اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے وکلاء کے ورثاء کے لیے مختص کردہ 5 ایکڑ زاراضی بلوچستان بار کونسل کو منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوہوے صوبائی حکومت کو ترقیاتی کام مکمل کرنے کی ہدایت کردی ہے اور ہزارہ کمیونٹی کی درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے تحریری جواب طلب کرتے ہو ئے سانحہ کوئٹہ و مردان سے متعلق مقدمات کی سماعت 27 نومبر تک ملتوی کردی ہے۔
دورران سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بریمارکس دیئے کہ سرکاری نوکریاں اس طرح نہیں بانٹی جاسکتی۔
اقرباپروری اورمیرٹ کے خلاف کام کے درست اثرات نہیں ہوتے ،سیاستدان نوکریاں بانٹتے ہیں ہم یہ کام نہیں کریں گے۔پیر کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سانحہ کوئٹہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی دوران سماعت جسٹ�آآصف سعید کھوسہ نے کہا کہ بلوچستان حکومت کی رپورٹ کیمطابق تمام مسائل حل ہوچکے ہیں ۔
اس پر حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمارے 6مطالبات تھے جن پرعملدرآمد ہورہاہے ،انڈومنٹ فنڈ اورشہداکے ورثاکوپلاٹوں کی فراہمی کاطریقہ کار طے ہوناباقی ہے ،مرنے والوں کے بچوں کونوکریاں فراہم نہیں کی جارہیں، اس پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ گندرانی نے مقتولین کے ورثاکونوکریاں دینے کی ۔
مخالفت کی تو جسٹس کھوسہ نے بھی ریمارکس دیئے کہ سرکاری نوکریاں اس طرح نہیں بانٹی جاسکتی،اقرباپروری اورمیرٹ کے خلاف کام کے درست اثرات نہیں ہوتے ،سیاستدان نوکریاں بانٹتے ہیں ہم وہ کام نہیں کریں گے ،میرٹ نظرانداز ہوگاتوغریبوں کاحق ماراجائے گا ۔
حامد خان نے مزید کہا کہ سانحہ کوئٹہ پر جسٹس قاضی فائز عیسی کی رپورٹ پروزرات داخلہ کے اعتراضات ہیں اس پر جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ یہ قومی سطح کامعاملہ اس کوضرور دیکھیں گے فاضل جج نے رپورٹ پر بہت محنت کی ہے ،رپورٹ پراعتراضات کاجائزہ ناگزیر ہے،پلاٹوں والی زمین بلوچستان بار کے نام مختص کی جائے۔
پلاٹوں کے لیے ناموں کی فہرست حکومت کوفراہم کی جائے ،شائد خواجہ حارث وزارت داخلہ کی طرف سے پیش ہورہے تھے خواجہ حارث جن کی نمائندگی کررہے تھے وہ تواب وزیر ہی نہیں رہے جبکہ دوران سماعت عدالت نے ٹراما سینٹر کی عدم بحالی پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ انتظامی امور میں مداخلت نہیں کریں گے۔
سول سرونٹ پر سرکاری حکم ماننا لازم ہے، ہم اس کلچر کو فروغ نہیں دیں گے ہم سارے کام خود نہیں کرسکتے،اگر ہر کام خود کرنا شروع کردیا تو الزام لگے گا کہ عدلیہ اختیارات سے تجاوز کررہی ہے جسٹس دورست محمد نے ریمارکس دیئے کہ خدا کیلئے ڈاکٹرز ملک کی خدمت کریں، اس وقت ملک ایمرجنسی میں ہے، ۔
جسٹس کھوسہ نے کہا کہ اگر ڈاکٹرز نے کام نہیں کرنا تو نوکری چھوڑ کر گھر چلے جائیں،دوران سماعت ہزارہ کمیونٹی کے نمائندہ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ بلوچستان میں ہزارہ کمیونٹی کو نشانہ بنایا جارہا ہے،اس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ظلم و بربریت ہورہی ہے ۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے وکلاء کے ورثاء کو وقف کردہ 5 ایکڑ زمین بلوچستان بار کونسل کو منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوہوے صوبائی حکومت کو ترقیاتی کام کرنے کی ہدایت کردی ہے اور ہزارہ کمیونٹی کی درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے تحریری جواب طلب کرتے ہو ئے سانحہ کوئٹہ و مردان سے متعلق مقدمات کی سماعت 27 نومبر تک ملتوی کردی ہے ۔