|

وقتِ اشاعت :   October 18 – 2017

قلات: قلات تعلیمی ایمر جنسی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے گرلز کالج قلات میں لیکچرز ناپید ہوگئے اہم مضامین کو پڑھانے کے لیئے استاد نہیں سینکڑوں طالبات کا مستقبل داؤ پر لگ گیاہیں ۔

والدین میں شدید تشویش کی لہر دو ڑ گئی ہے عوامی حلقوں نے محکمہ تعلیم اور صوبائی حکومت کی نااہلی پر شدید تنقید کی جارہی ہیں قلات میں واحد سرکاری گرلز کالج میں گزشتہ کئی سالوں سے درس و تدریس کا سلسلہ جاری ہے مگر ما سوائے اسلامیات اور اردو پڑھانے والے لیکچرار روں کے دیگر اہم مضامین کو پڑھانے کے لیئے اساتزہ دستیاب نہیں ہیں ۔

گورنمنٹ گرلز کالج میں اس وقت چار سو سے زیادہ طالبات زیر تعلیم ہیں مگر کیمسٹری فزکس باٹنی انگلش اور دیگر مضامین کو پڑھانے کے لیئے ٹیچرز ناپید ہیں جس سے سینکڑوں طالبات کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہیں ۔

گرلزکالج کے طالبات کے مطابق گزشتہ دنوں ڈائریکٹر کالجز نے گرلز کالج کادورہ کیا اور دعویٰ کیا کہ کالج میں لیکچراز کی کمی کو جلد دور کی جائے گی مگر ان کے چلے جانے کے بعد بوائزڈگری کالج قلات کے اساتزہ جو گرلز کالج میں بھی پڑھارہے تھے ۔

انہیں بی ایس پروگرام میں مصروف کردیا گیا جس کی وجہ سے گرلز کالج قلات میں سوائے اسلامیات اور اردو کی کلاسز کے دیگر مضامین کو پڑھانے کے لیئے کوئی بھی ٹیچرنہیں ہیں کالج میں اساتزہ کی کمی کی وجہ سے والدین میں شدید تشویش پائی جاتی ہیں ۔

ان کا کہنا ہیکہ ہمارے بچوں کا قیمتی وقت ضائع ہو رہاہیں صوبائی حکومت صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی تو لگارکھی ہے مگر ایمر جنسی کہیں بھی دیکھائی نہیں دیتی انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کی وقت کا ضائع کر نے کا زمہدار حکومت اور محکمہ تعلیم ہیں ۔

دوسری جانب عوامی حلقوں نے محکمہ تعلیم اور صوبائی حکومت کی نااہلی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہیکہ محکمہ تعلیم کو بجٹ کی مد میں اربوں روپے ملنے کی باوجود صوبہ میں تعلیمی بہتری نہیں لائی جاسکی اور اس حوالے سے بچیوں کی تعلیم پر زور دینے والے اداروں کی خاموشی بھی سمجھ سے بالاتر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی ایمر جنسی کے دعوے کرنے والی حکومت کی تعلیم کے لیئے کچھ نہیں کیا ہے جس کا اہم ثبوت یہ ہیکہ کہ قلات میں سینکڑوں کی تعداد میں اساتزہ کی اسامیاں خالی ہیں جن کو محکمہ تعلیم اور صوبائی حکومت کو پر کرنے کی توفیق نہیں ہے جب تک اساتزہ نہیں ہوگا تو خالی بلڈنگ بچوں کو نہیں پڑھا سکتی۔