|

وقتِ اشاعت :   November 19 – 2017

وفاقی وزیر نیشنل پارٹی کے سینیئر نائب صدر میر حاصل بزنجو نے انکشاف کیا ہے ان کی اطلاع کے مطابق تربت میں دہشت گردوں نے بس میں سوار 40 افراد کو اغوا کیا تھا، جن میں سے 20 تاحال ان کے قبضے میں ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ‘دوسرا رُخ’ میں گفتگو کرتے ہوئے میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ ان 40 افراد میں سے 20 وہی تھے جن کی لاشیں حال ہی میں تربت سے ملی تھیں۔

انھوں نے کہا کہ ‘ابھی باقی 20 افراد کے بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا، لیکن ان کی لاشیں نہیں ملیں، لہذا ہمارا اندازہ یہی ہے کہ وہ زندہ ہوں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس وقت بلوچستان میں صورتحال بہت خطرناک ہے اور جو کچھ میں بتا رہا ہوں وہ سرکاری نہیں بلکہ میری اپنی ذاتی معلومات ہیں، میں دعا کرتا ہوں وہ باقی لوگ بھی زندہ ہوں’۔

اس سوال پر کہ اگر یہ اطلاعات درست ہیں تو پھر ان اغوا کاروں سے باقی 20 افراد کو بازیاب کروانے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے جارہے ؟ تو وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ بہت ابتدائی معلومات ہیں، کیونکہ یہ اغوا کار کسی شہر میں نہیں ہیں جہاں پر ان تک رسائی ممکن بنائی جاسکے۔

خیال رہے کہ پہلا واقعہ 15 نومبر کو بلوچستان کے علاقے تربت میں واقع بلیدا گورک میں پیش آیا تھا جہاں 15 افراد کی گولیاں لگی لاشیں برآمد ہوئیں تھیں جن کے بارے میں سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ مقتولین کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے، اس کے علاوہ ایف سی ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ نامعلوم مسلح افراد نے ان 15 لوگوں کو کیچ کے علاقے میں بہت قریب سے گولیاں مار کر ہلاک کیا تھا۔

بعدازاں گذشتہ روز تربت سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع پہاڑی علاقے تاجبان میں گولیوں سے چھلنی مزید 5 نامعلوم لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

لیویز ذرائع کے مطابق ان لاشوں کے بارے میں مقامی افراد نے لیویز اہلکار کو آگاہ کیا جبکہ پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے اطلاع ملتے ہی لاشوں کو تحویل میں لے کر انہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال (ڈی کیو ایچ) تربت منتقل کردیا جبکہ اس واقعے کی تحقیقات کا بھی آغاز کردیا گیا۔

صوبہ بلوچستان گذشتہ کچھ دہائیوں سے تشدد اور کشیدگی کے لپیٹ میں ہے جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

عسکریت پسندوں اور علیحدگی پسندوں کی جانب یہاں سیکیورٹی فورسز اور قومی اثاثوں پر حملے ایک معمول ہیں جبکہ فرقہ وارانہ دہشت گردی کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ حکومتی پالیسی کے بعد اب تک متعدد علیحدگی پسند کمانڈر ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوئے جن کی واپسی کو خوش آئندہ قرار دیا گیا۔

بشکریہ ڈان نیوز