|

وقتِ اشاعت :   November 21 – 2017

کراچی : گوادرمیں پینے کے پانی کی صورتحال سنگین ہوگئی ہے۔پانی نہ ملنے پر گوادرکے شہری اپنی آوازحکومتی ایوانوں تک پہنچانے کیلئے کراچی پہنچ گئے۔

گوادر کے شہریوں نے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے پانی کی عدم فراہمی کیخلاف مظاہرہ کیا۔احتجاجی مظاہرے میں سول سوسائٹی ،مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔

اس موقع پرگوادرکے مقامی رہنماؤں حاجی سلام حاجی،میربہرام بلوچ،عبدالغنی ودیگرکاکہناتھاکہ گوادرکے عوام کو پانی کی فراہمی میں بلوچستان حکومت مکمل طور پرناکام ہو چکی ہے۔

اس سنگین صورتحال کاوزیراعظم شاہدخاقان عباسی نوٹس لیں۔ہم اپنی آوازاقتدارکے ایوانوں تک پہنچانے کیلئے700 کلو میٹر چل کر کراچی آئے ہیں۔6ماہ سے زائد کا عرصہ گزرچکاہے۔گوادرکے عوام پینے کے پانی کی بوندبوندکوترس رہے ہیں۔

اگر حکمران گوادر کے پانی کامسئلہ حل نہیں کرسکتے توانہیں اقتدارمیں رہنے کاکوئی حق نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گوادرمیں سی پیک منصوبہ جاری ہے، گوادر کی عام آبادی اور شہریوں کو اس کے ثمرات نہیں مل رہے۔پانی جیسی بنیادی سہولت بھی شہریوں کو میسر نہیں ہے۔

بلوچستان حکومت کی جانب سے ٹینکرزکے ذریعے شہریوں کو پانی فراہم کیا جارہا تھا۔6ماہ سے بلوچستان حکومت کی جانب سے ٹینکرزمالکان کوفنڈز جاری نہیں کئے جاسکے۔جس کی وجہ سے ٹینکرز مالکان نے پانی کی سپلائی بند کردی ہے۔گورادکے قریب واقع اکارہ ڈیم6ماہ سے خشک ہے۔

گوادر کی آبادی کو ٹینکرزکے ذریعے میرانی ڈیم سے پانی فراہم کیاجارہا تھا۔بلوچستان حکومت کی جانب سے کروڑوں روپے کے فنڈز فراہم نہ کئے جانے پر ٹینکرزمالکان نے پانی کی سپلائی بندکردی ہے۔احتجاج کے باوجودبھی بلوچستان حکومت کی جانب سے گوادرکے شہریوں کوپینے کے پانی کی فراہمی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔

سی پیک جیسے اہم منصوبے کے گوادرمیں ہونے کے باوجودمقامی رہائشی آبادی پانی جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہے۔انہوں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت اعلی حکام سے مطالبہ کیا کہ گوادر کے رہائشیوں کوپانی کی فوری فراہمی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں، بلوچستان حکومت فوری طورپرٹینکرزمالکان کوفنڈزجاری کرے تاکہ مقامی آبادی کوپانی کی بلاتعطل فراہمی ممکن ہوسکے۔