ریاض: سعودی ولی عہد ، وزیر دفاع اور نائب وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو اسلام کا پْرامن تشخص مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
آج ہم ایک مضبوط پیغام دے رہے ہیں کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مل جل کر کام کریں گے۔انھوں نے یہ باتیں اتوار کو دارالحکومت ریاض میں اکتالیس اسلامی ممالک پر مشتمل دہشت گردی مخالف فوجی اتحاد کی دفاعی کونسل کے پہلے اجلاس کے افتتاح کے موقع پر کہی ہیں۔
انھوں نے اتحاد میں شامل ممالک کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔شہزادہ محمد نے اپنی تقریر میں کہا:’’ آج ہم اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم دہشت گردی کا اس کے مکمل استیصال تک پیچھا جاری رکھیں گے‘‘۔
اس اجلاس کا عنوان’’ دہشت گردی کے خلاف یک جا‘‘ ہے۔اسلامی فوجی اتحاد کے قیام کے دو سال کے بعد رکن ممالک کے وزرائے دفاع کا یہ پہلا اجلاس ہے۔اس میں رکن ممالک کے سعودی عرب میں تعینات سفارت کار اور ماہرین بھی شریک ہیں۔
العربیہ کے نمائندے کے مطابق اسلامی فوجی اتحاد کے کمانڈر جنرل راحیل شریف نے عسکری امور ، فوجی اطلاعات کے تبادلے اور رکن ممالک کی فوجی صلاحیت میں اضافے پر زور دیا ہے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور تشدد کی روک تھام کے لیے عسکری صلاحیتوں میں اضافہ کیا جاسکے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’’ اکیسویں صدی میں اور بالخصوص مسلم دنیا میں سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی کے خطرناک مسئلے سے نمٹنا ہے۔اتحاد نے باہمی تعاون اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادے کے لیے چار نکاتی حکمت عملی و ضع کی ہے اور وہ نظریہ ، ابلاغیات ، دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام اور فوج ہے۔
ان ذرائع سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی تمام شکلوں سے نمٹا جائے گا۔اس کے علاوہ بین الاقوامی سلامتی اور امن کے لیے کوششوں میں موثر انداز میں شمولیت اختیار کی جائے گی۔
اسلامی فوجی اتحاد کے قائم مقام سیکریٹری جنرل ، لیفٹیننٹ جنرل عبدالا لہ الصالح نے قبل ازیں کہا تھا کہ ’’اس اجلاس کے بعد دہشت گردی مخالف اتحاد کے الریاض میں واقع مرکز میں سرگرمیوں کا بھی باضابطہ طور پر آغاز ہوجائے گا‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مرکز کے ذریعے اتحاد کے رکن ممالک کو ایک پلیٹ فارم دستیاب ہوگا جہاں وہ دہشت گردی مخالف کاوشوں اور تجربات کا ایک دوسرے سے تبادلہ کرسکیں گے اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مقامی اور علاقائی ثقافتی تقاضوں کے مطابق حل بھی دستیاب ہوسکیں گے۔