لاہور: صوبائی دارالحکومت میں نومولود بچوں کی لاشیں ملنے کے واقعات میں اضافہ ہو گیا۔ رواں سال کچرے کے ڈھیروں، انڈر پاسز اور گندے نالوں سے 46 نومولود بچوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے 19 مقدمات نامعلوم افراد کے خلاف درج کئے۔ شہر میں سی سی ٹی وی کیمروں کے باوجود پولیس نومولود بچوں کو پھینکنے والوں کا پتہ نہ لگا سکی۔
تفصیلات کے مطابق نومولود بچوں کو تھیلوں اور کپڑوں میں ڈال کر کوڑے دانوں، انڈر پاسز یا گندے نالوں میں پھینکا گیا ہے۔ خاکروبوں نے لاشیں برآمد ہونے پر پولیس اور ایدھی سنٹر کو مطلع کیا۔ ان لاشوں کے ملنے پر پولیس نے صرف 19 واقعات کے مقدمات درج کئے۔ باقی 27 لاشیں ضروری کارروائی کے بعد ایدھی سنٹر کے حوالے کر دیں۔
جن واقعات کے مقدمات درج ہوئے، ان کے نامعلوم ملزموں میں سے پولیس ابھی تک کسی ایک کا بھی پتہ نہیں لگا سکی حالانکہ شہر کی اہم شاہراہوں پر سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال ایسے واقعات کے 10 مقدمات درج ہوئے مگر کسی ملزم کا پتہ نہ لگ سکا۔
ذرائع کے مطابق زیادہ تر نومولود لاشیں بچیوں کی تھیں۔ سب سے زیادہ واقعات صدر ڈویژن میں پیش آئے جہاں 5 مقدمات درج ہوئے جبکہ کینٹ ڈویژن اور سٹی ڈویژن میں چار، چار، ماڈل ٹاؤن ڈویژن میں تین، اقبال ٹاؤن ڈویژن میں 2 اور سول لائن ڈویژن میں ایک مقدمہ درج ہوا۔
اس حوالے سے سینئر تفتیشی افسر نے دعویٰ کیا کہ زیادہ تر نوجوان لڑکیاں اپنا گناہ چھپانے کیلئے ویران جگہوں پر نومولود لاشیں پھینک کر فرار ہو جاتی ہیں۔