|

وقتِ اشاعت :   October 23 – 2017

قلات: بلوچ رابطہ اتفاق تحریک برات کے سربراہ پرنس محی الدین بلوچ نے کہا ہیکہ کہ خان میر احمد یار خان کی گورنری سے لیکر 1999بلوچستان میں امن امان رہا 1999 میں جب جنرل مشرف نے نوازشریف حکومت ختم کرکے اقتدار پر قبضہ کیا تو ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان میں آگ لگی ہم بلوچ قوم کو برات کے پلیٹ فارم پر اکٹھا کر نا چاہتے ہیں ۔

بلوچ قوم جس کو بھی ووٹ دینا چاہے دے دیں ہم ووٹ نہیں مانگتے ہیں کیونکہ ووٹ لینے والوں نے بلوچ قوم کے لیئے کچھ بھی نہیں کیاان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچ ہاؤس کراچی میں کوئٹہ مستونگ قلات اور دیگر علاقوں سے آئے ہوئے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر نامور براہوئی ادیب حاجی عبدالطیف بنگلزئی کی قیادت میں حاجی محمد شاہوانی محمد انور مینگل میر زبیر احمد بنگلزئی وحید احمد مینگل اور دیگر بھی موجود تھے بلوچ رابطہ اتفاق تحریک برات کے سربراہ پرنس محی الدین بلوچ نے کہا کہ 1999 کے بعد جنرل مشرف نے جان بوجھ کر بلوچستان کے حالات خراب کردیئے ۔

1975کے بعد 1999تک بلوچستان میں مثالی امن رہا اس دوران نہ کوئی دھماکہ ہو تا تھا اور نہیں ٹارگٹ کلنگ ہو تا تھا مگر جب جنرل مشرف آئے تو انہوں نے بلوچستان کے پر امن حالات کو خراب کردیئے اور اب نہ بلوچستان عام شہری محفوظ ہیں اور نہی سکورٹی ادارے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم پر مشکل وقت آنے والا ہے لہذا بلوچ قوم آپس میں اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کریں انہوں نے کہا کہ ہم کسی سے بھی ووٹ نہیں لیتے ہیں مگر بلوچ قوم کو بلوچ رابطہ اتفاق تحریک برات کی پلیٹ فارم پر متحد کر ناچاہتے ہیں اور ہم اس کوشش میں گزشتہ چالیس سال سے لگے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ووٹ لینے والوں نے بلوچ قوم کو تقسیم در تقسیم کر دیا ہیں مگر بلوچ قوم کے لیئے کچھ بھی نہیں کیا خود تو سرمایہ دار بن گئے مگر بلوچ قوم آج بھی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں انہوں نے کہا کہ اربوں روپے کے فنڈز بلوچستان کی ترقی و خشحالی کے لیئے آئے لیکن بلوچستان کی عوام کی حالت نہیں بدلی۔