کوئٹہ: نوابزادہ گزین مری اور ان کے قریبی رشتہ دار رکن بلوچستان اسمبلی طارق مگسی سمیت سات افراد کے خلاف کارسرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کرلیا۔
عدالت نے مقدمے میں دو روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا جبکہ کالعدم تنظیم کی مدد کے مقدمے میں مزید کارروائی کیلئے جمعرات کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔
تفصیلات کے مطابق نوابزادہ گزین مری اور ان کے ساتھیوں کے خلاف نیا مقدمہ تھانہ صدر میں انڈسٹریل تھانے کے انویسٹی گیشن آفیسر ملک خالد کی مدعیت میں درج کیاگیا ہے۔
مقدمے میں نوابزادہ گزین مری ، ان کے قریبی رشتہ دار سابق گورنر بلوچستان کے بھائی رکن بلوچستان اسمبلی نوابزادہ طارق مگسی، فاروق مری اور چار نامعلوم ساتھیوں کو نامزد کیاگیا ہے۔
بدھ کو بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم پر ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ سے تھری ایم پی او کے تحت رہائی کے بعد انڈسٹریل پولیس کوئٹہ گزین مری کو 2015 کے مقدمہ نمبر 84 میں گرفتار کرنے جیل کے باہر پہنچی تو گزین اور ان کے ساتھیوں نے مزاحمت کی۔ ملزم نے کار ساررکر میں مداخلت کی، نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے دھمکیاں دیں۔
اس کے دیگر ساتھی نوابزادہ طارق مگسی، فاروق مری نے لیویز ملازمین اور چار دیگر نامعلوم ساتھیوں کے ہمراہ ملزم کی گرفتاری میں مزاحمت کی اور اسے چھڑانے کی کوشش کی۔ تاہم پولیس نے گزین مری کو گرفتار کرکے تھانہ کینٹ منتقل کردیا جبکہ ان کے دیگر ساتھی طارق مگسی ، فاروق مری اور دیگر فرار ہوگئے۔
پولیس نے مقدمے میں 353، 186،187،189،224،225، 341،504،506 ت پ کی دفعات لگائی ہیں۔ صدر پولیس تھانے کے عملے نے گزین مری کو تھانہ کینٹ سے سخت سیکورٹی میں ملزم گزین مری کو جوڈیشل مجسٹریٹ 7 جمعہ خان مندوخیل کی عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ملزم کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ جبکہ تھانہ انڈسٹریل نے 2015ء4 میں درج کئے گئے مقدمہ نمبر 84 کے تحت کالعدم تنظیم کی اعانت اور مالی مدد کے شبے میں گرفتار گزین مری کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا۔
جج کی عدم موجودگی کے باعث گزین مری کو جوڈیشل مجسٹریٹ ون محمد حنیف کی عدالت میں پیش کیاگیا۔
پولیس نے درخواست کی کہ گزین مری کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا جائے تاہم گزین مری کے وکیل ارباب طاہر ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ مقدمے میں اور نہ ہی چالان میں ان کے مؤکل کا نام شامل ہے۔
پولیس کے پاس اس مقدمے میں گزین مری کو گرفتار کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ عدالت کے استفسار پر پولیس کے لیگل آفیسر بھی ٹھوس جواز پیش نہ کرسکے جس پر عدالت نے دفعہ 54 کے تحت گزین مری کو صرف ایک روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے یہ حکم بھی جاری کیا کہ جمعرات کو گزین مری کو دوبارہ متعلقہ عدالت یعنی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا جائے۔