|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2017

کوئٹہ : شہید سلام ایڈووکیٹ اور ان کی بیٹی کی شہادت ہمارے لئے مشعل راہ ہے موجودہ حکمران بلوچستان کے وسائل کے دفاع میں ناکام ہو چکے ہیں۔

سیندک پروجیکٹ معاہدہ میں توسیع اٹھارویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے معاہدے میں توسیع قابل قبول نہیں محکمہ شماریات افغان مہاجرین کی تعداد سامنے لائے تاکہ عوام میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہو بلوچستان نوجوان قلم کو ہتھیار بنا کر چیلنجز کے مقابلے کیلئے تیار رہیں کارکن عام انتخابات کی تیاریاں تیز کریں ۔

ان خیالات کا اظہار پارٹی کی جانب سے شہید سلام بلوچ ایڈووکیٹ اور ان کی بیٹی بی بی عاصمہ کی برسی کی مناسبت سے کلی رند آباد ارباب کرم خان روڈ میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ تھے ۔

اس موقع مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ، غلام نبی مری ، جمیلہ بلوچ ، لقمان کاکڑ ، حاصل بلوچ ، ماما پیر بخش بنگلزئی نے خطاب کرتے ہوئے کیا تعزیتی ریفرنس کی صدارت شہداء کی تصاویر سے کرائی گئی جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض احمد خان نواز بلوچ نے سر انجام دیئے ۔

اس موقع پر شکیل بلوچ ، ڈاکٹر عباس لاشاری ، حیدر لاشاری ، دولت خان لاشاری ، فیض محمد لہڑی ، گنشام بلوچ ، بیبی حبیبہ بلوچ بھی موجود تھے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سلام بلوچ ایڈووکیٹ اور ان کی بیٹی کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے بی این پی کو فعال و متحرک بنانے میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا ان کی جدوجہد ہمارے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے شہداء کبھی مرتے نہیں جسمانی طور پر ہم سے جدا تو ہو جاتے ہیں مگر فکری اور نظریاتی طور پر ہم ان سے وابستہ ہیں ۔

مقررین نے کہا کہ سیندک پروجیکٹ معاہدے میں توسیع اٹھارویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت وسائل کے دفاع میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے جنہیں اخلاقی طور پر مزید حکمران رہنے کا حق نہیں بلوچستان با وسائل سرزمین ہے سیندک ، ریکوڈک سمیت دیگر میگا پروجیکٹس پر بلوچوں کے حق ملکیت ، حق حاکمیت اور اختیار کو تسلیم کیا جائے بلوچستان پر ایسے حکمران براجمان ہیں جنہیں بلوچستان کے حقوق اور وسائل کے دفاع کا پتہ ہی نہیں جملہ مسائل کے حل اور وسائل کی حفاظت اور اختیار کا حصول کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں ۔

مقررین نے کہا کہ سیندک معاہدے کو فوری طور پر ختم کر کے ایسا معاہدہ کیا جائے جس سے بلوچستان کے عوام مستفید ہو سکیں بلوچ وسائل لوٹے جا رہے ہیں وسائل کے دفاع کیلئے قانون سازی نہیں کی جا رہی ہے ۔

مقررین نے کہا کہ بی این پی ترقی و خوشحالی کی مخالف نہیں لیکن بلوچستان کے وسیع تر مفادات عوام کے اجتماعی مسائل کے حل کیلئے جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے حالیہ سیندک آئین کے برخلاف ہے اٹھارویں ترمیم میں صوبوں کو جو اختیارات دیئے گئے وہ حکمرانوں نے نظر انداز کر دیئے ہیں ماورائے آئین اقدامات ناقابل برداشت ہیں ۔

مرکزی حکومت اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لائے قومی نابرابری ، ناانصافی میں اضافہ کا سبب ایسے اقدامات بنتے ہیں مقررین نے کہا کہ حالیہ مردم شماری میں افغان مہاجرین کی تعداد سے بلوچستانیوں کوآگاہ کیا جائے عدالت عالیہ کے فیصلے کے روح کی مطابق حکمران پابند ہیں کہ انہیں مردم شماری سے دور رکھا جائے ۔

مقررین نے کہا کہ بلوچ غربت وافلاس کا شکار ہیں بلوچ ساحل وسائل قدرتی دولت ہمارے آباؤ اجداد کے ہیں ہماری جدوجہد اصولوں پر مبنی ہے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل طویل جدوجہد کر رہے ہیں پارٹی کے بے شمار رہنماؤں و کارکنوں کو شہید کیا گیا ۔

مقررین نے کہا کہ بی این پی نے ہمیشہ بلوچ عوام کے حقوق کی حفاظت کیلئے جدوجہد کی بلوچوں نوجوانوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اکیسویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے قلم کو ہتھیار بنا لیں اور حقوق کے حصول کی جدوجہد کو تیز کریں اکیسویں صدی کے تقاضوں پر پورا اترکر ہی حقوق حاصل کئے جا سکتے ہیں اس حوالے سے پارٹی بھی فکری و سیاسی جدوجہد کو پروان چڑھا رہی ہے ۔

مقررین نے کہا کہ 2018ء انتخابات کا سال ہے پارٹی رہنماء و کارکن اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے انتخابات کی تیاریاں شروع کر دیں اور بلوچ عوام سے قریبی روابط رکھیں ۔