اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ امریکا ہم سے پوچھ کر افغانستان نہیں آیا اور اس کی ناکامیوں کا ذمہ دار پاکستان نہیں۔
امریکی صدر کی جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی پر قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ امریکا عسکریت پسندوں سے خود تو مذاکرات کرتا ہے لیکن پاکستان کرے تو مخالفت کرتا ہے، امریکا پاکستان سے پوچھ کر افغانستان میں نہیں آیا خود آیا ہے، امریکا کی ناکامیوں کا ذمہ دار پاکستان نہیں۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف قراردادوں سے حل نہیں ہوگا، ہم نے بیرونی طاقتوں کو راستہ بنانے کا خود موقع دیا، امریکا عسکریت پسندوں سے خود مذاکرات کرنا چاہتا ہے اور پاکستان کرے تو مخالفت کرتاہے، ہم نے ڈر کر اپنے معاملات خراب کیے، امریکا ڈالرز کی بات اس لیے کرتاہے کیونکہ ہمارا ریکارڈ درست نہیں، جب پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں تھیں تو امریکا فوجی آمروں کو ڈالرز دیتا تھا، اب جب پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں نہیں تو امریکا الزامات لگا رہا ہے۔ امریکی صدر کے پاس کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ہمیں سب سے پہلا نشانہ اصل مرض یعنی اپنے بیانیے کو بنانا چاہئے، اپنا بیانیہ ہم نے خود خراب کیا ہے، حکومت اور اپوزیشن کو مل جل کر نیا بیانیہ تشکیل دے کر اسے اپنانا ہوگا، صدر ٹرمپ کا بیان پوری قوم کے لیے تضحیک آمیز تھا، دہشت گردی خلاف جنگ میں امریکہ ہمارا نقصان بھی پورا کرنے کو تیار نہیں، ہماری نہ صرف فضائی حدود استعمال ہو ئی بلکہ روڈ نیٹ ورک بھی ٹوٹ پھوٹ گیا، دوسری طرف صدر بش نے ترکی کی فضائی حدود استعمال کرنے کے لئے 55 ارب ڈالرز کی پیشکش کی۔
چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ ہمیں محاز آرائی کی طرف نہیں جانا چاہیے بلکہ دلائل اور حقائق سے لڑنا چاہیے ، کمیٹی بنائی جائے جوا فغانستان میں ان ٹھکانوں کی نشاندہی کرے جہاں سے کارروائیاں ہوتی ہیں، افغانستان میں ہر بار امریکی پالیسی سفارتی و مذاکراتی سمیت ہر محاذ پر ناکام ہوئی، ایران ہمارا دوست ہے جسے ہمیں نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔