|

وقتِ اشاعت :   August 31 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف ، سابق وفاقی وزیرداخلہ آفتاب احمد شیرپاؤ، سابق وزیرداخلہ بلوچستان شعیب نوشیروانی کی بریت کے خلاف دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی کی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دیدیا۔ 

بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس جناب جسٹس نذیراحمد لانگو پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ان کے صاحبزادے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔ نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کے وکیل نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیاہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کوئٹہ نے 2006ء میں قتل ہونیوالے سابق گورنر و وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اکبر خان بگٹی کے قتل کے مقدمے میں نامزد سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف، سابق وفاقی وزیرداخلہ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ اور سابق صوبائی وزیر داخلہ شعیب احمد نوشیر وانی کو بری کرنے کے احکامات دئیے تھے ۔

نوابزادہ جمیل اکبربگٹی نے ماتحت عدالت کے اس فیصلے کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے درخواست کی تھی کہ تینوں ملزمان کا قتل کے اس مقدمے میں ٹرائل کیا جائے ۔

بلوچستان ہائی کورٹ میں اس درخواست کی سماعت کئی ماہ تک جاری رہی ۔ آفتاب شیر پاؤ، شعیب نوشیروانی خود اورپرویز مشرف کے وکیل اس مقدمے میں پیش ہوتے رہے جبکہ نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کی جانب سے سہیل راجپوٹ ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے تھے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعداپریل2017ء میں فیصلہ محفوط کرلیا تھا۔ 

بدھ کو عدالت عالیہ کے دو رکنی نے محفوظ شدہ فیصلہ سنادیا جس میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے نامزد ملزمان کی بریت کے فیصلے کو رکھنے کا حکم دیا گیا اور نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کی درخواست خارج کردی گئی۔ 

فیصلے کے بعدمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نواب زادہ جمیل اکبربگٹی کے وکیل سہیل راجپوت ایڈووکیٹ کاکہناتھاکہ عدالت عالیہ کی جانب سے ان کے موکل کی درخواست کو خارج کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔

عدالت نے عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئے اور نہ ہی دیگر شواہد کا جائزہ لیا۔ انہوں نے عدالت عالیہ کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا۔