سمسٹر سسٹم کی افا دیت و اہمیت پر روشنی ڈالتے ہو ئے کہاکہ سمسٹر سسٹم رائج ہو نے سے معیا ری تعلیم کوصو بے میں فروغ ملے گا ۔جبکہ طلباء اور طالبا ت کو دنیا کے تعلیمی اداروں میں آسانی سے رسائی بھی حاصل ہوگی ۔