لاس ویگاس: امریکی ریاست لاس ویگاس میں میوزک کنسرٹ پر فائرنگ کرنے والے ملزم اسٹیفن پیڈک نے ہوٹل میں خفیہ کیمرے لگا رکھے تھے جب کہ ملزم نے حملے سے قبل ایک لاکھ ڈالر بیرون ملک منتقل کیے۔
بین الاقوامی خبر ایجنسیوں کے مطابق اتوار کی شب لاس ویگاس میں خونریزی کرنے والے امریکی شہری اسٹیفن پیڈک سے متعلق نئے انکشافات ہوئے ہیں۔ پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد بتایا ہے کہ ملزم نے بڑے پیمانے پر خون کی ہولی کھیلنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کررکھی تھی۔
ملزم نے اپنے زیر استعمال ہوٹل کے کمرے کے باہر خفیہ کیمرے لگارکھے تھے جس سے وہ کمرے کے باہر ہونے والی تمام حرکات پر گہری نظر رکھے ہوئے تھا۔ فائرنگ کے بعد ملزم نے کیمرے کے ذریعے سیکورٹی اہلکار کو کمرے کی جانب بڑھتے دیکھ کر خود کو گولی مارکر زندگی کا خاتمہ کیا۔
تفتیشی حکام نے میڈیا کو بتایا کہ اسٹفین پیڈک نے واقعے سے چند دن قبل فلپائن میں ایک لاکھ ڈالر منتقل کیے اور ممکنہ طور پر ملزم کی گرل فرینڈ واقعے سے کچھ روز پہلے امریکا سے فلپائن پہنچی تھی۔
تفتیش کاروں نے اسٹیفن پیڈک کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر تحقیقات کے دائرے کو پھیلادیا ہے تاہم اب تک وہ اس بات کا پتہ لگانے میں ناکام ہیں کہ آخر ملزم نے نہتے شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ کیوں کی۔
واضح رہے کہ لاس ویگاس میں میوزک کنسرٹ میں فائرنگ سے کم ازکم 59 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوئے تھے جن میں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔