|

وقتِ اشاعت :   September 2 – 2017

ڈیرہ بگٹی:  ڈیرہ بگٹی کرپشن کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ، حکومت بلوچستان، فنانس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بنائی گئی خصوصی انکوائری ٹیم نے ڈیرہ بگٹی کے محکمہ تعلیم کے علاقائی دفاتر میں ہونے والی خرد برد کا پتہ لگاتے ہوئے ذمہ داران کا تعین کر لیاگیاہے ۔

ذمہ داران کی فوری معطلی کیلئے سیکرٹری تعلیم اور محکمہ خزانہ کومراسلے بھجوادئیے گئے ہیں بلکہ ان کیخلاف سخت تادیبی کارروائی کی بھی سفارش کی گئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق ضلع ڈیرہ بگٹی کے تعلیمی دفاتر میں مالی سال 2015-16اور 2016-17کے لئے سرکاری فنڈز میں خردبرد کی شکایات موصول ہونے پر حکومت بلوچستان نے ماہرین پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں ڈپٹی ڈسٹرکٹایجوکیشن آفیسر میل ڈیرہ بگٹی ، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر میل سوئی، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر میل پھیالوغ ، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فیمیل ڈیرہ بگٹی ، ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن فیمیل ڈیرہ بگٹی کے دفاتر میں مجموعی طور پرایک کر وڑ 4لاکھ روپے کی خرد بر کا سراغ لگا کر متعلقہ افسران کو ذمہ دار قرار دیاہے ۔

گزشتہ روز سیکرٹری تعلیم کو لکھے مراسلے میں فنانس ڈپارٹمنٹ نے اکرم بگٹی ، عبد الغفور ، شاہنواز بگٹی شبانہ احمدیاراور ماہ جبین بگٹی کو مبینہ خورد برد کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انھیں فوری طور پر معطل کرنے اور ان سے مذکورہ رقم کی برآمدگی کے علاوہسرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے جرم میں مذکورہ افسران کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے ۔

عوامی حلقوں نے تعلیم جیسے اہم محکمے میں مالی بے ضابطگیوں اور خرد برد کا معاملہ سامنے آنے پر شدید ر د عمل کااظہار کیاہے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ تفتیش کا دائرہ کاروسیع کرکے ذمہ داران کوسخت سزائیں دی جائیں جن کی وجہ سے تعلیم کا شعبہ انتہائی زبوں حالی کا شکار ہے اور قوم کی نسلوں کے مستقبل کومحفوظ بنایا جائے ۔