|

وقتِ اشاعت :   December 23 – 2017

سبی: سابق صوبائی وزیرداخلہ و بلوچ رہنماء نوابزادہ گزین خان مری نے کہا ہے کہ پاکستان کسی ڈیل کی صورت نہیں آیا ہوں بلکہ عوامی مفاد میں اب ڈیل ضرور کروں گا،میرئے اوپر درج مقدمات اس وقت قائم کیئے گئے جب میں ملک میں موجود نہیں تھا۔

عدالتوں کا احترام کرتا ہوں اور اگر میرئے اوپر کوئی الزام ثابت ہوتا ہے تو سزا بھگتنے کو تیار ہوں ،قوم کے وسیع تر مفادمیں کردار ادا کرنے کی کوشش کروں گا ،مری قبیلے کے عوام ریاست کے ظلم و جبر کے باعث زخمی و دلبرداشتہ ہو چکا ہے ، 70کی دہائی میں ہمارئے بزرگوں نے جب خود مختیاری کی بات کی تو ان پرسوالیہ انگلیاں اٹھائی گئیں ،18ترمیم کے بعد صوبائی خود مختیاری پر عمل درآمد کرکے محرومیوں کو ختم کیا جاسکتا ہے۔

سی پیک سے بلوچستان کے تابناک مستقبل کے دعوئے صرف اخبارات کی شہ سرخیوں تک محدود ہیں ،چرچ پر حملے کے حوالے سے گورنر بلوچستان پر حملے کی سازش کا شاخسانہ ضرور ہارٹ ٹارگٹ کو چھوڑ کر سافٹ ٹارگٹ کو اپنایا گیا تھا ،مستقبل میں کسی جماعت شامل ہونے سے قبل اپنے قبیلے کی مشاورت لوں گا۔

نوابزادہ مری سے سرکٹ ہاوس سبی میں مری قبائل کے معتبرین،ہندو پنچایت کے نمائندوں اور مختلف قبائلی معتبرین کی ملاقات و بات چیت، سابق صوبائی وزیرداخلہ و بلوچ رہنماء نوابزادہ گزین خان مری نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہونے کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کیا۔

،اس موقع پر ان کے ہمراہ سابق تحصیل ناظم میر اصغر خان مری،میر محمد ایوب مری ،میر یوسف مری،میرمراد مری ،میر ناصر مری ایڈوکیٹ ،و دیگر بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ پاکستان میری سرزمین ہے اور میں کسی ڈیل کی صورت وطن واپس نہیں آیا ہوں ،ڈیل کے مختلف طریقہ کار ہوتے ہیں جبکہ اس مرتبہ مفادعامہ کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ڈیل ضرور کریں گے تاکہ عوام یہاں کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق مل سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ میرئے اوپر مقدمات اس وقت قائم کیئے گئے تھے جس وقت میں یہاں موجود بھی نہیں تھا اور جو کسی کی عدم موجودگی میں اسے قصور وار ٹھراکر مقدمات درج کیئے گئے ہیں سمجھ سے بالاتر ہیں ۔

مجھے عدالتوں پر اعتماد ہے اور ان کا احترام کرتا ہوں انشاء اللہ ضرور مجھے انصاف ملے گا اور اگر میں قصور وار ہوں تو سزا بھگتنے کو تیار ہوں ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان اورقوم کے وسیع تر مفاد میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہوں تاکہ میری قوم کی پسماندگی و محرومیوں کا ازالہ کیا جاسکے ۔

انہوں نے کہا زیادتیوں اور جانبداری کے باعث آج مری قبیلے کے عوام تھکے ہوئے دلبرداشتہ ہوچکے ہیں یقیناًمری قبیلے کی محرمیوں کا ازالہ وقت کی ضرورت ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہونے سے قبل اپنے قبیلے کی مشاورت ضرور لوں گا اور قوم و قبیلے کے وسیع تر مفاد میں شمولیت اختیار کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کی آمدنی کا 92فیصد چائنہ جبکہ8فیصد پاکستان کو مل رہا ہے اور اس8فیصد میں بلوچستان کا کتنا حصہ ہوگا یہ تو یقیناًسوالیہ نشان ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک کے نام پر بلوچستان کے عوام کو مزید دھوکہ نہیں دیا جائے بلکہ18ترمیم پر عمل درآمد کرتے ہوئے صوبوں کے حقوق کو تسلیم کیا جائے ۔

صوبائی خود مختیاری کے تحت سی پیک کے اس عظیم منصوبے کو صوبائی حکومت کو دیا جائے تاکہ سی پیک سے حاصل کی جانے والی آمدنی صوبے کے عوام کی ترقی و خوشحالی پر خرچ ہوسکے اور صوبے کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع مل سکیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ چرچ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں جو بزدلانہ اقدام ہے لیکن چند اداروں کی جانب سے کہ چرچ پر حملہ آور حقیقت میں گورنر بلوچستان کو ٹارگٹ کرنے آئے تو شاید حملہ آوروں نے ہارٹ ٹارگٹ کی بجائے سافٹ ٹارگٹ کو اہمیت دی تھی اس کی مزید تحقیقات تو تفتیشی ادارئے ہی کریں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مردم شماری یقیناًآئینی تقاضا ہے لیکن اس آئینی تقاضے کے پورا ہونے کے بعد حلقہ بندیوں کا ہونا لازمی عمل ہے جس کے لیے وفاقی حکومت کو اقدامات اٹھانے چاہیےْ 

۔بعد ازیں نوابزادہ گزین مری سے سرکٹ ھاوس سبی میں مری قبائل کے معتبرین ،عمائدین،ہندوپنچایت کے نمائندوں نے ملاقات کی اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیااس موقع پرسابق تحصیل ناظم میر اصغر خان مری،میر محمد ایوب مری ،میر یوسف مری،میرمراد مری ،میر محمد جان رند، سردار زادہ شہداد خان مری ،شتوش کمار اور دیگر موجود تھے۔