چین کی وزارتِ خارجہ نے عندیہ دیا ہے کہ بیجنگ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر بھارت کے تحفظات کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنے پر رضامند ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کا یہ بیان بھارت میں چینی سفیر لو ژاؤہوئی کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بیجنگ ‘ نئی دہلی کے تحفظات’ دور کرنے کے لیے سی پیک کا نام تبدیل کرنے کے لیے تیار ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ نے نہ ہی اپنے سفیر کے بیان کی تصدیق کی اور نہ تردید، مگر اشارہ دیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب کیے بغیر نئی دہلی کے ساتھ مسائل پر بات کرنے کے لیے تیار ہے۔
چینی سفیر نے نئی دہلی میں گزشتہ ہفتے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ سی پیک کا نام تبدیل کیا جا سکتا ہے، جبکہ جموں و کشمیر، درہ نتھولا یا نیپال سے گزرنے والی ایک اور متبادل راہداری بنائی جا سکتی ہے تاکہ سی پیک سے بھارت کو لاحق خدشات کا خاتمہ کیا جا سکے۔
مگر انہوں نے واضح کیا کہ اس کے بدلے میں بھارت کو اس کے ون بیلٹ ون روڈ (اوبور) منصوبے میں شمولیت اختیار کرنی پڑے گی۔
اطلاعات کے مطابق چین نے نیپال اور میانمار میں سرمایہ کاری کی ہے تاکہ بھارت کو منصوبے کا حصہ بننے کے لیے مجبور کیا جا سکے مگر بھارت اب بھی اپنے موقف پر قائم ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ’سی پیک ایک اقتصادی تعاون کا منصوبہ ہے اور اس کا علاقائی خود مختاری کے تنازعات سے کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ یہ کشمیر کے مسئلے پر بھی پاکستان اور چین کے مؤقف پر اثرانداز نہیں ہوتا۔‘
ماہرین کا خیال ہے کہ بیان میں پاکستان کا ذکر اس بات کا اشارہ ہے کہ بیجنگ پاکستان کو ناراض نہیں کرنا چاہتا، یا کم از کم تب تک جب تک نئی دہلی کے ساتھ منصوبے پر اتفاق نہیں ہوجاتا۔
سی پیک پر بھارت کو لاحق تحفظات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ راہداری مقبوضہ کشمیر سے گزرتی ہے جو فی الوقت اس کے زیرِ انتظام ہے۔