|

وقتِ اشاعت :   November 18 – 2017

کراچی : بلوچستان میں اخبارات کے اشتہارات کی بندش کے خلاف ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان اور صحافتی تنظیموں نے کی جانب سے جمعہ کو کراچی پریس کلب کے باہرمشترکہ احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔

صحافیوں اورانسانی حقوق کے رہنماؤں،کارکنوں نے بلوچستان کے اخبارات کوبند کرنے کی دھمکیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کی مذمت کی۔

مظاہرے میں کراچی پریس کلب کے سیکریٹری مقصود احمد یوسفی،ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان سندھ کے وائس چیئرپرسن اسداقبال بٹ،کراچی پریس کلب کے سابق صدورسینئرصحافی امتیازفاران،طاہرحسن خان، کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدرحسن منصور،کے یوجے (دستور)کے سیکریٹری حامدالرحمن،سعیدجان بلوچ،عارف بلوچ، نصیر احمد، پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد،پریل مری سمیت صحافیوں نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔ 

اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت نے دور آمریت کی یاد تازہ کردی ہے۔ ان حکمرانوں کا بھی وہی حشر ہوگا جس طرح ماضی میں اخباری کارکنان کے خلاف ایسا عمل کرنے والوں کے ساتھ ہوا۔

بلوچستان کی حکومت نے صوبے کے بڑے اخبارات پر پابندی لگا کرایوب خان کے دورکی یادتازہ کردی ہے۔ہم آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے کی طرف جارہے ہیں۔وائس چیئرپرسن ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان اسد اقبال بٹ کا کہنا تھاکہ بلوچستان میں صحافیوں کو دو طرفہ دباؤ کا سامنا کرناپڑرہاہے۔ 

صحافیوں کی زندگیاں غیرمحفوظ ہیں۔ صوبے میں حکومتی رٹ نظر نہیں آرہی ہے۔ بلوچستان میں صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔کراچی پریس کلب کے جنرل سیکرٹری مقصود یوسفی نے کہا کہ بلوچستان میں میڈیا کو تحفظ دینے کے بجائے انہیں بند کیا جارہا ہے لیکن میڈیا کو دبایا نہیں جاسکتا۔

بلوچستان حکومت میڈیا پر پابندی کے بجائے صحافیوں کے مسائل حل کرے،میڈیاحق اور سچ کی آوازہے۔اس کی آوازکوکسی صورت نہیں دبایاجاسکتا۔بلوچستان میں اخبارات کے اشتہارات کی بندش صحافیوں اور اخبارات کامعاشی قتل کرنے کے مترادف ہے۔ہم بلوچستان کے صحافیوں اور اخبارات کے ساتھ ہیں۔

صحافیوں کے مسائل حل کرناحکومت کی ذمہ داری ہے۔بلوچستان میں اخبارات کے اشتہارات کامسئلہ فوری حل اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کیاجائے۔کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدرحسن منصورکا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت بھی بلوچستان میں اخبارات کے ساتھ ویساہی کررہی ہے جوشدت پسندصوبے میں کررہے ہیں۔

اخبارات کے اشتہارات بند کرنا اورصحافیوں کودھمکیاں دیناتشویشناک ہے۔ اگربلوچستان حکومت نے بلوچستان میں اخبارات کواشتہارات کی بندش کا سلسلہ فوری ختم نہ کیا تو سندھ سمیت پورے ملک میں صحافیوں کی جانب سے احتجاج کاناختم ہونے والا سلسلہ شروع کیاجائے گا۔