|

وقتِ اشاعت :   October 25 – 2017

کوئٹہ : انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشتگرد تنظیموں کو بھارت اور افغان خفیہ ادارے مالی مدد فراہم کررہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو میں کہی۔ 

آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری نے کہا کہ اس وقت بلوچستان کو دو گروہوں سے خطرہ ہے۔ ایک بلوچ مسلح گروہ اور دوسرا فرقہ وارانہ مسلح تنظیمیں جن کی کارروائیوں کو داعش قبول کرتی ہے۔ 

داعش کے بارے میں بات کرتے ہوئے آئی جی نے کہا کہ داعش کی زمین پر موجودگی نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے لشکرِ جھنگوی العالمی گروہ کے چند لوگ موجود ہوں، لیکن یہ اپنا زیادہ تر کام باقی فرقہ وارانہ جماعتوں سے کرواتے ہیں اور ان کو مالی تعاون فراہم کرتے ہیں۔ 

انھوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں دہشت گردوں کو دو طرف سے فنڈنگ آ رہی ہے، ایک انڈیا کی انٹیلی جنس ایجنسی را کی طرف سے اور دوسرا افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی نیشنل ڈیفنس سکیورٹی کی طرف سے، جس کو روکنے کی تمام تر کوششیں کی جا رہی ہیں۔ 

پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق سوال پر آئی جی پولیس نے کہا کہ پولیس اہلکار لوگوں کی حفاظت کرتے ہیں جس کے لیے ان کو سڑکوں پر کھڑا رہنا لازمی ہے اب یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم پولیس اہلکاروں کے ساتھ بھی حفاظتی گارڈز تعینات کریں۔ لیکن حملوں کو روکنے کے لیے جو ممکنہ کوشش ہم کر سکتے ہیں، وہ کر رہے ہیں۔ 

جب ان سے بلوچستان اور خصوصاً کوئٹہ کے مضافات میں افغان طالبان کی پناہ گاہوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’پاکستان پر یہ الزام لگانا کہ وہ طالبان کو پناہ دیتے ہیں غیر منصفانہ ہو گا کیونکہ ہم خود متاثرین میں سے ہیں۔ ہمارا کیا کام طالبان سے یا اْن کو پناہ دینے سے؟۔