کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ جس طرح علیحدگی پسندوں کی کمر توڑ دی ہے اسی طرح حکومتی مدت پوری کرنے سے پہلے پہلے مذہبی شدت پسندوں کا بھی خاتمہ کردینگے۔
لشکر جھنگوی اور طالبان سمیت مذہبی شدت پسندوں نے اتحادبنایا ہوا ہے ، شاہ نورانی پر ایک اوربڑے حملے کی کوشش ناکام بنادی ہے ۔ 10حملے روکتے ہیں تو ایک ہو بھی جاتا ہے۔
یہ بات انہوں نے سول ہسپتال کوئٹہ میں سبی روڈ بم دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ ان کے ہمراہ صوبائی وزرء سرفراز بگٹی، عبدالرحیم زیارتوال، چیف سیکریٹری اورنگزیب حق، آئی جی پولیس محمد ایوب قریشی اور ڈی آئی جی پولیس عبدالرزاق چیمہ بھی تھے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ دھماکا خودکش تھا کار میں سوار افراد نے بلوچستان کانسٹیبلری کی گاڑی کو نشانہ بنایا ۔
انہوں نے کہا کہ اس حملے کے بعد ہم نے شہر کو سیکورٹی کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ ہم کنفلیکٹ زون میں رہ ہے ہیں ۔ افغانستان سے کچھ معاملات ہیں ۔افغان اور بھارتی خفیہ ادارے دہشتگردوں کی مالی مدد کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم نے سب نیشنلسٹ (علیحدگی پسندوں) کی کمر توڑ دی ہے ۔ اب ہمیں جو مسائل پیش آرہے ہیں وہ مذہبی شدت پسندی کے ہیں ۔
ہم کوششوں میں مصروف ہیں اور انشاء اللہ اپنی مدت پوری کرنے سے پہلے پہلے ان کی بھی بیخ کنی کردینگے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ سیکورٹی فورسز دہشتگردوں کے گروہوں کا خاتمہ کردیتی ہے تو آٹھ آٹھ دس افراد کے گروہ کی شکل میں پھر دہشتگرد یہاں لائے جاتے ہیں ۔
فورسز ان کو ڈھونڈ کر ختم کرتی ہے تو انہیں دوبارہ بھیج دیتے ہیں۔ سرحد نزدیک ہیں دہشتگردوں کو ہر سہولت وہاں سے مل جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں تین خودکش حملہ آوروں کی اطلاع تھی جس پر شہر میں سیکورٹی انتظامات سخت کردیئے تھے ۔
شہر میں ناکامی کے بعد دہشتگرد وں نے شہر سے دور نواحی علاقے میں کارروائی کی ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دہشتگردی اسی طرح گاڑی بھر کر شاہ نورانی کی طرف لے جانا چاہتے تھے ہم نے انہیں پکڑ لیا۔
ایسی بہت ساری کامیابیاں ہمیں ملتی ہیں جو ہم میڈیا کے سامنے بیان نہیں کرسکتے۔ گول کیپر نو گول روک لیتا ہے لیکن ایک گول ہوجاتا ہے تو شور مچ جاتا ہے۔ اللہ کے فضل و کرم سے بہت سارے ایسے حملوں کو ناکام بناتے ہیں کبھی کبھار کوئی واقعہ ہوجاتاہے۔
ایک سوال پر وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے کہاکہ درگاہ فتح پور جھل مگسی، سی ٹی ڈی انسپکٹر کے قتل اور سبی روڈ بم دھماکوں میں ایک ہی گروہ ملوث ہوسکتا ہے کیونکہ لشکر جھنگوی اور طالبان سمیت مذہبی انتہاء پسندوں نے اپنا اتحاد بنایا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علیحدگی پسندوں کی ہم نے بیخ کنی کردی ہے ۔ جو لوگ قومی دھارے میں آرہے ہیں اور ہتھیار ڈال رہے ہیں ہم انہیں خوش آمدید کہہ رہے ہیں اور ان کی مدد بھی کررہے ہیں ۔ صوبے کے جنوبی حصے میں کچھ خرابیاں ہیں جلد انہیں بھی کنٹرول کرلیں گے ۔
دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ء اللہ خان زہری نے سریاب روڈ پر پولیس کی گاڑی پر ہونے والے بم دھماکے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کی اس کاروائی میں پولیس اہلکاروں اورایک شہری کی شہادت پر دلی رنج وغم کااظہارکیاہے ۔
وزیراعلیٰ نے آئی جی پولیس سے فوری طورپر واقعہ کی رپورٹ طلب کی اورشہر میں حفاظتی اقدامات کو مزید مؤثربنانے کی ہدایت کی،جبکہ انہوں نے سیکرٹری صحت کو ہسپتالوں میں فوری طوپرایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ڈاکٹروں اورطبی عملے کو طلب کرکے زخمیوں کو علاج و معالجہ کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کی ہدایت بھی کی۔
وزیراعلیٰ نے دہشت گردی کی اس کاروائی کو بزدالانہ اقدام قراردیتے ہوئے کہاہے کہ بزدل دشمن سیکیورٹی فورسز کے عزم وحوصلوں کو پست نہیں کرسکتے اورانہیں کیفرکردارتک پہنچانے میں کوئی کسراُٹھانہیں رکھی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ پولیس اوردیگر متعلقہ ادارے امن کے قیام کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں اُن کی قربانیوں کے نتیجے میں جلد امن واستحکام آئے گا۔
وزیراعلیٰ نے شہدأ کے خاندانوں سے تعزیت اورہمدردی کااظہارکرتے ہوئے شہدأ کے درجات کی بلندی اورلواحقین کیلئے صبرجمیل کی دُعاکی ہے اورزخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کااظہارکیاہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ء اللہ خان زہری نے قمبرانی روڈ پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے پولیس انسپکٹرعبدالسلام کی شہادت پر دُکھ اورافسوس کااظہارکرتے ہوئے دہشت گردی کے اس واقعہ کی مذمت کی ہے
وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہید انسپکٹر ایک قابل اورمحنتی پولیس افسر تھے جنہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بہترین خدمات سرانجام دیں جنہیں ہمیشہ یاد رکھاجائے گا۔
وزیراعلیٰ نے شہید کے پسماندگان سے تعزیت اورہمدردی کااظہارکرتے ہوئے شہید کے درجات کی بلندی اورلواحقین کیلئے صبرجمیل کی دُعا کی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ء اللہ خان زہری کی زیرصدارت امن وامان کے حوالے سے ہنگامی اجلاس منعقد ہوا ،
جس میں کوئٹہ بم دھماکے اورپولیس انسپکٹر کی شہادت کے واقعہ کاجائزہ لیاگیا،اوران واقعات کے تناظرمیں امن وامان کی صورت پرغورکیاگیا۔ صوبائی وزرأ سردارمحمداسلم بزنجو، میرسرفرازبگٹی، عبدالرحیم زیارتوال،سرداررضامحمدبڑیچ، میر محمدخان لہڑی، چیف سیکرٹری بلوچستان اورنگ زیب حق،آئی جی پولیس،ڈی آئی جی کوئٹہ نے اجلاس میں شرکت کی۔
حکام کی جانب سے اجلاس کو بم دھماکے اور امن وامان کی مجموعی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ کوئٹہ شہر کی سیکیورٹی کے اقدامات کاازسرنوجائزہ لیتے ہوئے انہیں مزید مؤثربنایاجائے گااورتمام متعلقہ ادارے مربوط لائحہ عمل کے تحت دہشت گردوں کے خلاف جاری کاروائیوں کو مزید تیز کریں گے۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ دہشت گردوں اوران کے سرپرستوں کے خلاف کاروائی میں بھرپورطاقت کا استعمال کیاجائے ،تمام سیکیورٹی فورسز کے مابین اطلاعات کے تبادلے کے نظام کو مزید موثربنایاجائے اورمعمولی سے معمولی بات کو بھی نظرانداز نہ کیاجائے ۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہماری سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قربانیاں دے رہی ہیں ہم سب کا مقصد عوام کے جان ومال کا تحفظ اورصوبے کو پُرامن بناناہے۔
اجلاس میں کئی ایک اہم فیصلے کئے گئے اوران پر فوری عملدرآمد کے آغاز کیلئے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی گئیں۔اجلاس میں بم دھماکے کے شہدأ اورشہید پولیس انسپکٹر کے لواحقین سے تعزیت اورہمدردی کااظہارکرتے ہوئے شہدأ کیلئے دُعائے مغفرت کی گئی