بین الاقوامی کالعدم تنظیم داعش نے ایک ریکارڈنگ جاری کی ہے جس میں ان کے سربراہ ابو بکر البغدادی نے مبینہ طور پر اپنے ساتھیوں کو ’مزاحمت‘ جاری رکھنے کے لیے کہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق موت کی مبینہ خبروں کے بعد رواں سال میں دیئے گئے اپنے پہلے پیغام میں داعش کے سربراہ نے اپنے حماتیوں کو مخاطب کرتے ہوئے گروپ سے لڑنے والے ممالک کے ’میڈیا سینٹر‘ کو نشانہ بنانے کی ہدایت کردی۔
ادھر امریکا کا کہنا ہے کہ وہ مذکورہ ریکارڈ کی تصدیق کررہے ہیں لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ انہیں اس کی صداقت میں ’کوئی شبہ نہیں‘۔
ابو بکر البغدادی نے اپنے مذکورہ ریکارڈ میں الزام لگایا کہ ’داعش کے رہنماؤں اور جنگجوؤں نے یہ محسوس کیا ہے کہ کامیابی کا راستہ صبر میں ہے اور مخالفین کے اتحاد میں چاہے کوئی بھی شامل ہو، میدان میں مزاحمت جاری رکھی جائے‘۔
خیال رہے کہ یہ بات واضح نہیں ہے کہ مذکورہ پیغام، جو داعش کے تحت چلنے والے میڈیا الفرقان سے جاری کیا گیا، اسے کب ریکارڈ کرایا گیا تھا۔
اس ریکارڈنگ میں ابو بکر البغدادی نے امریکا، روس، ایران اور ان کے اتحادیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا، جن کے حملوں کے باعث شام اور عراق میں داعش جنگجوؤں کی لڑائی متاثر ہوئی۔
یاد رہے کہ یہ پیغام گذشتہ روز عراقی فورسز کی جانب سے بغداد کے مغرب میں قائم رمادی کے اطراف میں جنگجوؤں سے چیھنے گئے علاقوں کے بعد سامنے آیا، جس میں ابو بکر البغدادی کا کہنا تھا کہ ’ہم رہیں گے، ہم مزاحمت کریں گے اور صبر سے کام لیں گے۔۔۔۔۔۔ ہم شکست تسلیم نہیں کریں گے‘۔
بظاہر داعش کے رہنما نے ’خلافت کے سپاہیوں‘ کو ان کے ’جہاد‘، یا مقدس جنگ اور حملوں کو برقرار رکھنے پر زور دیا۔
انہوں نے اپنے پیروکاروں پر زور دیا کہ وہ ’جنگ زدہ علاقوں میں میڈیا سینٹرز کو نشانہ بنائیں‘، تاہم اس کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
یاد رہے کہ یکم ستمبر کو امریکا کے سینئر جنرل نے کہا تھا کہ ابو بکر البغدادی ممکنہ طور پر زندہ ہیں اور وہ شام اور عراق کے درمیان دریائے عرفات سے منسلک وادئ میں موجود ہوسکتے ہیں۔
رواں سال 16 جون کو روس کی وزارت دفاع نے ایک جاری بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ شام کے شہر رقہ میں روسی فضائیہ کی بمباری میں داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی اطلاعات کی جانچ کی جارہی ہے۔
روس کے مذکورہ دعوے سے پانچ روز قبل مِرر نے شامی میڈیا کی رپورٹس کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ داعش کے سربراہ ابوبکر البغدای کو فضائی کارروائی کے دوران ہلاک کیا جاچکا۔
یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں یہ رپورٹس سامنے آئیں تھیں کہ ابو بکر البغدادی امریکا کی اتحادی افواج کی مدد سے عراقی فورسز کی جانب سے موصل میں شروع کیے گئے آپریشن کے دوران مبینہ طور پر فرار ہوگئے ہیں جبکہ انھوں نے فرار ہونے سے قبل موصل جنگ کی کمانڈ مقامی کمانڈر کے حوالے کردی تھی۔
واضح رہے کہ عراق اور شام کے بڑے رقبے پر داعش نے جون 2014 میں قبضہ کرکے اپنی حکومت کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
داعش نے اپنی حکومت کو الدولۃ الاسلامیہ نام دیا تھا جبکہ ابوبکر البغدادی نےخلیفہ ہونے کا اعلان کیا تھا، اس کے بعد کئی بار ابوبکر البغدادی کے زخمیاور ہلاک ہونے کی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں، تاہم کبھی ان خبروں کی تصدیق نہ ہو سکی۔