|

وقتِ اشاعت :   October 9 – 2017

کوئٹہ: سرکاری ہسپتالوں کیلئے اسٹنٹ کی خریداری میں دس کروڑ روپے کے گھپلے کیس میں گرفتارنجی کمپنی کے مالکان نے محکمہ صحت بلوچستان کو مہنگے دام اسٹنٹ فراہم کرنے کا اعتراف کر لیا۔ 

گرفتار ملزمان نے نیب بلوچستان کو پلی بارگین کی درخواست دیدی جسے نیب نے مسترد کرتے ہوئے تمام گرفتار ملزمان کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ کیس کے مرکزی کردار ڑاکٹر عابد امین نے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر عدالت سے قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کر لی۔

نیب ترجمان کے مطابق نیب بلوچستان کی جانب سے زیر تفتیش اسٹنٹس خریداری گھپلہ کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ۔دوران تفتیش سٹنٹ مہیا کرنے والی پرائیوٹ کمپنی کے مالکان ملزمان ڈاکٹر احمد علی اسلم اور ڈاکٹر نوشروان نے محکمہ صحت کو مہنگے دام اسٹنٹ فراہم کرنے کا اعتراف کر لیا ہے ۔

ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے پلی بارگین کی درخواست دی جبکہ ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان عرفان نعیم منگی نے ملزمان کی جانب سے دائر پلی بارگین کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تمام گرفتار ملزمان کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ سٹنٹٹ مہیا کرنے والی پرائیوٹ ،ایڈیشنل ڈائریکٹرمیڈیکل سٹور ڈپارٹمنٹ (ایم ایس ڈی) بلوچستان ڈاکٹر یوسف بزنجو،صوبائی سنڈئمن اسپتال اور بولان میڈیکل کمپلیکس اسپتال کے ڈاکٹروں کی ملی بھگت سے بلوچستان حکومت کو 10 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا ۔

علاوہ ازیں جبکہ کمپنی مالکان نے ڈاکٹروں کے ساتھ ملکر اسسٹنٹ فروخت کرتے ہوئے عام شہریوں سے بھی کروڑوں روپے بٹورے۔ نیب کو دوران تفتیش معلوم ہوا ہے کہ ملزمان کی ملی بھگت سے 16 سے 24 ہزار کے اسٹنٹ90 ہزار سے ایک لاکھ 17 ہزار میں ہالینڈ سے درآمد کئے گئے ۔

گھپلے میں نہ صرف قومی خزانے کو 10 کروڑ بلکہ کوئٹہ کے عام شہری جنہوں نے پرائیویٹ خریدی کرکے اپنا علاج کروایا ان سے بھی بھی مجموعی طور پر کروڑوں روپے اینٹھے گئے۔نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان کے خلاف جلد ریفرنس دائر کیا جائے گا۔