کوئٹہ : پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ بیان میں مردم شماری کے نتائج کو پشتون دشمن قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کیا ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سابقہ مردم شماریوں کی طرح حالیہ مردم شماری میں بھی ایک بار پھر جنوبی پشتونخوا ، شمالی پشتونخوا اور(وسطی پشتونخوا ) فاٹا کی آبادی کو حقیقی آبادی سے بہت ہی کم ظاہر کرکے پشتونوں کو وسائل کی تقسیم ،قومی وصوبائی انتخابی حلقوں، ملازمتوں اور ڈویژنوں واضلاع کی تشکیل اور قومی سیاسی معاشی حقوق واختیارات میں قومی اور عوامی حقیقی نمائندگی کے حق سے محروم رکھنے کا ایک اور پشتون دشمن ناروا اقدام کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پشتون اس ملک میں سب سے بڑی قوم ہے لیکن اس غیور ملت کی مختلف انتظامی اکائیوں میں استعماری تقسیم کے باعث اس کی حقیقی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کیا گیا ہے ۔ پشتون بلوچ صوبے میں ہر مردم شماری میں پشتونوں پر بلوچ علاقوں کی دھاندلی کی ناروا مردم شماری کے اعداد وشمار مسلط کےئے جاتے رہے ہیں موجودہ مردم شماری میں بھی دھاندلی کے اعداد وشمار کے ذریعے بلوچ علاقوں کی آبادی زیادہ ظاہر کی گئی ہے ۔
اس مردم شماری میں بلوچ علاقوں کے 20اضلاع میں سے 13اضلاع کی سالانہ گروتھ 4فیصد سے زیادہ ہیں جبکہ پشتون علاقوں کے 12اضلاع میں سے 9اضلاع کی سالانہ گروتھ 3فیصد سے کم ہیں ۔
ضلع کیچ کی آبادی 9لاکھ اور خضدار کی آبادی 8لاکھ سے زائد ہیں جبکہ کوئٹہ کے بعد صوبے کی سب سے بڑی آبادی والے اضلاع پشین اور قلعہ عبداللہ کی اضلاع کی آبادی 7-7لاکھ ظاہر کی گئی ہے اور اسی طرح ژوب ، لورالائی ، قلعہ سیف اللہ جیسے گنجان آبادی والے اضلاع کی آبادی 4لاکھ سے کم ظاہر کی گئی ہے ۔
جنوبی پشتونخوا کے دیگر اضلاع کی آبادی 2لاکھ سے کم ظاہر کی گئی ہے حالانکہ مذکورہ اضلاع کی آبادی 3لاکھ سے زیادہ ہیں۔جنوبی پشتونخوا کے مرکزی شہر کوئٹہ کی آبادی 30لاکھ سے زائد ہیں جبکہ کوئٹہ کی آبادی صرف 22لاکھ ظاہر کی گئی ہے اس طرح ضلع کوئٹہ کے تمام شہریوں کی حقوق واختیارات میں حق تلفی کی گئی ہیں۔ اور یہی حالت خیبر پشتونخوا ، وسطی پشتونخوا (فاٹا ) کی علاقوں کی ہیں۔
پشاور شہر جیسے گنجان آبادی کے ضلع اسلام آباد کی آبادی سے کم ظاہر کیا گیا ہے اور5کروڑ سے زائد خیبر پشتونخوا کی آبادی کو صرف 3کروڑ بتایا گیا ہے اور وسطی پشتونخوا (فاٹا ) کی ڈیڑھ کروڑ سے زائد کی آبادی کو صرف 50لاکھ ظاہر کیا گیا ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ملک کے محکوم اقوام کی بدقسمتی یہ ہے کہ مردم شماری جیسے اہم فیصلوں میں ان کو کوئی نمائندگی حاصل نہیں اور ہر مردم شماری کے نتائج پنجاب کی مرضی کے مطابق مرتب ہوتے ہیں اور ہر مردم شماری میں پنجاب کی آبادی محکوم قوموں کے تینوں صوبوں سے زیادہ اعلان ہوتی رہی ہیں۔موجودہ مردم شماری میں پنجاب کی دھاندلی کا واضح ثبوت یہ ہے کہ لاہور کی آبادی کو کراچی سے زیادہ ظاہر کیا گیا ہے ۔
ایسے مضحکہ خیر نتائج کو کسی بھی صورت میں شفاف اور منصفانہ قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ محکوم اقوام کی تمام پارٹیوں کا متفقہ مطالبہ تھا کہ ادارہ شماریات میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی دی جائیں اور مردم شماری مکمل ہونے پر ابتدائی نتائج کا اعلان ہر ضلع میں فوری طور پرکیا جائیں۔لیکن 3مہینوں کے دوران اسلام آباد میں پنجاب کی بالادست اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے مردم شماری کے نتائج کو پنجاب کے حق میں تبدیل کرنے کے بعد نتائج کا اعلان کیا گیا۔اور ماضی کی طرح ایک بار پھر محکوم اقوام پر پنجاب کی ناروا مردم شماری اوراس صوبے میں پشتونوں پر بلوچوں کی ناروا مردم شماری مسلط کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پشتونخوامیپ اور پشتونخوا وطن کے عوام پشتون دشمن مردم شماری کے نتائج کو تسلیم نہیں کریگی اور پارٹی پشتونخوا وطن اوردیگر محکوم اقوام کی جمہوری سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ملکر اپنے عوام کی تائید وحمایت سے پشتون دشمن مردم شماری کے نتائج کے خلاف احتجاج کا لائحہ عم وضع کریگی۔