|

وقتِ اشاعت :   November 5 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہاہے کہ بلوچ قوم اپنی روایات کی امین ہے خواتین اور بچوں پر حملہ کرنے والے ہم میں سے نہیں ٹارگٹ کلنگ اور قتل وغارت گری میں ملوث افراد نامعلوم نہیں معلوم ہیں۔

2013ء کے انتخابات میں صوبے کی حقیقی قیادت کا راستہ روکا گیا جس کی سزا آج صوبے کے عوام بدامنی کی شکل میں بھگت رہے ہیں بلوچستان مسئلہ کا واحد حل پارٹی قائد کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کئے گئے چ نکات پر عملدرآمد میں ہے ۔

سی پیک پر ہمارے تحفظات برقرار ہیں گوادر کے لوگ نان شبینہ کے محتاج اور پنجاب کے لوگ اورنج لائن ٹرین سے مستفید ہوں ایسی ترقی نہیں چاہتے، لاپتہ افراد مسخ شدہ لاشیں انسانی حقوق کی پامالیوں سے دوریوں میں اضافہ ہوگاصوبے کے حکمرانوں کی کرپشن نے ریکارڈ توڑ دیئے۔

نواب اکبر خان بگٹی شہید تاریخ میں امر ہوگئے جبکہ قاتل چھپتے پھررہے ہیں بلوچ وطن ہزاروں سالوں سے ہمارا مسکن ہے ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ روایات ساحل ووسائل کی پاسبانی کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، ظلم وجبر کے آگے ماضی میں سرجھکایانہ آئندہ جھکائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارتی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغاحسن بلوچ، ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ، خواتین سیکرٹری زینت شاہوانی، ضلعی صدر اختر حسین لانگو، غلام نبی مری،ثانیہ حسن کشانی نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر گزشتہ دنوں خاران میں پارٹی رہنماء غلام حسین بلوچ کے گھرپر حملے کیخلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بلوچستان ایک روایتی خطہ ہے جہاں رسم ورواج کا خیال اور اس کی پاسداری کی جاتی ہے ہم کسی صورت یہاں کی روایات کو پامال نہیں ہونے دینگے، حکمرانوں نے جو طرز حکمرانی روا رکھی وہ درست نہیں خواتین پر حملے واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔

ملک میں آمریت کیخلاف جدوجہد اور جمہوریت کی بحالی کیلئے سب سے زیادہ قربانیاں بلوچستان نیشنل پارٹی نے دی ہیں جو تاریخ کا حصہ ہیں نیب سے لے کر آج تک دیگرسیاسی جماعتیں اقتدار سے مستفیداور ہم ساتھیوں کی جدائی کے غم میں سراپا احتجاج ہیں شہید حبیب جالب سے لے کر اب تک سینکڑوں عہدیدار اور کارکن شہید کئے جاچکے ہیں ۔

موجودہ جمہوری حکومت نے آمرانہ پالیسیوں کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے پارٹی کو دیوار سے لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مگر کبھی انکا خواب پورا نہیں ہونے دینگے، اور ان کے عزائم خاک میں ملا دینگے ۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی صوبے کی سب سے بڑی جماعت ہے اور ہمیشہ بلوچستان کے مفادات اور حقوق کے لئے قربانیاں دیتی آرہی ہے بلوچ قوم کی آڑ میں ذاتی مفادات کو دوام دینے والوں کا احتساب تاریخ کریگی۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ خاران میں پارٹی رہنماؤں کے گھرپر حملہ اور خواتین بچوں کو زخمی کرنے کا واقعہ بزدلانہ فعل ہے اور پست ذہنیت کی عکاسی کرتاہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے حکمران جو چاہیں کریں ہمارے پیروں میں لرزش اور جدوجہد میں کمی نہیں آئے گی۔

ٹارگٹ کلنگ اور قتل وغارت گری کے واقعات سے ہمارے حوصلے بلند اور قومی جدوجہد کو تقویت ملی ہے رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی ایک قومی جماعت ہونے کے ناطے ترقی مخالف نہیں تاہم سی پیک کے حوالے سے ہمارے خدشات اور تحفظات کا ازالہ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

ایسی ترقی نہیں چاہتے جس سے بلوچ قوم کی بقاء کو خطرات لاحق ہوں سی پیک کی اہمیت گوادر ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ گوادر کے عوام پینے کے پانی سے محروم اور بوند بوند کو ترس رہے ہیں سی پیک سے ترقی اور خوشحالی کے دعوے بلوچستان اور کے پی کے کیلئے نہیں پنجاب کیلئے ہورہے ہیں ۔

سی پیک کے کئی منصوبے پنجاب میں لگائے جاچکے ہیں بلوچستان اور گوادر کی اہمیت سی پیک ہے مگر آج حکمرانوں کی ناکام طرز حکمرانی کی وجہ سے بلوچستان کے عوام کو پسماندہ رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔

رہنماؤں کامزید کہنا تھا کہ پارٹی کے 90سے زائد کارکنوں کے قاتلوں کی عدم گرفتاری حکمرانوں کی سنجیدگی عیاں کرتی ہے،اس موقع پر پارٹی کارکنوں نے مطالبات کے حق میں بینرز اور پلے کارڈزاٹھارکھے تھے اور نعرہ بازی کرتے ہوئے پرامن طورپر منتشر ہوگئے۔