امریکی جنرل سٹیون ٹاؤنزاینڈ کا کہنا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے سربراہ ابوبکر ابغدادی ابھی زندہ ہوں۔
امریکی جنرل کا یہ بیان روس کے اس دعویے کی نفی کرتا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ دولتِ اسلامیہ کے سربراہ شام میں ایک کارروائی کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔
دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑنے والی اتحادی افواج کے سربراہ جنرل سٹیون کے بقول ہو سکتا ہے کہ ابوبکر البغدادی شام اور عراق کے سرحدی علاقے میں روپوش ہوں۔
خیال رہے کہ کافی عرصے اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ دولتِ اسلامیہ کے سربراہ کہاں ہیں۔
رواں برس جون میں روس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ ایک ماہ قبل روس کی جانب سے رقہ پر کی جانے والی بمباری میں ابو بکرالبغدادی مارے گئے ہوں۔
اس دعوے کے بعد سے دولتِ اسلامیہ کے گڑھ پر دولتِ اسلامیہ مخالف مقامی گروہوں کی جانب سے بڑی کارروائی جاری ہے۔
اس سے پہلے بھی ابوبکر البغدادی کے مارے جانے کی اطلاعات آتی رہی ہیں۔
لیکن اب امریکی جنرل کا کہنا ہے کہ ’ہمیں ایسے انٹیلی جنس کے شواہد ملے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ابھی زندہ ہیں۔‘
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ ’ہم ہر روز انھیں تلاش کر رہے ہیں، میرا نہیں خیال کہ وہ مر گئے ہیں۔‘
تاہم جنرل سٹیون کا کہنا تھا کہ انھیں یہ معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب وہ ہمیں ملیں گے تو ہماری پہلی کوشش ہوگی کہ انھیں مار دیا جائے۔ انھیں پکڑنے کی کوشش کی مصیبت اٹھانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔‘
یاد رہے کہ موصل پر عراقی افواج کے حملے سے قبل ابوبکر البغدادی کے بارے میں خیال تھا کہ وہ موصل شہر میں ہیں۔